سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا ہے کہ اللہ نہ کرے ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہو مگر سیاسی طور پر ہم دیوالیہ ہوچکے ہیں۔
انہوں نے یہ رائےہم نیوز کے پروگرام"بریکنگ پوائنٹ ود مالک" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دی اور کہا کہ غلط فیصلوں کے غلط نتیجے ہی نکلتے ہیں، جس نے بھی عمران خان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا فیصلہ کیا تھا اس نے نا آگے دیکھا نا پیچھے دیکھا بس عمران خان کو ہٹانے کے یک نکاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کیلئے چل نکلے یہ سوچے بغیر کہ اس کے نتائج کیا مرتب ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی آئینی وقانونی اقدام اگر سیاسی نتائج دیکھے بغیر اٹھایا جائے تو اس کے نتائج وہی ہوتے ہیں جو آج اس ملک میں نظر آرہے ہیں، عدم اعتماد کے فیصلے نے ملک میں عدم استحکام کو بڑھایا ہے۔
مظہر عباس نے کہا کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور جے یوآئی ف کو اکھٹا کرکے دیکھیں تو ان کا مجموعی تجربہ 100 سال سے زائد ہے، اگر یہ تجربہ کار لوگ بھی آگے نہیں دیکھ سکتے کہ کیا ہونے جارہا ہے، عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا یا کمی ہوگی، عدم اعتماد کے نتائج کیاہوں گے؟
انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب ، نواز شریف یا مولانا فضل الرحمان ہوں ان کا مقصد بس یہ تھا کہ عمران کو ہٹادیں باقی چیزیں بعد میں دیکھیں گے، اگر انہوں نے اپنے خلاف کیسز، نومبر میں ہونے والی تعیناتی کیلئے یہ اقدام اٹھایا ہے تو جس وقت عمران خان کو ہٹایا گیا وہ بالکل بھی مقبول لیڈر نہیں تھے مگر اب ان کی مقبولیت کہاں پہنچ گئی ہے، اور اگر عمران خان اسی مقبولیت سے مینڈیٹ بھی لے کر آجاتے ہیں تو وہ تو پہلے سے بھی زیادہ سختی سے پراسیکیوشن کریں گے۔
مظہر عباس نے کہا کہ کیا آج حکومت میں بیٹھی سیاسی لیڈرشپ میں آگے دیکھنے کی صلاحیت ہے؟ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے سیاسی لوگوں کے ضمیر جاگتے نہیں ہے جگائے جاتے ہیں۔