پاکستانیوں کی شینگن ویزا درخواستوں کی مستردگی کی شرح سب سے زیادہ ہے، جبکہ یونان شینگن ویزا کی درخواست دینے والوں میں چھٹا مقبول ترین ملک ہے۔
یورپ میں شینگن ممالک کے درمیان ایک معاہدہ موجود ہے جس کے تحت ان ممالک کے درمیان آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ہوتی ہے۔ اس معاہدے کے تحت اگر کسی ایک شینگن ملک کا ویزا حاصل کیا جائے تو مسافر باقی تمام ممالک کا بھی سفر کر سکتا ہے۔
یونانی حکام نے جن ممالک کے باشندوں کی ویزا درخواستیں سب سے زیادہ مسترد کیں، ان میں پاکستان پہلے نمبر پر رہا۔ پاکستان سے 560 درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں، جن میں سے 65 فیصد یعنی 364 درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔ اس کے بعد الجزائر کا نمبر آیا، جہاں سے 2,066 درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں سے 1,230 درخواستیں مسترد کی گئیں۔
تیونس سے 1,564 درخواستیں آئی تھیں، جن میں سے 56.36 فیصد یعنی 881 درخواستیں مسترد ہو گئیں۔ سینیگال سے 240 درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں سے 135 درخواستیں مسترد کی گئیں۔ عراق سے 3,568 درخواستیں آئی تھیں، جن میں سے 1,756 درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
پاکستانی درخواستوں کی مستردگی کی شرح خاص طور پر زیادہ رہی، جس کی وجہ یونان کے ویزا درخواست دہندگان کے لیے سخت تقاضے اور اضافی دستاویزات کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ یونان کے ویزا درخواست دہندگان کو اپنے مالی معاملات، سفری تاریخ، اور واپس آنے کے ارادے کو ثابت کرنے کے لیے اضافی ثبوت فراہم کرنا پڑتا ہے، جس کی کمی کی وجہ سے کئی درخواستیں مسترد ہو جاتی ہیں۔
یونانی حکام کے مطابق، ویزا درخواستوں کی مستردگی کی بنیادی وجہ درخواست دہندگان کا اپنے مقصد کے حوالے سے ٹھوس شواہد فراہم نہ کرنا یا یونان میں داخلے کے بعد غیرقانونی قیام کا خدشہ ہوتا ہے۔
گزشتہ سال 2023 کے دوران، یونان شینگن ویزا کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں دینے والے ممالک میں چھٹے نمبر پر رہا۔ شینگن نیوز اور شینگن ویزا انفو کے ڈیٹا کے مطابق، یونان کے لیے ویزا کی درخواستوں کا مجموعی تعداد 6 فیصد یعنی 627,008 درخواستیں تھی۔
اس رپورٹ کے مطابق، یونان کے لیے درخواستیں دینے والوں میں سب سے بڑی تعداد ترک باشندوں کی تھی، جن کی تعداد 254,377 تھی، جو کہ یونان کے لیے دی جانے والی درخواستوں کا 40.5 فیصد بنتی ہے۔ اس کے بعد روسی باشندوں کی 62,959 درخواستیں اور چینی باشندوں کی 35,931 درخواستیں شامل تھیں۔