
آصف زرداری اور چوہدری برادران کے درميان کھانے کی ميز پر ملاقات میں چوہدری برادران ملکر تو بیٹھے ليکن ساتھ ہی عدم اعتماد پر حامی بھرنے سے معذرت کرلی۔ چوہدری شجاعت آصف زرداری کے ساتھ عشائيے میں بیٹھے جہاں ملکی سياسی صورتحال زيربحث آئی۔
اس عشایئے کی اندرونی کہانی یہ سامنے آئی ہے کہ سربراہ ق لیگ نے عدم اعتماد پر معزرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 5سال کیلئے تحریک انصاف کے اتحادی ہیں، زرداری صاحب فی الوقت عدم اعتماد تے مٹی پاؤ۔
چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ شریف برادران پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، کیا گارنٹی ہے کہ شریف برادران دھوکا نہیں دینگے؟ کہا عدم اعتماد میں پہلے”اعتماد” پھر مفاد آتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آصف زرداری نے چوہدری برادران سے ان کی ریائش گاہ پر ملاقات کی جہاں وفاقی وزرا طارق بشیر چیمہ، مونس الٰہی، ایم این اے سالک حسین، شافع حسین اور رخسانہ بنگش بھی شریک تھے۔ اس دوران ملکی سیاسی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
شجاعت حسین نے کہا کہ ہمارے پرانے تعلقات ہیں، یہ تعلقات قائم رہنے چاہئیں۔ آصف علی زرداری نے کہا حکومت کی ناقص کارکردگی کے باعث تمام اپوزیشن عدم اعتماد پر متفق ہے، اس پر شجاعت حسین نے کہا کہ ابھی اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ سیاسی معاملات پر آئندہ بھی مشاورت جاری رکھنے پر متفق ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین کمال سیاسی بصیرت رکھتے ہیں۔ چوہدری برادران وضع دار سیاستدان ہیں جو درست کو درست اور غلط کو غلط کہنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ ان کی سیاسی سمجھ بوجھ کی قدر کرتا ہوں۔ حکومت کے اتحادی عوامی مفاد میں فیصلہ کریں۔ دونوں رہنماؤں میں دوبارہ ملاقات پر بھی اتفاق کیا گیا۔
چوہدری شجاعت حسین پرویز الہی اور آصف علی زرداری کی علیحدگی میں بھی آدھ گھنٹہ ملاقات جاری رہی۔ ملاقات میں مستقبل کے ممکنہ اتحاد اور اپوزیشن کی جانب سے عمران خان کو گھربھیجنے کے متعلق اپوزیشن کے نئے متفقہ موقف پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ یہ ملاقات ڈھائی گھنٹے تک جاری رہی جبکہ آصف زرداری اور چوہدری برادران میں تقریباً آدھا گھنٹہ تک علیحدگی میں بھی ملاقات ہوئی۔
چوہدری برادران نے جواب دیا کہ تحریک عدم اعتماداور دیگر معاملات پرپارٹی سے مشاورت کریں گے۔ آئندہ چند دنوں میں آصف زرداری کی چوہدری برادران سے ایک اور ملاقات ہوسکتی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/zardari-and-shujat.jpg
Last edited by a moderator: