QaiserMirza
Chief Minister (5k+ posts)
پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے
آپ بوسنیا میں اسلامی بینکاری کا نام لیں تو سب سے پہلے ڈاکٹر ’’فکرت ہزک‘‘ کا حوالہ سننے کو ملے گا۔ ڈاکٹر فکرت کی زندگی کے بارہ سال اسلامی بینکاری پڑھتے پڑھاتے گزرے ہیں۔ انہیں بوسنیا میں اسلامی بینکاری کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔

آپ بوسنیا میں اسلامی بینکاری کا نام لیں تو سب سے پہلے ڈاکٹر ’’فکرت ہزک‘‘ کا حوالہ سننے کو ملے گا۔ ڈاکٹر فکرت کی زندگی کے بارہ سال اسلامی بینکاری پڑھتے پڑھاتے گزرے ہیں۔ انہیں بوسنیا میں اسلامی بینکاری کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔
جب انہوں نے اسلامی بینکاری پر اپنا مقالہ پیش کیا تو انٹرویو کرنے والے ایک پروفیسر نے تبصرہ کیا تھا: ’’خواب تو اچھا ہے مگر تعبیر ہوتا نظر نہیں آرہا‘‘۔ مگر ڈاکٹر ہزک نے ان تھک محنت اور شبانہ روز کوشش کے بعد خواب کو سچا ثابت کردیا۔
آج بوسنیا کی تاریخ پڑھے بغیر آپ اسلامی بینکاری کی اثر انگیزی کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔بوسنیا کو براعظم یورپ کا گمنام ملک کہا جاتا ہے۔ مگر اسلامی بینکنگ میں اس سے زیادہ نیک نام شاید ہی کوئی ہو۔
سراجیو اسکول آف اکنامکس اینڈ بزنس میں پڑھنے کے لیے یورپ ہی نہیں ایشیا بلکہ خلیجی ممالک سے طلبہ کی بہت بڑی تعداد جاتی ہے۔ہزک اسی میں پروفیسر بھی ہیں۔ برطانوی ’’یونیورسٹی آف بولٹن‘‘ کے استاد بھی یہاں تعلیم دیتے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ رواں سال اس یونیورسٹی میں داخلے کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں پاکستانی طلبہ نے بھیجی ہیں۔
صرف بوسنیا ہرزگوینا تک ہی محدود نہیں، آپ برطانیہ کو دیکھیں۔ برطانوی وزیر اعظم اعلان کرتے ہیں کہ اسلامی بینکاری کا مرکز ہمارا ملک ہوگا۔ پھر کمال یہ ہوتا ہے کہ برطانیہ میں موجود اسلامی بینکوں کی تعداد پاکستان سے بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ برطانیہ میں مکمل اسلامی بینکوں کی تعداد 6جبکہ پاکستان میں پانچ ہے۔
برطانیہ کو پتہ ہے کہ اسلامی معاشی نظام فافذ نہ کیا تو خلیج کے ارب پتی مسلمان اپنی دولت نکال لے جائیں گے۔ اس وقت برطانیہ کہ ہر مشہور یونیورسٹی اسلامی معاشی نظام کو پڑھا رہی ہے۔ آپ اسی سے اندازہ لگائیں کہ اسلامی ترقیاتی بینک جدہ نے رواں سال جب ایوارڈ دینے کا اعلان کیا تو شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی کے ساتھ برطانوی پروفیسر روڈنی ولسن کو بھی نامزد کیا۔ اسلامی ترقیاتی بینک کی نظرمیں مفتی محمدتقی عثمانی کی تصنیف و تالیف کی طرح روڈنی ولسن کی تحریریں بھی انتہائی عمدہ اور شاندار ثابت ہوئیں۔یہی وجہ ہے کہ روڈنی ولسن برطانیہ سے لے کر دبئی تک بے شمار یونیورسٹیوں میں اسلامی بینکنگ پڑھارہے ہیں۔ وہ پیرس، جاپان، کویت ، قطر اور آئر لینڈ سمیت بے شمارممالک میں اسلامی بینکاری کے پروفیسر ہیں۔ آپ افریقی بینک میں بھی اسلامی بینکاری کے مشاورتی بورڈ کا حصہ رہے۔
اسلامی ترقیاتی بینک اس لیے ایوارڈ دے رہا ہے کیونکہ اسلامی معاشی نظام کو جدید مینجمنٹ اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے میں انہوں نے ان تھک محنت کی ہے۔ انہوں نے اسلامی معاشی نظام کو جدید نظام سے ہم آہنگ کرنے کے لیے تحقیق کی، مشاورت فراہم کی اور بے شمار طلبہ کو تربیت دی۔
یورپ میں ایک تصور عام تھا کہ اسلامی بینکاری جدید معاشی نظام کے قدم سے قدم ملا کر نہیں چل سکتا۔ روڈنی ولسن نے اس تصور کو نہ صرف غلط ثابت کیا، بلکہ بے شمار مضامین، تحقیقی مقالے اور چند کتابیں بھی تحریر کی ہیں۔ یورپ بھر میں اسلامی بینکاری کے خلاف پرزور مہم کے باوجود اگر وہاں دن بہ دن اسلامی بینکوں کی تعداد بڑھ رہی ہے تو اس میں روڈنی ولسن کا بہت بڑا کردار ہے۔
سوچنے کی بات ہے کہ روڈنی ولسن اور ہزک جیسے لوگ اسلام کے معاشی نظام پر محنت کررہے ہیں اور مسلمان تاجر کو پتہ ہی نہیں کہ اسلام ہمیں کون سی معاشی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔حیرت ہے کہ مغرب اس لیے اسلامی معاشی نظام پر محنت کررہا ہے کہیں اس کے بینک خالی نہ ہوجائیں مگر اسلام کے فرزند ابھی تک سودی نظام کو گلے سے لگائے بیٹھے ہیں۔
Last edited by a moderator: