پارلیمنٹ کا گھیراؤ

tariqbashir

Politcal Worker (100+ posts)
_38434345_pakna300.jpg


Date: June 16, 2012

To: President of Pakistan, Prime Minster of Pakistan, Speaker of NA, Chairman of Senate, Governor of Punjab, Chief Minister of Punjab, Speaker of Punjab, Governor of Sindh, Chief Minister of Sindh, Speaker of Sindh, Governor of KPK, Chief Minister of KPK, Speaker of KPK, Governor of Balochistan, Chief Minister of Balochistan, Speaker of Balochistan, Governor of Gilgit Baltistan, Chief Minister of Gilgit Baltistan, Speaker of Gilgit Baltistan, Governor of AJ&K , Chief Minister of AJ&K, Speaker of AJ&K, Chief of Army Staff, Senior Federal Minister, Chairman of Wapda, Chairman of Nepra, MD of Pepco

Subject: Protest which will end with your resignation

Dear Sir or Madam:

We would like to bring in your kind notice that we will protest in front of Parliament until the resignation of all above office holders because the all above office holders are in the position to solve the following problems but they are not solving. If you want to stop this protest then you will have to do your needful job for solving following problems as soon as possible. This is a warning to you because our protest will end with your resignation.

1. LOAD-SHEDDING
Government is producing electricity with petrol, which is most expensive in our country. We recommend using water instead of petrol and supply cheap electricity to the People of Pakistan. From now on, no load-shedding will be born even an hour. We decline the load-shedding with schedule and / or without schedule in the whole country.

2. INFLATION
Government is increasing prices of all commodities according to their wish. Government will have to announce the prices of all commodities in the Budget and fix for one fiscal year. Commodities for which prices shall be announced must include for household, agricultural, education, health, petroleum, gold, and utility bills etc.

There is no other way to stop this protest it means you will have to try your best to solve aforesaid problems of the People of Pakistan as soon as possible because we may call people for this protest at any time. We are offering you duration of four weeks for solving these problems.

Best regards,
TARIQ BASHIR
Party Leader (JDP Central Executive) of
Justice and Development Party Pakistan
http://www.facebook.com/photo.php?f....367161616682250.85902.100001652430834&type=3
 
Last edited by a moderator:

tariqbashir

Politcal Worker (100+ posts)
جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی نے لوڈ شیڈنگ کے بلواسطہ اور بلاواسطہ تمام ذمہ دار عہدیداران کو وارننگ کے طور پر خط ارسال کردیا ہے کہ وہ لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا کریں ورنہ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے پارلیمنٹ کے گھیراؤ کے دوران استعفی کے لئے تیار رہیں۔ خط کا متن درج ذیل ہے۔
صدر پاکستان، وزیر اعظم، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ، گورنر پنجاب، وزیر اعلی پنجاب, اسپیکر پنجاب، گورنر سندھ، وزیر اعلی سندھ، اسپیکر سندھ، گورنر پختونخواہ، وزیر اعلی پختونخواہ، اسپیکر پختونخواہ، گورنر بلوچستان، وزیراعلی بلوچستان، اسپیکر بلوچستان، گورنر گلگت بلتستان، وزیر اعلی گلگت بلتستان، اسپیکر گلگت بلتستان، گورنر آزاد جموں و کشمیر، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر، اسپیکر آزاد جموں و کشمیر، چیف آف دی آرمی اسٹاف، سینئر دفاعی وفاقی وزیر، چئرمین واپڈا، چئیرمین نیپرا، ایم ڈی پپکو (ان سب کو خط ارسال کیا گیا ہے)
مضمون: احتجاج جس کا اختتام آپ سب کے استعفی پر ہو گا (پارلیمنٹ کا گھیراؤ)
ہم آپ کو مطلع کرنا چاہتے ہیں کہ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی پاکستان پارلیمنٹ کے سامنے اس وقت تک احتجاج کرے گي جب تک درج بالا سب عہدیداراپنے عہدے سے استعفی نہ دے دیں کیونکہ درج بالا تمام عہدیدار اس کا اختیار رکھتے ہیں کہ مندرجہ ذیل قومی مسائل کا حل کر سکیں لیکن وہ حل نہیں کر رہے۔ اگر آپ یہ احتجاج روکنا چاہتے ہیں پھر آپ وہ تمام ضروری کا م سرانجام دینا ہونگے تا کہ مندرجہ ذیل قومی مسائل جلد از جلد حل ہوں۔
لوڈ شیڈنگ: حکومت بجلی پیٹرول سے تیار کر رہی ہے جو کہ ملک پاکستان میں بہت مہنگا ہے۔ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی پاکستان ترجیح دیتی ہے کہ پیٹرول کی بجائے پانی سے بجلی تیار کی جائے اور عوام کو سستی بجلی فراہم کی جائے۔ مزید لوڈ شیڈنگ ملک کے کسی بھی علاقہ میں برداشت نہیں کی جائے گي چاہے وہ ایک گھنٹہ ہو۔ ہم شیڈول اور بغیر شیڈول ہر قسم کی لوڈشیڈنگ مسترد کرتے ہیں۔
مہنگائی: حکومت جب چاہے اپنی مرضی کے مطابق اشیاء کی قیمتیں مقرر کرتی ہے۔ حکومت کو تمام اشیاء کی قیمتیں سالانہ بجٹ میں مقرر کرنی ہونگی جو کہ ایک سال کیلئے مقرر ہوں اور سال کے درمیان تبدیل نہ ہوں۔ گھریلو، زرعی، تعلیم، صحت، پیٹرولیم، گولڈ اور یوٹیلیٹی بلز کی ایک سال کی قیمتیں بجٹ کا حصہ ہونا چاہئیں۔
اس احتجاج کو روکنے کا کوئی دوسرا طریقہ نہیں ہے اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ آپ سب کو مندرجہ بالا قومی مسائل کے حل کیلئے جلد از جلد اپلی بہترین کوشش کرنی ہوگی کیونکہ ہم عوام کو کسی بھی وقت اس احتجاج کیلئے کال کر سکتے ہیں۔ ہم آپ کو ان قومی مسائل کے حل کیلئے چار ہتے یعنی ایک ماہ کا وفت دیتے ہیں حالانکہ آپ پہلے ہیں چار سال گذار چکے ہیں پھر بھی ہم آپ کو آخری موقع دے رہے ہیں۔
طارق بشیر – چئیرمین جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی پاکستان

http://www.facebook.com/photo.php?f...82250.85902.100001652430834&type=1&permPage=1
 

tariqbashir

Politcal Worker (100+ posts)
ہم بے روزگاری ختم کرنے کیلئے ہر یونین کونسل میں کم از کم ایک فیکٹری بنائیں گے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔ دریاؤں کو آپس میں ملا کر پانی سے بجلی تیار کرکے لوڈ شیڈنگ ختم کریں گے۔، کالا باغ ڈیم ہنگامی بنیادوں پر مکمل کریں گے۔ زرعی اجناس، کھانے پینے کی اشیاء اور گھریلو ضروری اشیاء کی قیمتیں ایک سال کیلئے مقرر کر کے مہنگائی پر کنٹرول کریں گے۔ علاج و معالجہ اور تدریسی و فنی تعلیم بالکل مفت مہیا کریں گے۔ عوام کے نام پر قرض لینا اور دینا ممنوع قرار دیں گے۔ تمام اداروں میں آفیسر کم کر کے ورکر بڑھائیں گے۔ پاکستان کو بیس انتظامی یونٹ میں تقسیم کریں گے یعنی راولپنڈی، سیالکوٹ، سرگودھا، فیصل آباد، لاہور، ملتان، بہاولپور، سکھر، حیدرآباد، کراچی، ژوب، گوادر، کوئٹہ، خضدار، پشاور، خیبر، سوات، ایبٹ آباد، گلگت، مظفر آباد. صوبہ اور ڈویژن کے انتظامی یونٹ ختم کریں گے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ کو تحصیل کا درجہ دیں گے۔ اکثر اختیارات تحصیل کے سپرد کریں گے۔ بیس حکومتی ادارے تشکیل دیں گے۔ تشکیل کے بعد کوئي بھی وفاقی ادارہ ختم کرنا، تبدیل کرنا، نیا بنانا ممنوع ہو گا۔ میٹرک میں تمام اداروں کے مضامیں پڑھائے جائيں گے۔ بیرون ملک دوروں کی بجائے ملکی سفیروں سے کام لیں گے۔ سرکاری و حکومتی عہدیداروں کے قرض لینے کے کوٹے ختم کریں گے۔.

http://www.facebook.com/photo.php?f...82250.85902.100001652430834&type=1&permPage=1
 

tariqbashir

Politcal Worker (100+ posts)
لوڈ شیڈنگ کے خلاف پارلیمنٹ کا گھیراؤ
اسلام و علیکم۔ کیا آپ نے کبھی سنا کہ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی پاکستان نے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی ہے۔ یا کسی چوک میں ٹائر جلا کر ٹریفک کو بلاک کیا ہے ۔ درحقیقت اس سے عوام ہی تنگ ہوتی ہے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جب پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا جائے گا اور نا اہلیت کی وجہ سے استعفی طلب کیا جائےتو حکومت کو فرق پڑے گا۔ جو سیاسی پارٹی اقتدار ملنے کے بعد لوڈ شیڈنگ ختم نہیں کر سکتی اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔
جو لوگ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی پاکستان سے متفق ہیں کہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے سے لوڈ شیڈنگ ختم ہو سکتی ہے وہ اسے اپنے دوستوں سےشیئر کریں اگر اس کو شیئر کرنے والے 10000 سے زائد ہوئے تو جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پاکستان لوڈشیڈنگ کے خلاف پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے کی کال دے گی۔
جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی پاکستان سیالکوٹ کی پہلی سیاسی پارٹی ہے جو مسائل کے حقیقی حل کیلئے کوشاں ہے۔
http://www.facebook.com/photo.php?f...82250.85902.100001652430834&type=1&permPage=1
 

tariqbashir

Politcal Worker (100+ posts)
سیالکوٹ ( ) جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی پاکستان کے قائد طارق بشیر نے ایک قرارداد " تصحیح نظام پاکستان " پیش کی ہے۔


  1. آئین پاکستان میں تین بنیادی اداروں مقننہ قومی اسمبلی، عدلیہ سپریم کورٹ، انتظامیہ سینٹ کو الگ الگ کیا جائے تا کہ ایک شخص ایک وقت میں صرف ایک ہی ادارہ کا رکن بن سکے۔ہر ادارہ کا دائرہ اختیار وضع کیا جائے اور کسی بھی ادارہ کو ختم نہ کیا جانا یقینی بنایا جائے۔
  2. ملک پاکستان کوبیس انتظامی یونٹ یا اضلاع راولپنڈی،سیالکوٹ،سرگودھا،فیصل آباد،لاہور،ملتان،بہاولپور، سکھر،حیدرآباد،کراچی،ژوب،گوادر،کوئٹہ،خضدار، پشاور،خیبر،سوات،ایبٹ آباد،گلگت،مظفر آباد میں تقسیم کیا جائے۔صوبہ او ر ڈویژن کے انتظامی یونٹ ختم کر دیے جائیں۔ قومی اسمبلی کے حلقہ کو تحصیل کا درجہ دیا جائے۔ وفاق، ضلع، تحصیل،یونین کونسل چار لیول بنائے جائیں اور اکثر اختیارات تحصیل کو دیئے جائيں۔وفاق تمام ذیلی حکومتوں اور اداروں کو سپروئين کرے۔جموں و کشمیر پاکستان میں شامل ہو تو ضلع سرینگربنایاجائے۔گورداسپور پاکستان میں شامل ہو تو اسے ضلع سیالکوٹ میں ضم کیا جائے۔
  3. عدلیہ، سپریم کورٹ، ضلعی کورٹ، اور تحصیل کورٹ پر مشتمل ہو۔پینتیس سال سے زائدعمر والا ایماندار، قابل و نڈر فرد سپیشل امتحان پاس کرکےتحصیل کورٹ کا جج بن سکے۔ ہر عدالت کا سینئر ترین جج اس کا چیف جسٹس ہو۔تحصیل جج، تحصیل چیف جسٹس، ضلعی جج، ضلعی چیف جسٹس، سپریم کورٹ جج، سپریم کورٹ چیف جسٹس، یہ چھ لیول ہوں اور ہر لیول میں پانچ سال گذارنا لازمی ہو۔ عدلیہ کے اخراجات کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔ سپریم کورٹ کے بیس جج ہوں ہر ضلع سے کم از کم ایک۔
  4. تمام ملکی آمدنی متعلقہ تحصیل کے ریوینیو اکاؤنٹ میں جمع کر ہر ماہ وفاق وضلع وتحصیل کے منجمد اکاؤنٹ میں جمع ہو۔ مالی سال گذرنے کے بعد منجمد اکاؤنٹ سے متعلقہ مقننہ،انتظامیہ وعدلیہ کے کرنٹ اکاؤنٹ میں ایک سال کے استعمال کیلئے جمع ہو۔ تمام ریوینیواکاؤنٹ اور منجمد اکاؤنٹ سے حالیہ سال میں رقم نکالنا ممنوع ہو۔ ریوینیو جمع کرنا وفاق کا کام ہو۔
  5. ملک میں ہرچناؤ کیلئے خفیہ طریقہ کی بجائےظاہری طریقہ کو ترجیح دی جائے۔ ملک کی ہر یونین کونسل سے مقننہ کیلئے کم از کم ایک رکن چنا جائے۔ ملک کی ہر تحصیل سے سینٹ کیلئے کم از کم ایک رکن چنا جائے۔صدر پاکستان مملکت و حکومت کا سربراہ بھی ہو جو براہ راست عوام کے ظاہری ووٹ سے چنا جائے۔
  6. حکومتی ادارے دفاع، مالیہ، سائنس ٹیکنالوجی، صنعت و تجارت، خوراک زراعت و مویشی، قدرتی وسائل، صحت، تعلیم، ربط، پولیس و رینجرز، توانائی و سپلائی، اطلاعات ونشریات، ہائی ویز تعمیر و نکاسی آب، داخلہ، خارجہ، انسانی حقوق و انصاف، کھیل و ثقافت، ڈاک و اندراج ، شریعت، کمیشن ٹوٹل بیس ہوں۔ایک دفعہ تشکیل کے بعدکوئی بھی وفاقی ادارہ ختم کرنا، تبدیل کرنا، نیا بنانا ممنوع ہو۔
  7. وفاق صرف قومی سلامتی کونسل پر مشتمل ہو جس میں بیس وفاقی وزراء، بیس حکومتی اداروں کے سربراہ،بیس ضلعی حکومتوں کے سربراہ اور مملکت و حکومت کا سربراہ شامل ہوں ٹوٹل اکسٹھ۔ایک سے زائد عہدہ رکھنا ممنوع ہو۔ تین چوتھائی ووٹ سے فیصلہ ہو۔ قومی سلامتی کونسل کے تمام رکن مسلم ہوں۔
  8. قومی سلامتی کونسل پر مشتمل وفاق پاکستان کی طرز پر دوسرے اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر وفاق مملکت اسلامیہ کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو پاور ختم کرنے اور تین چوتھائی ظاہری ووٹ سے فیصلہ کیلئے کوشش کی جائے تا کہ ترقی پذیر ممالک بھی بین الاقوامی فیصلوں میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
  9. پہلے مرحلے میں ملک کے بیس اضلاع میں کم از کم ایک فیکٹری بنائی جائے۔دوسرے مرحلے میں ملک کی ہر تحصیل میں کم از کم ایک فیکٹری بنائی جائے۔ تیسرے مرحلے میں ملک کی ہر یونین کونسل میں کم از کم ایک فیکٹری بنائی جائے۔مزید ایک یونین کونسل میں تیار یا پیدا ہونے والی اشیاء پورے ملک میں بآسانی میسر ہونا یقینی بنایا جائےتا کہ ہمارا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو اورلوگوں کو روزگار ملے ۔
  10. ملک پاکستان کے دریاؤں کوآپس میں ایسے ملایا جائے کہ پانی رکے بغیر چلے مگر رفتار آہستہ ہو۔ جس جگہ دو دریا ملیں وہاں پانی سے بجلی پیدا کی جائے۔اور کوشش کی جائے کہ چھوٹے بحری جہاز سیالکوٹ یا لاہور پہنچ سکیں۔اس سے ملک کی برآمدات بڑھے گی اور بجلی کے بحران کا بھی سد باب ہوگا۔ دریاؤں کا پانی زراعت کیلئے مہیا کیا جائےاوربجلی کی نجی طور پر پیداوار کی اجازت دی جائے۔
  11. تمام زرعی اجناس،کھانے پینے کی اشیاءاورگھریلو ضروری اشیاء کی قیمتیں ایک سال کیلئے مقرر کی جائيں تاکہ مہنگائی پر کنٹرول ہو سکے۔ ہرتحصیل میں کم از کم ایک سال کا سٹاک کیا جائے۔زائد ہونے پر ہی برآمد کی اجازت دی جائے۔
  12. ملک پر سے قرضوں کا بوجھ کم کیا جائے اور آئندہ کیلئے عوام کے نام پر قرض لینا اور دینا ممنوع قرار دیا جائے۔ ہر وہ پالیسی جس کی وجہ سے ملکی رقوم دوسرے ممالک میں بھیج دی جاتی ہیں ختم کی جائیں۔ خام مال، سکریپ، قیمتی، نایاب اشیاء اور غیر تیار شدہ مال برآمد کرنا ممنوع ہو۔تمام غیر ضروری عہدےتمام اداروں سے ختم کئے جائیں۔آفیسر کم کر کے ورکر بڑھائے جائیں بیرونی غیر ضروری دوروں کی بجائے ملکی سفیروں سے کام لیا جائے۔ مزید سرکاری وحکومتی عہدیداروں کے قرض لینے کےکوٹے ختم کئے جائيں۔
  13. تمام حکومتی وآزاد ادارے یکساںمراتب،یکساں مراعات،یکساں وظائف کی بنیاد پر منصفانہ قائم ہوں۔ہر وزارت کا سربراہ اپنے ادارہ کی سرگرمیوں،کارکردگی واختیارات کا ذمہ دار ہو۔ہرچھ ماہ بعد کارکردگی کی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کرے۔اگرتین بار دو تہائی ہدف یادوبار نصف یا ایک بار ایک تہائی ہدف پورا نہ ہو تو سربراہ استعفی دے۔
  14. علاج و معالجہ اور تدریسی و ٹیکنیکل تعلیم مکمل طور پر مفت ہو۔تعلیم اردو،انگلش اور عربی میں ہو۔میٹرک تک تعلیم ہر پاکستانی کیلئے لازمی ہو۔ہرادارے کا مصنف سیکشن تمام جماعتوں کیلئے نصاب تیار کرے اور میٹرک میں تمام اداروں کے مضامیں پڑھائے جائیں۔ تا کہ طالب علم اعلی تعلیم کیلئے فیصلہ کر سکے۔ سردیوں اورگرمیوں میں صرف پندرہ دن کی چھٹیاں ہوں اور اتوار کی بجائے جمعہ کو چھٹی ہو۔
 

tariqbashir

Politcal Worker (100+ posts)
[TABLE="width: 604"]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"]سیالکوٹ ( ) جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی پاکستان نےبانی و پارٹی لیڈر کی پیش کردہ "جے ڈی پی قرارداد2011 " گیارہ نومبر 2011 کو منظور کی ہے ۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] [/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] آئین پاکستان میں تین بنیادی اداروں مقننہ قومی اسمبلی، عدلیہ سپریم کورٹ، انتظامیہ سینٹ کو الگ الگ کیا جائے تا کہ ایک شخص ایک وقت میں صرف ایک ہی ادارہ کا رکن بن سکے۔ہر ادارہ کا دائرہ اختیار وضع کیا جائے اور کسی بھی ادارہ کو ختم نہ کیا جانا یقینی بنایا جائے۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 1[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] ملک پاکستان کوبیس انتظامی یونٹ یا اضلاع راولپنڈی، سیالکوٹ، سرگودھا، فیصل آباد، لاہور، ملتان، بہاولپور، سکھر، حیدرآباد، کراچی، ژوب، گوادر، کوئٹہ، خضدار، پشاور، خیبر، سوات، ایبٹ آباد، گلگت، مظفر آباد میں تقسیم کیا جائے۔صوبہ او ر ڈویژن کے انتظامی یونٹ ختم کر دیے جائیں۔ قومی اسمبلی کے حلقہ کو تحصیل کا درجہ دیا جائے۔ وفاق، ضلع، تحصیل،یونین کونسل چار لیول بنائے جائیں اور اکثر اختیارات تحصیل کو دیئے جائيں۔وفاق تمام ذیلی حکومتوں اور اداروں کو سپروئين کرے۔جموں و کشمیر پاکستان میں شامل ہو تو ضلع سرینگربنایاجائے۔گورداسپور پاکستان میں شامل ہو تو اسے ضلع سیالکوٹ میں ضم کیا جائے۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 2[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] عدلیہ سپریم کورٹ، ضلعی کورٹ، اور تحصیل کورٹ پر مشتمل ہو۔پینتیس سال سے زائدعمر والا ایماندار، قابل و نڈر فرد سپیشل امتحان پاس کرکےتحصیل کورٹ کا جج بن سکے۔ ہر عدالت کا سینئر ترین جج اس کا چیف جسٹس ہو۔تحصیل جج، تحصیل چیف جسٹس، ضلعی جج، ضلعی چیف جسٹس، سپریم کورٹ جج، سپریم کورٹ چیف جسٹس، یہ چھ لیول ہوں اور ہر لیول میں پانچ سال گذارنا لازمی ہو۔ عدلیہ کے اخراجات کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔ سپریم کورٹ کے بیس جج ہوں ہر ضلع سے ایک۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 3[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] تمام ملکی آمدنی متعلقہ تحصیل کے ریوینیو اکاؤنٹ میں جمع کر ہر ماہ وفاق وضلع وتحصیل کے منجمد اکاؤنٹ میں جمع ہو۔ مالی سال گذرنے کے بعد منجمد اکاؤنٹ سے متعلقہ مقننہ،انتظامیہ وعدلیہ کے کرنٹ اکاؤنٹ میں ایک سال کے استعمال کیلئے جمع ہو۔ تمام ریوینیواکاؤنٹ اور منجمد اکاؤنٹ سے حالیہ سال میں رقم نکالنا ممنوع ہو۔ ریوینیو جمع کرنا وفاق کا کام ہو۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 4[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] ملک میں ہرچناؤ کیلئے خفیہ طریقہ کی بجائےظاہری طریقہ کو ترجیح دی جائے۔ ملک کی ہر یونین کونسل سے مقننہ کیلئےدو ارکان چنے جائیں۔ ملک کی ہر تحصیل سے سینٹ کیلئے دو ارکان چنے جائیں۔صدر پاکستان مملکت و حکومت کا سربراہ ہو جو براہ راست عوام کے ظاہری ووٹ سے چنا جائے۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 5[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] حکومتی ادارے دفاع، مالیہ، سائنس ٹیکنالوجی، صنعت و تجارت، خوراک زراعت و مویشی، قدرتی وسائل، صحت، تعلیم، ربط، پولیس و رینجرز، توانائی و سپلائی، اطلاعات ونشریات، ہائی ویز تعمیر و نکاسی آب، داخلہ، خارجہ، انسانی حقوق و انصاف، کھیل و ثقافت، ڈاک و اندراج ، شریعت، کمیشن ٹوٹل بیس ہوں۔ایک دفعہ تشکیل کے بعدکوئی بھی وفاقی ادارہ ختم کرنا، تبدیل کرنا، نیا بنانا ممنوع ہو۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 6[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] وفاق صرف قومی سلامتی کونسل پر مشتمل ہو جس میں بیس وفاقی وزراء، بیس حکومتی اداروں کے سربراہ،بیس ضلعی حکومتوں کے سربراہ اور مملکت و حکومت کا سربراہ شامل ہوں ٹوٹل اکسٹھ۔ایک سے زائد عہدہ رکھنا ممنوع ہو۔ تین چوتھائی ووٹ سے فیصلہ ہو۔ قومی سلامتی کونسل کے تمام رکن مسلم ہوں۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 7[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] قومی سلامتی کونسل پر مشتمل وفاق پاکستان کی طرز پر دوسرے اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر متحدہ مملکت اسلامیہ کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو پاور ختم کرنے اور تین چوتھائی ظاہری ووٹ سے فیصلہ کیلئے کوشش کی جائے تا کہ ترقی پذیر ممالک بھی بین الاقوامی فیصلوں میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 8[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] پہلے مرحلے میں ملک کے بیس اضلاع میں کم از کم ایک فیکٹری بنائی جائے۔دوسرے مرحلے میں ملک کی ہر تحصیل میں کم از کم ایک فیکٹری بنائی جائے۔ تیسرے مرحلے میں ملک کی ہر یونین کونسل میں کم از کم ایک فیکٹری بنائی جائے۔مزید ایک یونین کونسل میں تیار یا پیدا ہونے والی اشیاء پورے ملک میں بآسانی میسر ہونا یقینی بنایا جائےتا کہ ہمارا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو اورلوگوں کو روزگار ملے ۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 9[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] ملک پاکستان کے دریاؤں کوآپس میں ایسے ملایا جائے کہ پانی رکے بغیر چلے مگر رفتار آہستہ ہو۔ جس جگہ دو دریا ملیں وہاں پانی سے بجلی پیدا کی جائے۔اور کوشش کی جائے کہ چھوٹے بحری جہاز سیالکوٹ یا لاہور پہنچ سکیں۔اس سے ملک کی برآمدات بڑھے گی اور بجلی کے بحران کا بھی سد باب ہوگا۔ دریاؤں کا پانی زراعت کیلئے مہیا کیا جائےاوربجلی کی نجی طور پر پیداوار کی اجازت دی جائے۔کالا باغ ڈیم ہنگامی طور پر مکمل کیا جائے۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 10[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] تمام زرعی اجناس،کھانے پینے کی اشیاءاورگھریلو ضروری اشیاء کی قیمتیں ایک سال کیلئے مقرر کی جائيں تاکہ مہنگائی پر کنٹرول ہو سکے۔ ہرتحصیل میں کم از کم ایک سال کا سٹاک کیا جائے۔زائد ہونے پر ہی برآمد کی اجازت دی جائے۔کسی بھی زخمی یا بیمار فرد کا حق ہے اسے طبی امداد دے کر اس کی جان بچائی جائے۔ کسی بھی غریب کا حق ہے کہ اسے خوراک کھلا کر، کپڑے پہنا کر، تعلیم دلوا کر، رہنے کیلئے مکان مہیا کر کے، اس کی شادی کر کے، اسے روزگار دلوا کے اس کی مدد کی جائے۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 11[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] ملک پر سے قرضوں کا بوجھ کم کیا جائے اور آئندہ کیلئے عوام کے نام پر قرض لینا اور دینا ممنوع قرار دیا جائے۔ ہر وہ پالیسی جس کی وجہ سے ملکی رقوم دوسرے ممالک میں بھیج دی جاتی ہیں ختم کی جائیں۔ خام مال، سکریپ، قیمتی، نایاب اشیاء اور غیر تیار شدہ مال برآمد کرنا ممنوع ہو۔تمام غیر ضروری عہدےتمام اداروں سے ختم کئے جائیں۔آفیسر کم کر کے ورکر بڑھائے جائیں بیرونی غیر ضروری دوروں کی بجائے ملکی سفیروں سے کام لیا جائے۔ مزید سرکاری وحکومتی عہدیداروں کے قرض لینے کےکوٹے ختم کئے جائيں۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 12[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] تمام حکومتی وآزاد ادارے یکساںمراتب،یکساں مراعات،یکساں وظائف کی بنیاد پر منصفانہ قائم ہوں۔ہر ادارہ کا سربراہ و وفاقی وزیر اپنے ادارہ کی سرگرمیوں،کارکردگی واختیارات کا ذمہ دار ہو اورہرچھ ماہ بعد کارکردگی کی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کریں۔اگرتین بار دو تہائی ہدف یادوبار نصف یا ایک بار ایک تہائی ہدف پورا نہ ہو تودونوں سربراہ استعفی دیں۔[/TD]
[TD="width: 35, align: general"] 13[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 569, align: right"] علاج و معالجہ اور تدریسی و ٹیکنیکل تعلیم مکمل طور پر مفت ہو۔تعلیم اردو،انگلش اور عربی میں ہو۔میٹرک تک تعلیم ہر پاکستانی کیلئے لازمی ہو۔ہرادارے کا مصنف سیکشن تمام جماعتوں کیلئے نصاب تیار کرے اور میٹرک میں تمام اداروں کے مضامین پڑھائے جائیں۔ تا کہ طالب علم اعلی تعلیم کیلئے فیصلہ کر سکے۔ سردیوں اورگرمیوں میں صرف پندرہ دن کی چھٹیاں ہوں اور اتوار کی بجائے جمعہ کو چھٹی ہو۔[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
 

Back
Top