وقت پیری گرگ ظالم وشود پرہیزگار یہ فارسی زبان کا ایک مشھور معقولا ہے جس کا مطلب ہے بڑھاپے میں ظالم بھیڑیا بھی پرہیزگار بن جاتا ہے . ایسا خیال عمران خان کی عمرے کی تصویریں دیکھ کر دل میں پیدا ہوتا ہے کیوں کے جب تک دل جوان تھا حسیناؤں کے جھرمٹ میں دھڑکتا تھا آج چراغ میں تیل اور روشنی ختم ہو گئی ہے تو یہ کافر مومن بن گیا ہے . نو سو چوہے کھا کے بلی حج کو چلی کے مصداق عمران خان بھی مکہ و مدینے میں شرمندہ شرمندہ ہی پھر رہے ہوں گے . دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان جس جہاز میں تھے شاید وہ کرپشن کے پیسے سے خریدا گیا ہو اور ان کے عمرے کے اخراجات شاید نائٹ کلبوں کی کمائی کے ہوں.کہتے ہیں دل صاف ہو تو عبادت بھی قبول ہوتی ہے
اور اگر دل ہی گناہوں سے سیاہ ہو تو عبادت بھی شیطانیت بن جاتی ہے . ہو سکتا ہے پنکی صاحبہ نے عمران خان کو کسی روحانی عمل میں پاکیزگی کے عمل سے گزار دیا ہو لیکن ایسا نا ممکن ہے کہ گناہوں کی آماجگاہ ایک لمحے میں صاف کی جا سکے عمران خان جو کتوں کے ساتھ سوتے ہیں آج کل اسلام کا لبادہ اوڑھ کر پاکستانیوں کو بیوقوف بنانے لگے ہیں جس کا مقصد صرف و صرف کرسی کا حصول ہے . اسلام کا لبادہ اپنے اوپر موجود پلے بوہے کے امیج کو ختم کرنے کے لیے اوڑھا جا رہا ہے تا کہ معاشرے میں موجود مذھبی اقدار کے ووٹ کو ملحوظ خاطر رکھا جا سکے
حالیہ دور میں دجالی میڈیا کی دجالی پیشکشوں کا عمران خان تیسرا بڑا شاہکار ہیں . اس سے پہلے پیش کردہ شاہکاروں میں افتخار چوہدری اور نواز شریف شامل ہیں . میڈیا ان تمام شاہکاروں کو آب حیات بنا کر پیش کرتا رہا مگر در حقیقت یہ لوگ زہر قاتل ثابت ہوے . سب سے پہلے بات کرتے ہیں افتخار چوہدری کے انقلاب کی سب ہی یاد رکھتے ہوں گے اس وقت اس کی شہرت بڑے بڑے لیڈروں کو مات دے چکی تھی . لوگ دیوانہ وار اس کی گاڑی کو چوما کرتے تھے . میڈیا کے جغادر اسے ہر مسلے کا حل قرار دیتے تھے اور اس کی تعریف میں زمیں آسمان ایک کرتے تھے . بلا شبہ وہ آزاد میڈیا کا پہلا ایڈونچر تھا جو کامیاب ہوا . میڈیا کا ایڈونچر تو کامیاب ہو گیا لیکن عوام کو کچھ نہ ملا عوام عدالتوں میں رسوا ہوتی رہی
اور چوہدری صاحب اسٹبلشمنٹ کا گندہ دھندہ چلاتے رہے . افتخار چوہدری کے بعد ایک اور دجالی میسنا میدان میں آیا جی ہاں طائر لاہوتی اور معاشی دھماکہ لیکن افسوس عوام کو نہ تو اٹھانوے والی قیمتیں ملیں اور نہ کوئی رلیف الٹا مہنگی بجلی اور مہنگے منصوبوں نے عوام پر قرض کا بوجھ مزید لاد دیا . نہ ریلوے ٹھیک ہوا نہ پی ائی اے ٹھیک ہوا اور نہ ہی سٹیل مل الٹا ائی پیپز سرکلر ڈیبٹ کرپشن سے لے کر ایل این جی کرپشن تک کرپشن کے نۓ ریکارڈ قائم کیے گے . عوام کو بجلی کے منصوبوں میں بچت دکھانے والے دھوکوں کے پیچھے موجود مہنگی بجلی نہ دکھائی گئی
اب باری آتی ہے تیسرے شاہکار عمران خان کی . طالبان اور سیاسی جماعتوں کی جنگ میں تحریک انصاف کے پی کے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئی ورنہ انھیں کون پوچھتا تھا آج بھی اگر اس کے انقلابی امیج کے بغیر اس کی بات ہو تو شاید پھر سے یہ تانگہ پارٹی ہی نظر اۓ . میڈیا نے جو پروموشن اس جماعت کی کی شاید ہی کسی اور کی کی ہو . جہاں میڈیا ایک پارٹی کے تاریک پہلو دکھاتا وہاں دوسری پارٹی کے صرف روشن پہلو دکھاتا ہے
اور یہ ہی وجہ بنتی ہے پارٹی کے انقلابی امیج کی . اس کے ساتھ ساتھ خود لیڈر صاحب بھی اپنا امیج تبدیل کرنے کی کوشش میں لگے ہیں . شکل سے سیکولر نظر آنے والی جماعت نظریات کی رو سے دائیں بازو کی جماعت نظر آ رہی ہے . آخر عوام یہ دھوکہ کھا جاۓ گی .
یہ فیصلہ تو عوام الیکشن میں ہی کرے گی لیکن آج عوام میں دھوکے کھانے کے بعد شاید پچھلا جوش و جذبہ نہ بچے اور انقلابی ووٹ کی غیر موجودگی میں تحریک انصاف کا ہوائی قلع زمیں بوس ہو جاتے
اور اگر دل ہی گناہوں سے سیاہ ہو تو عبادت بھی شیطانیت بن جاتی ہے . ہو سکتا ہے پنکی صاحبہ نے عمران خان کو کسی روحانی عمل میں پاکیزگی کے عمل سے گزار دیا ہو لیکن ایسا نا ممکن ہے کہ گناہوں کی آماجگاہ ایک لمحے میں صاف کی جا سکے عمران خان جو کتوں کے ساتھ سوتے ہیں آج کل اسلام کا لبادہ اوڑھ کر پاکستانیوں کو بیوقوف بنانے لگے ہیں جس کا مقصد صرف و صرف کرسی کا حصول ہے . اسلام کا لبادہ اپنے اوپر موجود پلے بوہے کے امیج کو ختم کرنے کے لیے اوڑھا جا رہا ہے تا کہ معاشرے میں موجود مذھبی اقدار کے ووٹ کو ملحوظ خاطر رکھا جا سکے
حالیہ دور میں دجالی میڈیا کی دجالی پیشکشوں کا عمران خان تیسرا بڑا شاہکار ہیں . اس سے پہلے پیش کردہ شاہکاروں میں افتخار چوہدری اور نواز شریف شامل ہیں . میڈیا ان تمام شاہکاروں کو آب حیات بنا کر پیش کرتا رہا مگر در حقیقت یہ لوگ زہر قاتل ثابت ہوے . سب سے پہلے بات کرتے ہیں افتخار چوہدری کے انقلاب کی سب ہی یاد رکھتے ہوں گے اس وقت اس کی شہرت بڑے بڑے لیڈروں کو مات دے چکی تھی . لوگ دیوانہ وار اس کی گاڑی کو چوما کرتے تھے . میڈیا کے جغادر اسے ہر مسلے کا حل قرار دیتے تھے اور اس کی تعریف میں زمیں آسمان ایک کرتے تھے . بلا شبہ وہ آزاد میڈیا کا پہلا ایڈونچر تھا جو کامیاب ہوا . میڈیا کا ایڈونچر تو کامیاب ہو گیا لیکن عوام کو کچھ نہ ملا عوام عدالتوں میں رسوا ہوتی رہی
اور چوہدری صاحب اسٹبلشمنٹ کا گندہ دھندہ چلاتے رہے . افتخار چوہدری کے بعد ایک اور دجالی میسنا میدان میں آیا جی ہاں طائر لاہوتی اور معاشی دھماکہ لیکن افسوس عوام کو نہ تو اٹھانوے والی قیمتیں ملیں اور نہ کوئی رلیف الٹا مہنگی بجلی اور مہنگے منصوبوں نے عوام پر قرض کا بوجھ مزید لاد دیا . نہ ریلوے ٹھیک ہوا نہ پی ائی اے ٹھیک ہوا اور نہ ہی سٹیل مل الٹا ائی پیپز سرکلر ڈیبٹ کرپشن سے لے کر ایل این جی کرپشن تک کرپشن کے نۓ ریکارڈ قائم کیے گے . عوام کو بجلی کے منصوبوں میں بچت دکھانے والے دھوکوں کے پیچھے موجود مہنگی بجلی نہ دکھائی گئی
اب باری آتی ہے تیسرے شاہکار عمران خان کی . طالبان اور سیاسی جماعتوں کی جنگ میں تحریک انصاف کے پی کے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئی ورنہ انھیں کون پوچھتا تھا آج بھی اگر اس کے انقلابی امیج کے بغیر اس کی بات ہو تو شاید پھر سے یہ تانگہ پارٹی ہی نظر اۓ . میڈیا نے جو پروموشن اس جماعت کی کی شاید ہی کسی اور کی کی ہو . جہاں میڈیا ایک پارٹی کے تاریک پہلو دکھاتا وہاں دوسری پارٹی کے صرف روشن پہلو دکھاتا ہے
اور یہ ہی وجہ بنتی ہے پارٹی کے انقلابی امیج کی . اس کے ساتھ ساتھ خود لیڈر صاحب بھی اپنا امیج تبدیل کرنے کی کوشش میں لگے ہیں . شکل سے سیکولر نظر آنے والی جماعت نظریات کی رو سے دائیں بازو کی جماعت نظر آ رہی ہے . آخر عوام یہ دھوکہ کھا جاۓ گی .
یہ فیصلہ تو عوام الیکشن میں ہی کرے گی لیکن آج عوام میں دھوکے کھانے کے بعد شاید پچھلا جوش و جذبہ نہ بچے اور انقلابی ووٹ کی غیر موجودگی میں تحریک انصاف کا ہوائی قلع زمیں بوس ہو جاتے