نفاذ اردو کیس : چیف جسٹس پاکستان نے وکیل کو انگریزی بولنے پر کیوں ٹوکا؟

supreme-court-umerata-bandial.jpg


چیف جسٹس آف پاکستان نے نفاذ اردو کیس میں درخواست گزار کے وکیل کو انگریزی بولنے پر ٹوک ڈیا۔ تفصیلات کے مطابق اردو کو بطور سرکاری زبان رائج کرنے سے متعلق درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطابندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے درخواست گزار کے وکیل کو انگریزی میں دلائل دینے پر ٹوکتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیس کی سماعت اردو میں کریں ہمیں انگریزی سمجھ نہیں آرہی۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ میں نے 2003 میں یہ درخواست دائر کی تھی خواہش ہے کہ میری زندگی میں ہی اس کا فیصلہ ہوجائے، اردو زبان کےنافذ کرنےسے متعلق 2015 میں حکم بھی آگیا مگر آج تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں اردو کو سی ایس ایس کے امتحانات میں شامل کرنے بھی کہا تھا،درخواست گزار نےعدالت سے استدعا کی کہ وزیراعظم کو اردو زبان کو سرکاری طور پر رائج کرنے کی ہدایات دی جائیں، کیونکہ بیوروکریسی وزیراعظم کا حکم مانتی ہے سپریم کورٹ کا نہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ امیر کا بچہ سی ایس ایس کرلیتا ہے جبکہ غریب کا بچہ صرف کلرک ہی بنتا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتا، ہمارے بزرگ انگریزی کے بجائے عربی اور فارسی زبان جانتے تھے، تاہم یہ اچھی بات نہیں ہے کہ حکومت اردو کے بطور سرکاری زبان رائج کرنے کےمعاملے کو تاخیر کا شکار بنارہی ہے۔

عدالت نے وفاقی و پنجاب حکومت کو کیس میں اپنا جواب جمع کروانے کیلئے مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی ہے۔
 

Goldfinger

MPA (400+ posts)
DjdDOdvXgAIxlif
عمران خان اب اسلام آباد پولیس کی طرف ایسے دیکھ رہا ہے جیسے چڈی میں پوٹی نکل جانے کے بعد بچہ ماں کی طرف دیکھتا ہے۔