میں نے بہت سی نمازیں چھوڑی ہوئی ہیں۔۔ کیا قضا ضروری ہے ؟ اہم سوال

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
NO Its not right..

You have to offer QAZA for Farz prayers.

EASIEST way is start praying one qaza prayer with every prayer everyday.
Even if you die before offering all Qaza prayers, ALLAH SWT is ghafoor ur raheem.
 

madni42

Politcal Worker (100+ posts)
Ask Mufti of your sect.
Opinion doesn't work here. Religion means following. Need to follow your sect of Religion.
So best thing is to go and talk to the Mufti and/or Aalim of your sect.
 

Amal

Chief Minister (5k+ posts)
شیخ عبداللہ بن باز کے فتوی کا ترجمہ

ایک نوجوان نمازوں میں سستی کیا کرتا تھا ۔اور اب ٹھیک طرح سے نماز پڑھنے لگا ہے ۔ لیکن وہ چھوڑی ہوئی نمازوں کی ادائیگی سے قاصر ہے ، اس کا کیا حکم ہے ؟

وہ گزری ہوئی سستی پر توبہ کرلے کافی ہوگا ۔ سیدھا ہوجائے اور توبہ کرلے ، اس پر کوئی قضا نہیں ،بلکہ وہ نادم ہو اور سچی توبہ کرلے ،اور حق کے ساتھ استقامت اختیار کرے ۔ بلکہ اس کے لئے خوشخبری ہے ،

فرمان الہی جن لوگوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے اور اس پر ثابت قدم رہے ان پر کوئی خوف اور غم نہیں ہوگا ۔

نبی ؐ نے فرمایا توبہ گزشتہ گناہوں کو مٹا دیتی ہے ۔

اللہ پاک فرماتے ہیں وہی بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے ۔ اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے ۔ جو توبہ کرتا ہے اللہ توبہ قبول کرتا ہے ۔

اگر وہ پہلے نماز نہیں پڑھتا تھا پھر توبہ کرلی تو اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے اس پر کوئی قضا نہیں

 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Qaza Faraz parh ley tu behtar ha.agar sari namazo ki qaza ada kia bina fout ho gia tu baqi qaza maaf.kiyo ke naet theek thi.Allah chahay tu sachi touba ke baad maafi ho sakti ha.Allah ke haan haqooq Allah maaf ho saktay hain kiyo ke Wo Raheem ur Kareem ha.lekan bando ke haqooq Kabhi maaf nahi ho gein jab tak wo banda khud maaf na karay..Baqi Allah ki Azeeem zaat har cheez par qadar ha.chahay tu har gunah maaf kar dey.
 

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
Namaz Allah or Bandey ka muamla hay, Dekhney mein to yehi lagta hay keh qaza parhni chahiey, lakin jub aik insaan touba karta hay to Allah muaf kar deta hay pichley saarey gunah, Namaz qaza karna bhi to aik gunah hi, to jub touba kar li to phir shak nahi karna chahiey keh pata nahi Allah ne muaf Kia hay ya nahi, Allah jhoot nahi kahta, insan ne ager sachey dil se touba ki hay to phir yaqeen karey keh Allah ne muaf kar dia hay
 

Niazbrohi

Senator (1k+ posts)
عمداً نماز کو ترک کرنے والے کی قضا کا حکم :جس شخص پر نماز واجب ہو اور وہ جان بوجھ کر بلا کسی شرعی عذر کے اس کو ترک کردے تو اس کے اوپر قضا ہے یا نہیں ؟جمہور کا مذہب یہ ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر نماز چھوڑ دے یہاں تک کہ اس کا وقت نکل جائے تو اگر وہ اس نماز کی قضا کرتا ہے تو وہ مقبول نہیں اس لیے چاہیے کہ وہ نیک اعمال کرے ،کثرت سے نوافل پڑھے ساتھ ہی ساتھ توبہ واستغفار بھی کرے تاکہ قیامت کے دن اس کے نیک اعمال کا پلڑا بھاری ہو یہی محدثین اور بہت سے سلف صالحین کا بھی مسلک ہے جن میں حسن بصری ،ابو بکر الحمیدی ،ابن قیم الجوزیہ اور ابن رجب حنبلی رحمہم اللہ وغیرہم ہیں ۔[مسند حمیدی:۲؍۳۶۱]
یہی راجح ہے ۔اس کو راجح قرار دیا ہے علامہ ابن حزم رحمہ اللہ [المحلی لابن حزم:۲؍۲۳۵]علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ [المجموع الفتاوی:۲۲؍۴۰]اور علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے[نیل الاوطار:۳؍۱۷۵]
ان تمام لوگوں کی دلیل اللہ کا یہ فرمان ہے

:(فان تابوا وأقاموا الصلوۃ وآتو االزکوۃ فخلوا سبیلھم )[التوبہ:۵]
اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کرنے لگ جائیں تو ان کے راستے خالی کردو
۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
 

Niazbrohi

Senator (1k+ posts)


لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا ۭ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۭرَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِيْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَآ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ ۚ وَاعْفُ عَنَّا ۪ وَاغْفِرْ لَنَا ۪ وَارْحَمْنَا ۪ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْــصُرْنَا عَلَي الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ ٢٨٦؀ۧ

اللہ کسی متنفس پر اس کی مقدرت سے بڑھ کر ذمہ داری کا بوجھ نہیں ڈالتا۔ ہر شخص نے جو نیکی کمائی ہے ، اس کا پھل اسی کے لیے ہے اور جو بدی سمیٹی ہے ، اس کا وبال اسی پر ہے ۔ (ایمان لانے والو! تم یوں دعا کیا کرو) اے ہمارے رب!ہم سے بھول چوک میں جو قصور ہو جائیں ، ان پر گرفت نہ کر۔ مالک! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال ، جو تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالے تھے۔ پروردگار ، جس بار کو اٹھانے کی طاقت ہم میں نہیں ہے ، وہ ہم پر نہ رکھ ہمارے ساتھ نرمی کر ، ہم سے در گزر فرما ، ہم پر رحم کر ، تو ہمارا مولیٰ ہے ، کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔(286)
البقرہ


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلَاتُهُ، فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ، وَأَنْجَحَ. وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ، وَخَسِرَ، فَإِنِ انْتَقَصَ مِنْ فَرِیضَتِهِ شَيئٌ. قَالَ الرَّبُّ: انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ؟ فَيُکَمَّلُ بِهَا مَا انْتَقَصَ مِنَ الْفَرِیضَةِ. ثُمَّ يَکُونُ سَائِرُ عَمَلِهِ عَلٰی ذٰلِکَ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ ماجه وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وأبُوْ يَعْلٰی وَالْحَاکِمُ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِيْرِ مُخْتَصَرًا وَذَکَرَهُ الْهَيْثِمِيُّ وقَالَ التِّرْمِذِيُّ: حَدِیثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه حَدِیثٌ حَسَنٌ غَرِيْبٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ، وَلَهُ شَاهِدٌ بِإِسْنَادٍ صَحِيْحٍ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَرِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.


أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2/ 290، الرقم/ 7889، وأيضا، 4/ 65، 103، الرقم/ 16665، 16990، وأيضا، 5/ 72، 377، الرقم/ 20711، 23251، والترمذي في السنن، کتاب الصلاة، باب ما جاء أن أول ما يحاسب به العبد يوم القيامة الصلاة، 2/ 269-270، الرقم/ 413، والنسائي في السنن، کتاب الصلاة، باب المحاسبة علی الصلاة، 1/ 232، الرقم/ 465-467، وأيضا في السنن الکبری، 1/ 143، الرقم/ 325، وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة، باب ما جاء في أول ما يحاسب به العبد الصلاة، 1/ 458، الرقم/ 1425-1426، والدارمي في السنن، 1/ 361، الرقم/ 1355، وابن أبي شيبة في المصنف، 2/ 171، الرقم/ 7770، وأبو يعلی في المسند، 7/ 56، الرقم/ 3976، والحاکم في المستدرک، 1/ 394، الرقم/ 965-967، والبخاري في التاريخ الکبير، 2/ 33، الرقم/ 1593، وذکره الهيثمي في مجمع الزوائد، 1/ 291.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے جس عمل کا حساب ہوگا وہ نماز ہے، اگر یہ صحیح ہوا تو وہ کامیاب ہوجائے گا اور نجات پائے گا اور یہ ٹھیک نہ ہوا تو وہ ناکام ہوگا اور نقصان اٹھائے گا۔ اگر اس بندے کے فرائض میں کچھ کمی رہ جائے گی تو پروردِگار فرمائے گا: دیکھو کیا میرے بندے کے پاس کوئی نفلی نماز ہے؟ پھر اس سے فرض کی کمی پوری کی جائے گی، پھر تمام اعمال کا ایسا ہی حساب ہوگا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
 

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
عمداً نماز کو ترک کرنے والے کی قضا کا حکم :جس شخص پر نماز واجب ہو اور وہ جان بوجھ کر بلا کسی شرعی عذر کے اس کو ترک کردے تو اس کے اوپر قضا ہے یا نہیں ؟جمہور کا مذہب یہ ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر نماز چھوڑ دے یہاں تک کہ اس کا وقت نکل جائے تو اگر وہ اس نماز کی قضا کرتا ہے تو وہ مقبول نہیں اس لیے چاہیے کہ وہ نیک اعمال کرے ،کثرت سے نوافل پڑھے ساتھ ہی ساتھ توبہ واستغفار بھی کرے تاکہ قیامت کے دن اس کے نیک اعمال کا پلڑا بھاری ہو یہی محدثین اور بہت سے سلف صالحین کا بھی مسلک ہے جن میں حسن بصری ،ابو بکر الحمیدی ،ابن قیم الجوزیہ اور ابن رجب حنبلی رحمہم اللہ وغیرہم ہیں ۔[مسند حمیدی:۲؍۳۶۱]
یہی راجح ہے ۔اس کو راجح قرار دیا ہے علامہ ابن حزم رحمہ اللہ [المحلی لابن حزم:۲؍۲۳۵]علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ [المجموع الفتاوی:۲۲؍۴۰]اور علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے[نیل الاوطار:۳؍۱۷۵]
ان تمام لوگوں کی دلیل اللہ کا یہ فرمان ہے


:(فان تابوا وأقاموا الصلوۃ وآتو االزکوۃ فخلوا سبیلھم )[التوبہ:۵]
اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کرنے لگ جائیں تو ان کے راستے خالی کردو
۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

Qaza wahi hoti hay jo beghair kisi sharai uzer kay chhori jay, jub koi sharai uzer aa jay maslan insaan bemaar ho jay jaisa keh kuch log coma mein chaley jaatey bhain to aisi halit mein to namaz waisey hi muaaf ho jaati hay
 

Back
Top