dangerous tears
Senator (1k+ posts)
میں اگر نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھ سکتا تو ضرور پوچھتا کہ
کیا ایک احمدی، عیسائی، یہودی، ہندو
اور ملحد کا ناحق قتل بھی پوری انسانیت کا قتل ہے؟ مجھے یقین ہے کہ ان کا جواب
بہت سوں کے لیے حیرت کا باعث ہوتا۔
اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھ سکتا تو آج
یہ سوال بھی کرتا کہ کیا پولیو کے قطرے حرام ہیں؟
مجھے یقین ہے کہ ان کا جواب ہمارے بچوں کو لنگڑانے سے بچا لیتا۔
میں یہ بھی پوچھتا کہ کیا ایک برتن، ایک گھر ایک محلہ اور ایک جائے عبادت سبھی عقائد کے
درمیان مشترک نہیں ہو سکتے؟ مجھے امید ہے کہ وہ ہمارے بیچ کھڑی دیواروں کو گرانے کا حکم دیتے
۔ وہ یقیناً کہتے کہ خدا تمہارے چہرے اور پائنچے دیکھ کر دعائیں قبول نہیں کرتا،
وہ بتاتے کے خدا تمہارے لباس سےتمہاری حیاء نہیں ناپتا، وہ لاوڈ سپیکروں کی آوازیں کم کراتے
اور گناہ گاروں کو گلے لگاتے۔ وہ آج ہوتے تو بتاتے کہ خدا کو جان دینا اور جان لینا نہیں بلکہ جان بچانا پسند ہے۔
اچھا ہو کہ موقع ملے اور میں معاف کرنے والے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھوں کہ آپ کو ستانے والوں،
آپ کا مذاق اڑانے والوں، آپ پر تنقید کرنے والوں اور آپ کو نہ ماننے والوں کو معاف کرنے کے لیے
آپ جیسی ہمت اور برداشت کیسے پیدا کی جائے؟ میں یہ بھی پوچھوں گا کہ ہتھیار اٹھانے کی بجائے کتاب اٹھانے کی فضیلت کیا ہے؟
میں ان سے دریافت کرتا کہ ان سے محبت کا دعوی کرنے والے ان کے نام پر جب گولیاں داغتے ہیں،
خود کو دھماکے سے اڑا لیتے ہیں تو انہیں کیسا محسوس ہوتا ہے تو یقیناً ان کے چہرہ انور پر ناگواری کے تاثرات ابھرتے
اور وہ ناپسندیدگی کا اظہار کرتے۔ میرا ایمان ہے کہ جب میں ان سے یہ دریافت کرتا کہ فلاں خطیب اور فلاں امام اپنے
خطبے میں فلاں کے خلاف فلاں فتوی دیتے ہیں تو وہ کھڑے ہو جاتے اور نام لیے بغیر ان کی مذمت کرتے۔
ایسا ہی ہوگا، یقیناً ایسا ہی ہوگا جب میں ان سے ان لوگوں کی شکایت کروں گا جو خوش ہونے،
اظہار کرنے اور ملنے جلنے سے روکنے والے ہیں تو وہ ان سے خفا ہوں گے،
وہ جو جمالیات کو اپنی کثیف آنکھ سے نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں انہیں وہ بتاتے اور وضاحت سے
بتاتے کہ خدا خوب صورت ہے اور خدا خوبصورتی اور اس کے اظہار کو پسند کرتا ہے۔
مجھے لگتا ہے کہ وہ ان سب سے اظہار لاتعلقی کرتے جو ان کا نام لے کر زندگیاں چھینتے ہیں
مردوں کی اور عورتوں کی، وہ ان سب پر تنقید فرماتےجو آزادیا ں سلب کرتے ہیں مردوں کی بھی
اور عورتوں کی بھی۔ میرا خیال ہے وہ ان سب سے منہ پھیر لیتے جو کتابیں چھین کر ہاتھوں میں بندوقیں تھماتے ہیں،
وہ ان سب کے خلاف ہوتے جو نفرت کرنا سکھاتے ہیں دوسرے عقیدے والوں سے،
مجھے پتہ ہے کہ وہ ہم پر اپنی تشریحات مسلط کرنے والوں کی سرزنش کرتے۔
وہ ہوتے تو یقیناً ہمیں بچالیتے جب ان کے نام پر ہم سے چندے اور کھالیں ہتھیا کر ہمیں
پراسلحہ تاننے والے ہماری جانیں لینے آتے
۔ وہ ہماری پناہ بنتے جب ہمیں قتل کی دھمکیاں ملتیں، وہ یقیناً محبت اور امن کا درس دیتے،
ان کو بھی جو ان کے منبر پر بیٹھ کر ان کی حدیثوں اور ان پر اترنے والی آیتوں کی آڑ میں جنگ کے اعلان کرتے
اور نفرت کا زہر اگلتے ہیں۔ وہ ہمیں آزاد کرتے بھلے ہم مرد ہوتے یا عورت، وہ ہمیں برابر قرار دیتے بھلے
ہم کسی بھی عقیدے، جنس ، علاقے یا سماجی پس منظر کے ہوتے۔ وہ ہماری ڈھال بنتے
جب ہمیں ان کے نام لیواوں کا خوف ہوتا ، وہ ہمارے لیے رحمت بنتے جب ہمیں بتایا جاتا کہ ہمارے لیے
بخشش نہیں ہے، وہ ہمارے نجات دہندہ بنتے جب ہمیں کہا جاتا کہ ہماری جگہ جہنم
میں ہے جہاں ہمیں ہمیشہ جلایا جائے گا۔
وہ ہوتے تو یقیناً کہتے کہ جاو دوسری قوموں کا علم بھی سیکھو جیسے انہوں نے کہا تھا لکھنا پڑھنا سیکھو،
وہ یقیناً سمجھاتے کہ عقل والوں کے لیے نشانی ہے اور سیدھا رستہ ہے، وہ یقیناً ان کے حامی ہوتے جو
علم بانٹنے کی بات کرتے ہیں، وہ عورت کا درجہ بلند کرتے اتنا بلند کے وہ مرد کے برابر سر اٹھا کر کھڑی ہوتی،
وہ درس گاہیں تعمیر کرنے والوں میں سے ہوتے نہ کے گرانے والوں میں سے، وہ بار بار کہتے
خدمت عبادت سے برتر ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ سوال کرنے کا برا نہیں مانتے،
میں اگر ان سے پوچھ سکتا تو ضرور پوچھتا
۔
سورس
کیا ایک احمدی، عیسائی، یہودی، ہندو
اور ملحد کا ناحق قتل بھی پوری انسانیت کا قتل ہے؟ مجھے یقین ہے کہ ان کا جواب
بہت سوں کے لیے حیرت کا باعث ہوتا۔
اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھ سکتا تو آج
یہ سوال بھی کرتا کہ کیا پولیو کے قطرے حرام ہیں؟
مجھے یقین ہے کہ ان کا جواب ہمارے بچوں کو لنگڑانے سے بچا لیتا۔
میں یہ بھی پوچھتا کہ کیا ایک برتن، ایک گھر ایک محلہ اور ایک جائے عبادت سبھی عقائد کے
درمیان مشترک نہیں ہو سکتے؟ مجھے امید ہے کہ وہ ہمارے بیچ کھڑی دیواروں کو گرانے کا حکم دیتے
۔ وہ یقیناً کہتے کہ خدا تمہارے چہرے اور پائنچے دیکھ کر دعائیں قبول نہیں کرتا،
وہ بتاتے کے خدا تمہارے لباس سےتمہاری حیاء نہیں ناپتا، وہ لاوڈ سپیکروں کی آوازیں کم کراتے
اور گناہ گاروں کو گلے لگاتے۔ وہ آج ہوتے تو بتاتے کہ خدا کو جان دینا اور جان لینا نہیں بلکہ جان بچانا پسند ہے۔
اچھا ہو کہ موقع ملے اور میں معاف کرنے والے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھوں کہ آپ کو ستانے والوں،
آپ کا مذاق اڑانے والوں، آپ پر تنقید کرنے والوں اور آپ کو نہ ماننے والوں کو معاف کرنے کے لیے
آپ جیسی ہمت اور برداشت کیسے پیدا کی جائے؟ میں یہ بھی پوچھوں گا کہ ہتھیار اٹھانے کی بجائے کتاب اٹھانے کی فضیلت کیا ہے؟
میں ان سے دریافت کرتا کہ ان سے محبت کا دعوی کرنے والے ان کے نام پر جب گولیاں داغتے ہیں،
خود کو دھماکے سے اڑا لیتے ہیں تو انہیں کیسا محسوس ہوتا ہے تو یقیناً ان کے چہرہ انور پر ناگواری کے تاثرات ابھرتے
اور وہ ناپسندیدگی کا اظہار کرتے۔ میرا ایمان ہے کہ جب میں ان سے یہ دریافت کرتا کہ فلاں خطیب اور فلاں امام اپنے
خطبے میں فلاں کے خلاف فلاں فتوی دیتے ہیں تو وہ کھڑے ہو جاتے اور نام لیے بغیر ان کی مذمت کرتے۔
ایسا ہی ہوگا، یقیناً ایسا ہی ہوگا جب میں ان سے ان لوگوں کی شکایت کروں گا جو خوش ہونے،
اظہار کرنے اور ملنے جلنے سے روکنے والے ہیں تو وہ ان سے خفا ہوں گے،
وہ جو جمالیات کو اپنی کثیف آنکھ سے نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں انہیں وہ بتاتے اور وضاحت سے
بتاتے کہ خدا خوب صورت ہے اور خدا خوبصورتی اور اس کے اظہار کو پسند کرتا ہے۔
مجھے لگتا ہے کہ وہ ان سب سے اظہار لاتعلقی کرتے جو ان کا نام لے کر زندگیاں چھینتے ہیں
مردوں کی اور عورتوں کی، وہ ان سب پر تنقید فرماتےجو آزادیا ں سلب کرتے ہیں مردوں کی بھی
اور عورتوں کی بھی۔ میرا خیال ہے وہ ان سب سے منہ پھیر لیتے جو کتابیں چھین کر ہاتھوں میں بندوقیں تھماتے ہیں،
وہ ان سب کے خلاف ہوتے جو نفرت کرنا سکھاتے ہیں دوسرے عقیدے والوں سے،
مجھے پتہ ہے کہ وہ ہم پر اپنی تشریحات مسلط کرنے والوں کی سرزنش کرتے۔
وہ ہوتے تو یقیناً ہمیں بچالیتے جب ان کے نام پر ہم سے چندے اور کھالیں ہتھیا کر ہمیں
پراسلحہ تاننے والے ہماری جانیں لینے آتے
۔ وہ ہماری پناہ بنتے جب ہمیں قتل کی دھمکیاں ملتیں، وہ یقیناً محبت اور امن کا درس دیتے،
ان کو بھی جو ان کے منبر پر بیٹھ کر ان کی حدیثوں اور ان پر اترنے والی آیتوں کی آڑ میں جنگ کے اعلان کرتے
اور نفرت کا زہر اگلتے ہیں۔ وہ ہمیں آزاد کرتے بھلے ہم مرد ہوتے یا عورت، وہ ہمیں برابر قرار دیتے بھلے
ہم کسی بھی عقیدے، جنس ، علاقے یا سماجی پس منظر کے ہوتے۔ وہ ہماری ڈھال بنتے
جب ہمیں ان کے نام لیواوں کا خوف ہوتا ، وہ ہمارے لیے رحمت بنتے جب ہمیں بتایا جاتا کہ ہمارے لیے
بخشش نہیں ہے، وہ ہمارے نجات دہندہ بنتے جب ہمیں کہا جاتا کہ ہماری جگہ جہنم
میں ہے جہاں ہمیں ہمیشہ جلایا جائے گا۔
وہ ہوتے تو یقیناً کہتے کہ جاو دوسری قوموں کا علم بھی سیکھو جیسے انہوں نے کہا تھا لکھنا پڑھنا سیکھو،
وہ یقیناً سمجھاتے کہ عقل والوں کے لیے نشانی ہے اور سیدھا رستہ ہے، وہ یقیناً ان کے حامی ہوتے جو
علم بانٹنے کی بات کرتے ہیں، وہ عورت کا درجہ بلند کرتے اتنا بلند کے وہ مرد کے برابر سر اٹھا کر کھڑی ہوتی،
وہ درس گاہیں تعمیر کرنے والوں میں سے ہوتے نہ کے گرانے والوں میں سے، وہ بار بار کہتے
خدمت عبادت سے برتر ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ سوال کرنے کا برا نہیں مانتے،
میں اگر ان سے پوچھ سکتا تو ضرور پوچھتا
۔
سورس