عمران خان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک پیغام جاری ہوا جس میں انکا کہنا تھا کہ اپنی قوم کو پیغام دیتا ہوں کہ ہفتے والے دن لاہور کے جلسے کے لیے کشتیاں جلا کر نکلیں-
انہوں نے مزید کہا کہ اس ناجائز حکومت کے خلاف مزاحمت فرض ہے جو ہر آئین و قانون پسند شہری کو کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہماری نسلوں کی بقا کی جنگ ہے۔
اس پر ن لیگ کی حمایتی صحافی اور تمغہ امتیاز حاصل کرنیوالی شمع جونیجو نے ناشائستہ تبصرہ کیا اور کہا کہ میں سمجھی کہ گشتیاں جلا کر نکلیں لکھا ہے۔۔۔
یادرہے کہ شمع جونیجو ٹی وی ڈراموں کی ناکام اداکارہ ہیں جنہیں ڈراموں میں عام طور پر معاون اداکارہ یا چھوٹے موٹے رول ملتے تھے بعد ازاں اداکاری کو خیر باد کہہ کر خود کو صحافی لکھنا شروع کردیا اور ن لیگ سے قربتیں بڑھالیں۔۔ اداکارہ کو 2023 میں صحافتی خدمات پر تمغہ امتیاز بھی مل چکا ہے
شمع جونیجو پر صحافیوں نے تنقید کی لیکن اس نے اس پر بھی اپنی اصلاح نہیں کی اور کہا کہ سالا ایک لفظ پُوری پارٹی میں آگ لگا دیتا ہے ۔صرف ایک لفظ پر اُڑتا تیر تڑپ تڑپ کے لے رہے ہیں ۔حالانکہ کسی کا نام نہیں لیا، کسی کو اشارہ نہیں کیا لیکن چیکیں جاری کہ ڈاکٹر جونیجو یہ نے ہمیں کہا ہے
شفیق احمد ایڈوکیٹ نے شمع جونیجو کو جواب دیا کہ اب جب پی ٹی آئی والوں نے اسکی طبیعت فریش کرنا شروع کرنی ہے تو اس نے عورت کارڈ کے بعد اپنا اگلا کارڈ استعمال کرنا ہے اور ایکسرے اٹھا کر آجانا ہے کہ میں کینسر کی مریضہ ھوں
پاکستانی ریاست کا اندازہ اس ایک ٹویٹ سے کیا جا سکتا ہے۔ ریاست نے اس خاتون جو تمغہ امتیاز سے نوازا ہوا ہے۔ اس خاتون کی سوچ ہی ہماری ریاست کی موجودہ سوچ ہے۔ یہی لوگ موجودہ ریاستی میرٹ پر پورا اترتے ہیں
وقاص بگا نے تبصرہ کیا کہ یہ کیا گندی سیاست ہے، کیسے کیسے کردار ہیں ۔جب یہ گفتگو ہو گی اور کسی عورت کی طرف سے نظریات کی مخالفت کی بنیاد پر مخالف سیاسی جماعت کی خواتین کیلئے ایسے الفاظ استعمال کیئے جائیں گے تو اخلاقی گراوٹ پر صرف افسوس ہوگا
یاسر چیمہ نے ردعمل دیا کہ اور ابھی کسی نے اسے جواب دیا تو جیب سے عورت کارڈ نکل آنا ہے
محمد عمیر کا کہنا تھا کہ آئینہ سب لوگوں کو انکا چہرہ ہی دکھاتا ہے
آفتاب نے لکھا کہ جس گٹر کا ڈھکن اٹھاؤ، اندر سے تمغہ امتیاز نکلتا ہے
صحافی اویس سلیم نے ردمعل دیا کہ یہی لغویات کسی پی ٹی آئی والے نے لکھی ہوتی تو انہیں معاشرے کی اخلاقیات یاد آ جاتیں
اسد قریشی نے معنی خیز جواب دیا کہ زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے یہ کشتیاں ہی لکھا ہے اس لیے آپ سکون کریں۔
عمر کا کہنا تھا کہ جس کی جتنی عقل ہو وہ اتنا ہی سوچے گا اور سمجھے گا۔