میرا بس چلے تو مشرف، ضیاالحق اور ایوب خان کا نام بلیک لسٹ کر دوں، جسٹس عیسی

1%D8%A6%D8%B3%D8%AA%DB%8C%DA%86%D8%B9%DB%8C%D8%B3%DB%8C%D8%B3%D8%A8%D9%84%D8%A7%DA%86%DA%A9%D9%84%DB%8C%D8%B3%D8%AA.jpg

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان کو جمہوریت کی ضرورت ہے اور پاکستان سے جمہوریت کو نکالنا ملک سے دشمنی ہے۔ آئین میں اختیارات کی تقسیم لکھی ہوئی ہے، اس میں سے ایک ادارہ عدلیہ بھی ہے۔

لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ملک کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو شہید کیا گیا، دوسرے وزیر اعظم کو ایک بیوروکریٹ نے عہدے سے ہٹایا۔ پاکستان کو جمہوری طریقے سے حاصل کیا گیا، ملک کو جمہوریت کی ہی ضرورت ہے۔

معزز جسٹس نے کہا پاکستان سے جمہوریت کو نکالنا ملک سے دشمنی ہے۔ یہ ملک کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے جیسا ہے، آئین پر پہلا حملہ بیورو کریٹ غلام محمد نے کیا تھا، میرا اختیار چلے تو پرویز مشرف، ضیاءالحق اور ایوب خان کا نام بلیک لسٹ کر دوں۔


جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو کے خلاف فیصلہ ٹرائل کورٹ نے دیا تھا کسی فوجی عدالت نے نہیں، جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ کے پاس آیا تھا، ذوالفقار بھٹو کیس کا فیصلہ تاریخ کا ایک طویل تحریری فیصلہ ہے۔

قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ کوئی دباؤ ڈالے اور آپ اگر اسے برداشت نہ کرسکیں تو اپنا منصب چھوڑ دینا چاہیے، میں 5 سال چیف جسٹس رہا مجھے کسی نے کبھی کچھ نہیں کہا۔ پاکستان کو اداروں کی ضرورت ہے، اداروں میں اچھے اور برے ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا بیورو کریٹ کا نام لے کر تنقید کریں بطور ادارہ تنقید نہ کریں، اسی طرح جج کانام لے کر تنقید کریں ادارے پر ںہیں۔ ایک عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ جناب وزیراعظم آپ نے تنخواہ نہیں لی اور اس کو ظاہر بھی نہیں کیا، اس لئے آپ اچھے مسلمان نہیں، اس لے ہم آپ کو گھر بھیج رہے ہیں۔

دوسری جانب جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیئرمین جوڈیشل کمیشن کو ایک اور خط لکھ دیا جس میں انہوں نے جوڈیشل کمیشن میں تین پرانے ناموں کو شامل کرنے پر اعتراض عائد کیا ہے۔

خط میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شفیع صدیقی کے نام دوبارہ آنے پر اعتراض اٹھایا گیا ہے، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید کے نام دوبارہ آنے پر بھی اعتراض کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ان جج صاحبان کے نام پہلے بھی جوڈیشل کمیشن سے منظور نہیں ہوئے تھے۔
 

Back
Top