imeeru
Politcal Worker (100+ posts)
پانامہ لیک کی خبر کے بعد میاں صاحب کی ہر طرف جگ ہنسائی دیکھ کر ایک مسرت سی ہو رہی تھی، مسرت کی وجہ میاں صاحب کی جگ ہنسائی نہیں بلکہ دل میں پیدا ہونے والی ایک امید تھی کہ شاید اس کے بعد قوم کے اس مخصوص طبقے کی بھی آنکھیں کھل جائیں جو جانے، انجانے میں ان کرپٹ عناصر کو سپورٹ کرتا رہا ہے اور شاید کہ اب پاکستان کی تقدیر بدل جائے۔
لیکن پھر اچانک سوشل میڈیا پر میاں صاحب کو روایتی طور پر ایک رونے سی صورت بنائے قوم سے خطاب کرتے دیکھا۔ کسی ملک کا سربراہ، عوام کے جذبات سے اتنا لاتعلق کیسے ہو سکتا ہے ؟ میاں صاحب کو نہ جانے کیا سوجھی جو آج بھی لوگوں کو اتنا بیوقوف سمجھ بیٹھے؟ کوئی شخص ایک دفعہ نہیں، دو دفعہ نہیں، بلکہ تیسری دفعہ ملک کے اعلی ترین عہدہ پر فائز ہو، لیکن اقتدار کی ہوس اور بھوک اسے اتنا مجبور کردے کہ خود پر لگے الزامات کا گریس فلی سامنا کرنے کی بجائے اس چھوٹے انداز میں لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ یہ دیکھ کر ہمدردی تو دور میرے جذبات نفرت میں بدلنے لگے۔ یہ نفرت کسی کی ذات سے نہیں بلکہ اس مکاری سے تھی جس نے ایک دفعہ پھر سے لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کی۔ پھر بھی اگر میرے یہ جذبات غیر فطری یا غیر حقیقت پسندانہ تھے تو میں اللہ تعالی سے معافی کا طلبگار ہوں۔
ویسے یہ جذبات بھی زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکے۔ کل جب ای بے پر پرائم منسٹر براۓ فروخت کا اشتہار دیکھا، نہ تو مسرت باقی رہی اور نہ ہی نفرت، بلکہ بے اختیار دل سے دعا نکلی کہ اللہ کسی کو بھی ایسی ہزیمت سے دوچار نہ کرے۔
میاں صاحب کاش آپ ووٹوں کی گنتی سے نظر ہٹا کر عوام میں بڑھتی اس نفرت کو بھی دیکھ سکیں جس کا اعلان وہ ہر روز چیخ چیخ کر، کر رہے۔ کاش آپ کی نظر ان لاچاروں پر بھی پہنچ سکے جو آپ کے لیے ہوۓ قرضوں کے بوجھ تلے ہر روز دھنستے چلے جا رہے ہیں، اور ماسوائے کہ جھولی اٹھا کر آپ کو بد دعا دے سکیں، کو پرسان حال نہیں۔
اللہ نے تو اتنا عرصہ آپ کو اقتدار کی امانت سونپے رکھی۔ اگر اس امانت میں خیانت نہ کی ہوتی تو آج یہ دن دیکھنا نصیب نہ ہوتا۔
یا پھر ہم یہ جان لیں کہ یہ اقتدار دھوکے سے حاصل کیا ہوا اقتدار تھا اور یہ عزت جھوٹی عزت تھی۔ شاید اسی لئے عوام کی خدمت کی کبھی توفیق ہی نہیں ہوئی۔ اور اب وقت آگیا ہے کہ اللہ نے خود حقیقت سے پردے اٹھانا شروع کر دیئے ہیں، اللہ بہتر جانتا ہے۔
بحرحال صورت کچھ بهی ہو بحیثیت ایک مسلمان کے ہمیں ہمیشہ اپنے بھائی کو عمدہ نصیحت کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اور میری انتہائی مخلصانہ نصیحت یہ ہے کہ میاں صاحب ابھی بھی وقت ہے کہ جتنی جلدی ہوسکے اپنے تمام تر اثاثے ملک واپس لے آئیں اور کاروبار بهی، بلکہ ملکی قرضوں کی ادائیگی میں دے دیں- جس قوم نے تیسری دفعہ وزیراعظم بنایا، ان کا اتنے سال خون چوسنے کے بعد اتنا حق تو بنتا ہے- آپ یہ مثال قائم کریں آپ کے وقار میں اضافہ ہوگا۔ اور کم از کم لانے کے بعد قوم سے معافی مانگ لیں۔ مجھے یقین ہے قوم معاف کر دے گی۔ یہی آپ کے حق میں بہتر ہے، اگر آپ سمجھ سکیں تو؟ دنیا کی عدالتوں سے بچ نکلنا، لیکن آخرت کی عدالت میں گرفت کا اور مضبوط ہو جانا یہ کونسی سیاست ہے یہ کونسی ہوشیاری ہے۔ میاں صاحب دنیا کی عدالتوں سے بھاگنا چھوڑ دیں بلکہ خود کو بلا امتیاز احتساب کے لیے پیش کر کے مثال قائم کریں، اقتدار تو شاید دوبارہ پھر بھی نہ مل سکے، کھوئی ہوئی عزت مل جائے خوش نصیبی ہوگی۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کچھ کفارہ ضرور ادا ہوجائے گا۔
المیہ یہ ہے کہ جس راستے پر آپ چلتے رہے ہیں ان راستوں سے کسی کو پلٹتے دیکھا نہیں۔ دعا ہے اللہ تعالی آپ کو یہ توفیق عطا فرما دے۔
لیکن پھر اچانک سوشل میڈیا پر میاں صاحب کو روایتی طور پر ایک رونے سی صورت بنائے قوم سے خطاب کرتے دیکھا۔ کسی ملک کا سربراہ، عوام کے جذبات سے اتنا لاتعلق کیسے ہو سکتا ہے ؟ میاں صاحب کو نہ جانے کیا سوجھی جو آج بھی لوگوں کو اتنا بیوقوف سمجھ بیٹھے؟ کوئی شخص ایک دفعہ نہیں، دو دفعہ نہیں، بلکہ تیسری دفعہ ملک کے اعلی ترین عہدہ پر فائز ہو، لیکن اقتدار کی ہوس اور بھوک اسے اتنا مجبور کردے کہ خود پر لگے الزامات کا گریس فلی سامنا کرنے کی بجائے اس چھوٹے انداز میں لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ یہ دیکھ کر ہمدردی تو دور میرے جذبات نفرت میں بدلنے لگے۔ یہ نفرت کسی کی ذات سے نہیں بلکہ اس مکاری سے تھی جس نے ایک دفعہ پھر سے لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کی۔ پھر بھی اگر میرے یہ جذبات غیر فطری یا غیر حقیقت پسندانہ تھے تو میں اللہ تعالی سے معافی کا طلبگار ہوں۔
ویسے یہ جذبات بھی زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکے۔ کل جب ای بے پر پرائم منسٹر براۓ فروخت کا اشتہار دیکھا، نہ تو مسرت باقی رہی اور نہ ہی نفرت، بلکہ بے اختیار دل سے دعا نکلی کہ اللہ کسی کو بھی ایسی ہزیمت سے دوچار نہ کرے۔
میاں صاحب کاش آپ ووٹوں کی گنتی سے نظر ہٹا کر عوام میں بڑھتی اس نفرت کو بھی دیکھ سکیں جس کا اعلان وہ ہر روز چیخ چیخ کر، کر رہے۔ کاش آپ کی نظر ان لاچاروں پر بھی پہنچ سکے جو آپ کے لیے ہوۓ قرضوں کے بوجھ تلے ہر روز دھنستے چلے جا رہے ہیں، اور ماسوائے کہ جھولی اٹھا کر آپ کو بد دعا دے سکیں، کو پرسان حال نہیں۔
اللہ نے تو اتنا عرصہ آپ کو اقتدار کی امانت سونپے رکھی۔ اگر اس امانت میں خیانت نہ کی ہوتی تو آج یہ دن دیکھنا نصیب نہ ہوتا۔
یا پھر ہم یہ جان لیں کہ یہ اقتدار دھوکے سے حاصل کیا ہوا اقتدار تھا اور یہ عزت جھوٹی عزت تھی۔ شاید اسی لئے عوام کی خدمت کی کبھی توفیق ہی نہیں ہوئی۔ اور اب وقت آگیا ہے کہ اللہ نے خود حقیقت سے پردے اٹھانا شروع کر دیئے ہیں، اللہ بہتر جانتا ہے۔
بحرحال صورت کچھ بهی ہو بحیثیت ایک مسلمان کے ہمیں ہمیشہ اپنے بھائی کو عمدہ نصیحت کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اور میری انتہائی مخلصانہ نصیحت یہ ہے کہ میاں صاحب ابھی بھی وقت ہے کہ جتنی جلدی ہوسکے اپنے تمام تر اثاثے ملک واپس لے آئیں اور کاروبار بهی، بلکہ ملکی قرضوں کی ادائیگی میں دے دیں- جس قوم نے تیسری دفعہ وزیراعظم بنایا، ان کا اتنے سال خون چوسنے کے بعد اتنا حق تو بنتا ہے- آپ یہ مثال قائم کریں آپ کے وقار میں اضافہ ہوگا۔ اور کم از کم لانے کے بعد قوم سے معافی مانگ لیں۔ مجھے یقین ہے قوم معاف کر دے گی۔ یہی آپ کے حق میں بہتر ہے، اگر آپ سمجھ سکیں تو؟ دنیا کی عدالتوں سے بچ نکلنا، لیکن آخرت کی عدالت میں گرفت کا اور مضبوط ہو جانا یہ کونسی سیاست ہے یہ کونسی ہوشیاری ہے۔ میاں صاحب دنیا کی عدالتوں سے بھاگنا چھوڑ دیں بلکہ خود کو بلا امتیاز احتساب کے لیے پیش کر کے مثال قائم کریں، اقتدار تو شاید دوبارہ پھر بھی نہ مل سکے، کھوئی ہوئی عزت مل جائے خوش نصیبی ہوگی۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کچھ کفارہ ضرور ادا ہوجائے گا۔
المیہ یہ ہے کہ جس راستے پر آپ چلتے رہے ہیں ان راستوں سے کسی کو پلٹتے دیکھا نہیں۔ دعا ہے اللہ تعالی آپ کو یہ توفیق عطا فرما دے۔
Last edited by a moderator: