مہنگائی ،بیروزگاری:پاکستان بھوک کے شکار ممالک میں کس نمبر پر آگیا؟

bhook-pakistan-bkkk.jpg


پاکستان بھوک کے شکار ممالک میں 99ویں نمبر پر آگیا

پاکستان کے عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، روز بروز بڑھتی مہنگائی اور اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتوں نے عوام کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل سے مشکل تر بنادیا، ایسے میں گلوبل ہنگر انڈیکس نے پاکستان کی ضالت زار بیان کردی،

گلوبل ہنگر انڈیکس میں پاکستان دنیا کے 129 ممالک میں سے 99 ویں نمبر ہے، جس کی بنیادی وجوہات میں سیاسی اور معاشی بحران کے ساتھ ساتھ عام آدمی کے یکساں مواقعوں تک رسائی اور استطاعت نہ ہونا بھی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھوک کے عالمی انڈیکس ٓکی 2022 کی رپورٹ میں پاکستان 26.1 اسکور کے ساتھ 99 ویں نمبر پر ہے اور رواں برس کے ابتدائی 6 ماہ میں بھی صورت حال کچھ بہتر نہیں تھی۔

پاکستان کا 2007 اور 2000 کی رپورٹوں میں اسکور بالترتیب 32.1 اور 36.8 تھا اور بدترین اسکور 2014 میں 29.6 تھا دوہزار بائیس میں یہ ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا اور پاکستان مزید نیچے نمبر پر چلا گیا۔

گلوبل ہنگر انڈیکس کی رپورٹ 2022 کے مطابق تخمینوں سے پتہ چلتا ہے کم از کم بھی 2030 تک پاکستان سمیت 46 ممالک خوراک میں کمی پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی مشترکہ طور پر تیار کی گئی اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خوفناک انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان میں 80 لاکھ سے زائد افراد کوانتہائی شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بھوک کے عالمی انڈیکس کی درجہ بندی میں پاکستان کے پیچھے ہونے کی وجوہات میں سیاسی اور معاشی بحران کے ساتھ ساتھ عام آدمی کی مواقعوں اور استطاعت تک رسائی نہ ہونا ہے۔

گلوبل ہنگر انڈیکس کی رپورٹ میں کہا گیا جنگ، تنازعات، موسمیاتی تبدیلیوں اور کورونا وبا کے نے 2022 میں لاکھوں افراد کو خوراک کی کمی کا شکار بنا دیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا جنوبی ایشیا دنیا کا سب سے زیادہ خوراک کی کمی کی بلند سطح والا خطہ ہے جہاں بچوں کی نشوونما کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے اور اب تک دنیا کے کسی بھی خطے میں بچوں کے ضائع ہونے کی سب سے زیادہ شرح بھی یہاں ہے۔

گزشتہ برس اکتوبر میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا صحارا افریقا اور جنوبی ایشیا ایسے خطے ہیں جہاں خوراک کی کمی کی سب سے بلند سطح ہے۔
 

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
Mehngai mein bhi mujhey lagta hay number one hay shaid, prices to UK, USA kay baraber hain lakin income Bangladesh se bhi neche jaa rahi hay