مولانا فضل الرحمان کو لاعلم رکھ کر بائی پاس کیا گیا: حافظ حمد اللہ

hafiz-hamdullah-fazal-ul-rehman-zardai.jpg


پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ترجمان حافظ حمد اللہ کا کہتے ہیں دبئی میں ہونے والی مشاورت میں مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، پی ڈی ایم کے سربراہ کو کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔

جیو پاکستان میں گفتگو کے دروان حافظ حمد اللہ نے کہا مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں، انہیں کیوں مشاورت سےدور رکھا گیا؟ ان کو کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے؟

حافظ حمد اللہ نے کہا آئینی طور پر الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں، اسمبلیوں کی مدت 12 اور 13 اگست کو ختم ہوگی، اسمبلی وقت سے پہلے توڑ دی جاتی ہے تو الیکشن 90 روز کے اندر ہوگا، اگر اسمبلی وقت پر ختم ہوتی ہے تو 60 روز کے اندر الیکشن ہوگا۔


ترجمان پی ڈی ایم کا کہنا تھا الیکشن کرانا پی ڈی ایم کی ذمہ داری نہیں، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ہم مقررہ وقت پر الیکشن چاہتے ہیں، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اور حکمران اتحاد انتخابی اتحاد نہیں، ہرپارٹی الیکشن میں اپنی کارکردگی کے مطابق الیکشن میں جائےگی، ہر جماعت علیحدہ علیحدہ الیکشن لڑےگی، البتہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتا ہے۔

ایک روز قبل پشاور میں سینیئر صحافیوں سے ملاقات اور غیر رسمی گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ ن پی ڈی ایم کا حصہ ہے، دبئی میں پیپلز پارٹی کی قیادت سے ہونے والی ملاقات پر اعتماد میں نہیں لیاگیا، اتنا بڑا قدم اٹھانے پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی، یہ سوال میرے ذہن میں ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی جس میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔
 
Last edited by a moderator:

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

اس پی ڈی ایم کا ہر ڈاکو ملکی خزانے کی لوٹ مار میں اپنی حثیت سے زیادہ بڑا حصہ مانگتا ہے اور ہر ڈاکو حساس اتنا ہے کہ لوٹ مار پروگرام کی پلاننگ میں اسے اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا..... چھوئی موئی کی طرح ناراض ہو کر بیٹھ جاؤ

کیا لوگ ہیں یہ
 

digitalzygot1

Minister (2k+ posts)
hafiz-hamdullah-fazal-ul-rehman-zardai.jpg


پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ترجمان حافظ حمد اللہ کا کہتے ہیں دبئی میں ہونے والی مشاورت میں مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، پی ڈی ایم کے سربراہ کو کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔

جیو پاکستان میں گفتگو کے دروان حافظ حمد اللہ نے کہا مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں، انہیں کیوں مشاورت سےدور رکھا گیا؟ ان کو کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے؟

حافظ حمد اللہ نے کہا آئینی طور پر الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں، اسمبلیوں کی مدت 12 اور 13 اگست کو ختم ہوگی، اسمبلی وقت سے پہلے توڑ دی جاتی ہے تو الیکشن 90 روز کے اندر ہوگا، اگر اسمبلی وقت پر ختم ہوتی ہے تو 60 روز کے اندر الیکشن ہوگا۔

ترجمان پی ڈی ایم کا کہنا تھا الیکشن کرانا پی ڈی ایم کی ذمہ داری نہیں، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ہم مقررہ وقت پر الیکشن چاہتے ہیں، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اور حکمران اتحاد انتخابی اتحاد نہیں، ہرپارٹی الیکشن میں اپنی کارکردگی کے مطابق الیکشن میں جائےگی، ہر جماعت علیحدہ علیحدہ الیکشن لڑےگی، البتہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتا ہے۔

ایک روز قبل پشاور میں سینیئر صحافیوں سے ملاقات اور غیر رسمی گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ ن پی ڈی ایم کا حصہ ہے، دبئی میں پیپلز پارٹی کی قیادت سے ہونے والی ملاقات پر اعتماد میں نہیں لیاگیا، اتنا بڑا قدم اٹھانے پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی، یہ سوال میرے ذہن میں ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی جس میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔
Maulana ke 1% following nahin hay. He is a terrorist jo establishment kay aaeesharon par nachta hay, who cares.