Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
مودی کی لاک ڈاؤن پر قوم کے غربا سے معذرت
ایسی بیشمار خبریں ہیں جو مین سٹریم میڈیا اور ہمارا نیم پڑھا لکھا نوجوان صحافی کوور نہیں کر پا رہا . ہمارا نوجوان صحافی ایسے کٹھن وقت میں اپنا وقت بے مقصد موضوعات پر مکمل طور پر برباد کر رہا ہے . اگر پاکستان میں یہ ہوتا تو جنرل باجوہ صاحب کب کے اقتدار میں قبضہ کر کے بیٹھے ہوے ہوتے. لیڈرشپ کاواضح فرق اپ محسوس کر سکتے ہیں . پہلے پاکستان ، عمران خان کی اسٹریٹجی کیا تھی اور انڈیا کی کیا تھی ؟
عمران خان پہلے دن سے یہ کہ رہے ہیں کے کرونا سے بچاتے بچاتے کہیں لوگ بھوک سے نہ مر جائیں لھذا مکمل لاک ڈاؤن سے اجتناب ضروری ہے. عمران خان ورلڈ ہیلتھ ارگنائزیشن کے ساتھ مل کر مرحلہ وار اقدامات لے رہے تھے تاکے پاکستان کی عوام میں اضطراب اور ہسٹریا نہ پھیلے اور معملات آوٹ آف کنٹرول نہ ہو جائیں
"Corona is the second most dangerous thing right now. First remains, taking the wrong decisions in panic & hysteria due to Corona virus" , PM Imran Khan
فلحال کرونا وائرس دوسری بڑی خطرناک چیز ہے ، پہلا مہلک مسلہ اضطراب میں لئے گئے غلط فیصلے اور ہسٹیریا رہے گا . یہ ماننا ہے عمران خان کا جنکے نیچے تمام ریاستی مشینری ہے اور جو میدان جنگ میں جنگی نقشہ سامنے رکھ کر لمحہ با لمحہ پاکستان کے بہترین مفاد میں اپنے فیصلے لے رہے ہیں مگر خفیہ طاقتیں مختلف فیصلے کروا رہی ہیں
Sudden and ill Planned curfew created panic and hysteria, Is this social distancing strategy ?
کورونا: انڈیا میں ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
انڈیا کے وزیرِ اعظم نرینرر مودی کی جانب سے رواں ہفتے منگل کے روز 21 روزہ ملک گیر کرفیو کا اعلان کیا گیا جس لوگوں کو گھروں تک محدود رکھنے کے علاوہ دیگر پابندیوں کے نفاذ کا بھی اعلان کیا گیا۔
تاہم اس کے بعد سے انڈیا میں اس فیصلے اور اس حوالے سے کی جانے والی حکمتِ عملی پر تنقید کی جا رہی ہے کیونکہ سنیچر کے روز سے ہزاروں افراد کی نقل مکانی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر موضوع بحث ہیں جن میں ہزاروں لوگوں کا جھنڈ بس اڈوں پر دیکھا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ انڈیا میں ٹرانسپورٹ اور ٹرینوں کی بندش کے باعث اکثر افراد کو اپنے آبائی علاقوں تک پیدل سفر کرنا پڑ رہا ہے۔
اس کے علاوہ کاروباری نظام کی بندش کے باعث اکثر افراد بے روزگار بھی ہو گئے ہیں اور انھیں معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز ریڈیو کے ذریعے خطاب میں قوم کے غربا سے لاک ڈاؤن کے باعث بڑھتی معاشی غیریقینی پر معذرت کی ہے۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت کو 21 روزہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے بنائی گئی حکمتِ عملی کے بارے میں تنقید کا سامنا ہے۔ سنیچر کے روز ایک ٹویٹ میں حذبِ اختلاف کی جماعت کے رکن راہل گاندھی نے بھی حکومت کی ’ناقص حکمت عملی‘ پر تنقید کی تھی۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے منگل کے روز انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر 21 روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا اور عوام کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایت کی تھی۔
تاہم اس فیصلے کے بعد ہزاروں بے روزگار افراد کو اپنے آبائی علاقوں تک پیدل سفر کرنا پڑا اور ملک کے غریب افراد اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’غربا یقیناً یہی سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کیسا وزیرِ اعظم ہے جس نے ہمیں اتنی مشکلات میں ڈال دیا ہے۔‘
انھوں نے کہا میں اپنی عوام سے معافی چاہتا ہوں۔ لیکن اس وقت لیے جانے والے اقدامات انڈیا کو کورونا وائرس کے خلاف جیت کا سبب بنیں گیں۔
خبر رساں ادارے رؤٹرز کے مطابق اب تک پولیس نے پیدل سفر کر کے اپنے گھروں کو جانے والے افراد میں سے چار کی ایک حادثے کے باعث ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ایسے ہی ایک ورکر نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کورونا کے باعث مرنے سے پہلے ہم ایسے پیدل چلنے اور بھوک سے مر جائیں گے۔‘
بی بی سی
Last edited: