
ملک میں مہنگائی کا نہ تھمنے والا طوفان جاری ہے، مہنگائی کی مجموعی شرح44.49فیصد تک جاپہنچی، اس ہفتے مہنگائی کی شرح میں صفر اعشاریہ 92 فیصد کا اضافہ ہوا، وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق رواں ہفتے مزید 27 بنیادی ضرورت کی اشیا کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی مزید بلند ہوئی ہے۔
رواں ہفتے سب سے زیادہ اضافہ چینی کی قیمت میں ہوا، ایک کلو چینی 14 روپےمہنگی ہونے کے بعد 123 روپےکلو ہوگئی،ایک کلو آٹے کی قیمت میں 4 روپے کے اضافے کے بعد 20 کلو آٹا 2 ہزار 717 روپے کا ہوگیا،زندہ مرغی51 رپوے 83 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی۔
رواں ہفتے گوشت، آلو، دال، چاول، دودھ، دہی اور انڈے بھی مہنگے ہوئے،ادارہ شماریات کے مطابق آلو کی فی کلو قیمت میں 2 روپے 99 پیسے اضافہ ہوا، ہفتے کے دوران کیلے فی درجن 11 روپے 52 پیسے مہنگے ہوئے، مٹن 2 روپے 73 پیسےاور بیف 5 روپے 15 پیسےمہنگا ہوا۔
پیاز 14 روپے سستا ہوا، ایک ہفتے میں ٹماٹر کی قیمت میں 13 روپے 15 پیسے کمی ہوئی، ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 122 روپے 58 پیسے سستا ہوا،گزشتہ ماہ وزارت خزانہ کی جاری رپورٹ میں مہنگائی میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا ملک میں مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے، بنیادی اشیا کی طلب اور رسد میں فرق کے باعث مہنگائی بڑھ رہی ہے جب کہ حالیہ ہفتوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے بھی مہنگائی بڑھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ سیلاب کے اثرات کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے البتہ مالی سال کے اختتام پر مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کوکامیابی سے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابوکرکے زرمبادلہ کے ذخائرپردباؤ کم کیا جارہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی سے فروری تک ترسیلات زرمیں 10 فیصد کمی ہوئی، مالی سال کے 8 ماہ میں برآمدات میں9.7 اور درآمدات میں 21 فیصد کمی ہوئی، مالی سال کے 8 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 68 فیصد کم ہوا اور غیرملکی سرمایہ کاری میں 40.4 فیصد کمی ہوئی۔
وزارت خزانہ کے مطابق 29 مارچ کو اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر4 ارب7 کروڑ60 لاکھ ڈالرز تھے اور 29 مارچ کو ڈالرکا ریٹ 283 روپے 92 پیسے تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ 8 ماہ میں ایف بی آر ٹیکس وصولیوں میں 18.2 فیصد اضافہ ہوا جب کہ جولائی سے فروری تک بجٹ خسارہ میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ سیلاب کے اثرات کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے البتہ مالی سال کے اختتام پر مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کوکامیابی سے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابوکرکے زرمبادلہ کے ذخائرپردباؤ کم کیا جارہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی سے فروری تک ترسیلات زرمیں 10 فیصد کمی ہوئی، مالی سال کے 8 ماہ میں برآمدات میں9.7 اور درآمدات میں 21 فیصد کمی ہوئی، مالی سال کے 8 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 68 فیصد کم ہوا اور غیرملکی سرمایہ کاری میں 40.4 فیصد کمی ہوئی۔
وزارت خزانہ کے مطابق 29 مارچ کو اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر4 ارب7 کروڑ60 لاکھ ڈالرز تھے اور 29 مارچ کو ڈالرکا ریٹ 283 روپے 92 پیسے تھا،8 ماہ میں ایف بی آر ٹیکس وصولیوں میں 18.2 فیصد اضافہ ہوا جب کہ جولائی سے فروری تک بجٹ خسارہ میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔