ملٹری کورٹ میں زیرحراست افراد کی لسٹ پر خدیجہ صدیقی اور مشال یوسفزئی آمنے سامنے۔۔ ایک دوسرے پر جملے بازی
مشال یوسفزئی نے ایک لسٹ شئیر کی جس میں انکا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹ میں زیر حراست مندرجہ ذیل 102 لوگوں کا بشمول بیرسٹر حسان نیازی اور ایڈوکیٹ حیدر مجید کا غیر قانونی ٹرائل غیر قانونی طریقہ کار سے مکمل ہوچکا ہے ۔ سپریم کورٹ کو ایکشن لے کر یہ تماشہ ختم کرنا ہوگا۔
اس پر خدیجہ صدیقی سامنے آگئیں اور کہا کہ بہت افسوس ہوا، آپ سے105 لوگوں کی لسٹ مانگی تھی، 28 لوگ جو لاہور میں ہیں ان سب سے رابطہ ہے اور مددبھی ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے لسٹ دینے کی بجائےمجھے کہا، تم ہو کون جو میں لسٹ دوں؟ عہدہ کیا ہے تمہارا؟ پھر آخر میں طعنہ دیا کہ تمہیں تو لسٹ نہیں ملے گی کبھی۔۔ اگر آپ اِن لوگوں کے لئے کام کر رہی ہوتی تو لسٹ دینے میں مسئلہ نا ہوتا۔
مشال یوسفزئی نے اس پر جواب دیا کہ سیریل نمبر 13 سے 40 تک لاہور کے افراد ہیں جن کے خاندانوں سے کانٹیکٹ اور ان کی مدد ریجنل صدر کرنل اعجاز منہاس صاحب کی ذمہ داری ہے اور پارٹی کی جانب سی دی گئی اس ذمہ داری کو وہ 9 مہینے سے نبھا رہے ہیں، چونکہ آپ ڈائریکٹلی انوولو نہیں تو آپکو زیادہ تر معلومات کا علم نہیں، نہ ہی آپ پریزنر کمیٹی کا حصہ ہیں جس سے آپ کو لیٹیسٹ ڈیولپمنٹس کا پتہ لگ سکے۔
انہوں مزید کہا کہ اب ٹرائل مکمل ہوچکے ہیں لیکن اگر آپ کو کسی اور چیز میں کوئی رہنمائی چاہیے تو پارٹی آفس سے کنٹیکٹ کرے ۔
مشال یوسفزئی نے مزید کہا کہ بد قسمتی سے ڈوریں جہاں سے ہل رہی ہیں اس کا ہمیں بخوبی اندازا ہے ۔ پارٹی اپنے لوگوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے لیکن آپ اس کے علاوہ اگر کسی کے لیے کچھ کر رہی ہے تو تفصیلات پارٹی آفس بھیجوا دے یا مجھے ڈی ایم کرے یا یہی پر پبلک کر دے کہ ہمِیں بھی معلوم ہوسکے۔
خدیجہ صدیقی نے کہا کہ آپ کو انسانوں کی قانونی یا مالی مدد کرنے کے لئے کسی عہدے کی ضرورت نہیں ہوتی، دل ہونا چاہیے،انسانیت کا عہدہ سب سے بلند عہدہ ہے، ملٹری میں ۱۰۵ لوگ میرے نزدیک کسی پارٹی سے بڑھ کر انسان ہیں، پھر پاکستانی ہیں جن کے ساتھ مسلسل زیادتی ہو رہی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ لسٹ مانگنے کا مقصد یہی تھا کہ اِن لوگوں کی امداد کی جائے، حوصلہ دیا جائے، لاہور والے خاندانوں سے جب رابطہ ہوا تو پتہ چلا آئی ایل ایف کی طرف سے قانونی مدد تو دور کی بات، رابطہ تک نا کیا گیا۔ غلط بات کریں گے تو ہم سوال کریں گے۔