انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں ناکامی کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں بابراعظم، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ کو ٹیسٹ سیریز سے ڈراپ کرنے پر انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وکمنٹیٹر ناصر حسین نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کھلاڑیوں کا نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ کو چلانے کا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے انتظامی معاملات کو مسئلے کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنی ساری تبدیلیاں کے بعد کوئی بھی ادارہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔
ناصر حسین کا کہنا تھا کہ عدم تسلسل کا ایک سلسلہ ہے جس میں پتا ہی نہیں چل رہا کہ آگے جا کر کیا ہو گا؟ پاکستان میں پچھلے چند برسوں کے دوران 27 سلیکٹرز کو تبدیل کیا گیا۔
بورڈ کے سربراہوں کو تبدیل کیا گیا، ٹیم کے کپتان بھی بدلے گئے لیکن اتنی تبدیلیاں کرنے کے بعد کوئی بھی ادارہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ میں جب اتنی تبدیلیاں ہوں گی تو پھر لمبے عرصے کا پلان نہیں ہو سکتا محدود پلان بنانے پڑتے ہیں۔
ناصر حسین نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں مسئلہ شاہین شاہ آفریدی، بابر اعظم یا نسیم شاہ نہیں ہیں، پاکستان کرکٹ کو جس انداز میں چلایا جا رہا ہے مسئلہ اس میں ہے، پاکستان کرکٹ اکثر اوقات تو اپنے پیر پر خود ہی کلہاڑی مارتی ہے۔ بابر اعظم کو سیریز سے ڈراپ کرنے پر ناصر حسین نے پاکستان کرکٹ بورڈ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ بہتر رویہ رکھا جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے بابراعظم کو انگلینڈ کے خلاف سیریز کے درمیان میں آرام دینے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیریز کے ایک میچ میں شکست ہوئی تو آپ نے طے کر لیا کہ بابر اعظم کو آرام دینا ہے۔
بابراعظم کو سیریز میں آرام دینا تھا تو اس کا فیصلہ سیریز شروع ہونے سے پہلا کرنا چاہیے تھا یا تینوں میچز ختم ہونے کے بعد آرام دینے کی بات ہونی چاہیے تھی، یہ رویہ درست نہیں ہے۔
https://twitter.com/x/status/1846067875670315327
انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں ناکامی کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں بابراعظم، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ کو ٹیسٹ سیریز سے ڈراپ کرنے پر انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وکمنٹیٹر ناصر حسین نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کھلاڑیوں کا نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ کو چلانے کا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے انتظامی معاملات کو مسئلے کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنی ساری تبدیلیاں کے بعد کوئی بھی ادارہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔
ناصر حسین کا کہنا تھا کہ عدم تسلسل کا ایک سلسلہ ہے جس میں پتا ہی نہیں چل رہا کہ آگے جا کر کیا ہو گا؟ پاکستان میں پچھلے چند برسوں کے دوران 27 سلیکٹرز کو تبدیل کیا گیا۔
بورڈ کے سربراہوں کو تبدیل کیا گیا، ٹیم کے کپتان بھی بدلے گئے لیکن اتنی تبدیلیاں کرنے کے بعد کوئی بھی ادارہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ میں جب اتنی تبدیلیاں ہوں گی تو پھر لمبے عرصے کا پلان نہیں ہو سکتا محدود پلان بنانے پڑتے ہیں۔
ناصر حسین نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں مسئلہ شاہین شاہ آفریدی، بابر اعظم یا نسیم شاہ نہیں ہیں، پاکستان کرکٹ کو جس انداز میں چلایا جا رہا ہے مسئلہ اس میں ہے، پاکستان کرکٹ اکثر اوقات تو اپنے پیر پر خود ہی کلہاڑی مارتی ہے۔ بابر اعظم کو سیریز سے ڈراپ کرنے پر ناصر حسین نے پاکستان کرکٹ بورڈ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ بہتر رویہ رکھا جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے بابراعظم کو انگلینڈ کے خلاف سیریز کے درمیان میں آرام دینے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیریز کے ایک میچ میں شکست ہوئی تو آپ نے طے کر لیا کہ بابر اعظم کو آرام دینا ہے۔
بابراعظم کو سیریز میں آرام دینا تھا تو اس کا فیصلہ سیریز شروع ہونے سے پہلا کرنا چاہیے تھا یا تینوں میچز ختم ہونے کے بعد آرام دینے کی بات ہونی چاہیے تھی، یہ رویہ درست نہیں ہے۔