
معروف صحافی و تجزیہ کار جاوید چوہدری نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فروغ نسیم اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے درمیان ہونے والی گفتگو کی اندرونی کہانی سنا دی۔
نجی چینل جیو کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید چوہدری نے دعویٰ کیا کہ فروغ نسیم جنرل (ر) باجوہ کے پاس پوچھنے گئے تھے کہ ہمیں عمران خان کے ساتھ رہنا چاہیے یا پی ڈی ایم کے ساتھ مل جانا چاہیے، اس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ آپ اپنا فیصلہ خود کریں میں اس پوزیشن میں نہیں آپ کو مشورہ دے سکوں۔
جاوید چوہدری نے بتایا کہ جنرل باجوہ کے جواب پر فروغ نسیم نے کہا کہ نہیں آپ کی اپنی فیلنگ کیا ہے وہ بتائیں، یہ بتائیں پی ڈی ایم کیا کہہ رہی ہے اورعمران خان کیا کہہ رہے ہیں؟ اس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ حکومت پانچ سال پورے کرے، عمران خان کو 5 سال پورے کرنے چاہئیں یہ میری خواہش ہے۔
جاوید چودھری کے مطابق جواب میں فروغ نسیم نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمیں مزید ڈیڑھ سال پاگل پن کے ساتھ رہنا پڑے گا اس کے بعد فروغ نسیم وہاں سے چلے گئے‘۔
https://twitter.com/x/status/1609956954142806017
جاوید چوہدری کے مطابق کچھ عرصے بعد فروغ نسیم نے جنرل باجوہ کو دوبارہ فون کیا اور کہا کہ خالد مقبول صدیقی آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں انہوں نے خالد مقبول کی جنرل باجوہ سے بات کرائی جس میں خالد مقبول نے کہا کہ ہمارے صرف 2 مطالبات ہیں آپ ہمیں یہ بتائیں کہ عمران خان ہمارے یہ مطالبے پورے کرسکتے ہیں ؟
خالد مقبول نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ یہ ہے کیا ہمیں سندھ کی گورنر شپ مل سکتی ہے اس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ میں اس پوزیشن میں نہیں کہ عمران خان کو یہ کہہ سکوں، دوسرا کیا ہمیں کراچی کی میئر شپ مل سکتی ہے؟ اس پر بھی جنرل باجوہ نے کہا کہ میں اس پوزیشن میں بھی نہیں کہ آپ سےیہ وعدہ کرسکوں‘۔
جاوید چوہدری کے مطابق ’جنرل باجوہ کے جواب پر خالد مقبول نے کہا کہ پی ڈی ایم ہمیں یہ دینے کے لیے تیار ہے پھر آپ ہمیں یہ اجازت دیں کہ ہم ان کے پاس چلے جاتے ہیں اس پر باجوہ نے کہا کہ اب آپ جانیں آپ کا کام جانے‘۔
جاوید چودھری کی دعوے کے بعد فروغ نسیم نے ان کی جنرل (ر) باجوہ سے منسوب باتوں کی تردید کردی۔
فروغ نسیم نے کہا میرے بارے میں دیے گئے بیان کی تردید کرتا ہوں، میری ایسی کوئی بات جنرل باجوہ سے نہیں ہوئی اور میں نے کبھی عمران خان کی حکومت کے حوالے سے یہ بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ میں کبھی بھی ڈاکٹر خالد مقبول کو جنرل باجوہ کے پاس لےکر نہیں گیا اور خالد مقبول نے کبھی سندھ میں گورنرشپ کی بات جنرل باجوہ سے نہیں کی۔ میں نے صرف پوچھا تھا کہ ہمیں عدم اعتماد کی تحریک پر کیا کرنا چاہیے جس پر جنرل باجوہ نے ہمیں خود فیصلہ کرنے کا کہا تھا۔
Last edited by a moderator: