
سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے آج مخصوص نشستوں کے حوالے سے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم جاری کیا جا چکا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے 13 رکنی فل کورٹ کے اکثریتی فیصلے سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت 5 ججوں نے اختلاف کیا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے 8-5 کے تناسب سے جاری کیے گئے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل کے فیصلے سے اتفاق کیا ہے۔
چیف جسٹس اور جسٹس جمال مندوخیل کی طرف سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ غلط قرار دیا گیا لیکن پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ اختلاگی نوٹ میں لکھا سُنی اتحاد کونسل نے الیکشن نہیں لڑا تھا، وہ مخصوص نشستوں کی اہل نہیں، پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے،الیکشن کمشین نے بلے کے نشان کے فیصلے کی غلط تشریح کی، الیکشن کمشین کسی پارٹی امیدوار کو آزاد قرار نہیں دے سکتا، مخصوص نشستوں کو خالی نہیں چھوڑا جا سکتا،پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب امیدواروں کو تحریک انصاف کا ہی رکن تصور کیا جائے گا۔
https://twitter.com/x/status/1811718148108009911
جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان کی طرف سے سنی اتحاد کونسل کی اپیل ہی مسترد کر دی گئی جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ خود کو کسی ایک پارٹی کا امیدوار ظاہر کر کے دوسری جماعتوں میں جانے والوں نے عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچائی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے اقلیتی فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ بلے کے نان سے متعلق الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کریں، الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے اور وہ کسی پارٹی امیدوار کو آزاد قرار دنہیں دے سکتا تاہم مخصوص نشستیں خالی نہیں چھوڑی جا سکتیں۔
اقلیتی فیصلے کے مطابق انتخابات میں سنی اتحاد کونسل نے حصہ ہی نہیں لیا تو وہ مخصوص نشستیں کی اہل نہیں، کسی سیاسی جماعت کو قانون سے بالا رعایت نہیں دی جا سکتی۔ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا۔
فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافات نوٹ بھی سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد کر رہے ہیں کیونکہ وہ آئین کے مطابق مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی تاہم پاکستان تحریک انصاف بطور ایک سیاسی جماعت آئین وقانون پر پورا اترتی ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ امیدوار جنہوں نے سرٹیفکیٹ دیئے کہ وہ تحریک انصاف سے ہیں انہیں پی ٹی آئی کا امیدوار قرار دے کر اسی تناسب سے مخصوص نشستیں دی جائیں، جو امیدوار دوسری جماعتوں میں شامل ہو گئے وہ عوام کی خواہشات کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان قومی وصوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر فیصلے دوبارہ سے جائزہ لے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا اپنے اختلافی نوٹ میں کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف بطور ایک سیاسی جماعت قانونی وآئینی طور پر مخصوص نشستیں لینے کا حق رکھتی ہے۔ جسٹس امین الدین خان کا اختلافی نوٹ میں کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد کی جاتی ہے جبکہ جسٹس نعیم افغان نے بھی جسٹس امین الدین خان کے اختلافی نوٹ سے اتفاق کا اظہار کیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3judgegsikhtalalnotte.png