:سورۃ الاسراء، آیت نمبر ٣٣ میں الله فرماتے ہیں
وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ
ترجمہ: اور جس جان کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے، اسے ناحق قتل نہ کرو، مگر یہ کہ تمہیں (شرعاََ)ٰ اس کا حق پہنچتا ہو
:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اگر کسی ایک مسلمان کے قتل میں تمام آسمان و زمین والے بھی شریک ہوجائیں (یا اس کے قتل پر راضی ہوں) تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ ان سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا
(ترمذی)
ع
اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اُتر جائے ترے دل میں مری بات
فورم کے دوستوں کی توجہ کے لیے کچھ معروضات جو ذہن میں کچوکے دے رہی ہیں عرض کرنے کی جسارت ہے . راقم کی ترجیح جذبات کو ایک طرف رکھ کر سیدھی بات کرنے پر ہو گی
پچھلے ایک ہفتے سے سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا میں موجود نون لیگ کی ہمدرد کالی بھیڑیں مجرمہ مریم اعوان اور اس کے مجرم باپ نواز بٹ کے ایماء پر ایک منظم منصوبے کے تحت موجودہ تکلیف دہ واقعات میں ہونے والی پاکستانیوں کی شہادتوں پر ایک غلیظ پراپوگنڈہ کرنے میں جٹی ہوئی ہیں ملکی پولرائزیشن کے تناظر، بغض ِ عمران اور ملک دشمنی میں آ کر جو گھناؤنا کھیل مریم اور اسکے حواری، پارٹی اور میڈیا دونوں میں، اس وقت کھیل رہے ہیں اس کے دو رس نتائج نکل سکتے ہیں
ایک خاص منصوبے کے تحت یہ مجرم پارٹی ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کو حالیہ شہادتوں کے ساتھ جوڑ کر یہ تاثر قائم کرنے کے چکر میں ہے کہ دونوں واقعات میں مماثلت ہے . ان دو واقعات کو جن کا آپس میں کسی طرف سے بھی تعلق نہیں بنتا کو جوڑ کر وہ موجودہ ایجیٹیشن میں بہنے والے خون کو عمران خان کی گردن پر لانا چاہتے ہیں . فخرِ تونسہ عثمان بزدار میں اتنی ذہنی قابلیت ہی نہیں ہے کہ وہ آنے والے حالات و واقعات کا ادراک کر سکے اور جس طرح صوبائی کابینہ کے ارکان، پارٹی کے ممبران اور سول ایڈمنسٹریشن کے لوگ سین سے مکمل غائب ہیں اس سے خیر کا پہلو نکلتا نظر نہیں آتا . فورم کے دوست اس بات کو ایک طرف رکھ دیں
کہ یہ شر پسند مولوی ہیں . میرے بھائیو! اس بات کو سوچو کہ وہ تھے تو پاکستانی ناں؟ ہماری ماؤں کی طرح کی ماؤں کے لخت جگر، شاید چھوٹے چھوٹے بچوں کے باپ اور کیا معلوم خاندان کے واحد کفیل؟ وہ تو اس دنیا سے رخصت ہوئے اور اب ان کا معاملہ الله کے سامنے، لیکن یہ ریاست اور ملک کے حکمران کی آئینی، اخلاقی اور مذہبی ذمہ داری ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے . حشر کے میدان میں جب سوال ہو گا کہ اے اس وقت کے حکمران تو نے میرے بندوں کے مارے جانے پر کیا ایکشن لیا تھا؟ تو اس وقت کیا جواب ہو گا؟؟
میری وزیر اعظم صاحب سے گزارش ہو گی کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے الله کی عدالت میں سرخرو ہوں اور عثمان بزدار کو حکم دیں کہ پاکستانی شہریوں اور سرکاری اہلکاروں کی جو شہادتیں ہوئی ہیں ان کی انکوائری ایک ہفتے میں مکمل کر کے وفاقی کابینہ کو رپورٹ پیش کریں اور جن سرکاری اہلکاروں، یا جس کے بھی حکم پر یہ شہادتیں ہوئی ہیں آئین کی دفعات کے تحت انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے
الله کی خوشنودی حاصل کرنے کے علاوہ یہ عمل فوری طور پر اس لیے کرنا بھی ازحد ضروری ہے کہ خطرہ ہے کہ یہ سب کچھ کہیں وزیر اعظم کے گلے نہ پڑ جائے جس کی اپوزیشن نے کوششیں شروع کر دی ہوئی ہیں . کل حکومت میں نہ ہوئے تو انہیں اس کی بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے
ایک اور بات عرض کرنا ضروری ہے کہ وزیر اعظم شیخ رشید کو حکم دیں کہ وہ صرف اپنی جیورسڈکشن یعنی اسلام آباد کی حدود تک محدود رہیں اور صوبائی معاملات میں خوامخواہ کی بیان بازی سے گریز کریں
وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ
ترجمہ: اور جس جان کو اللہ نے حرمت عطا کی ہے، اسے ناحق قتل نہ کرو، مگر یہ کہ تمہیں (شرعاََ)ٰ اس کا حق پہنچتا ہو
:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اگر کسی ایک مسلمان کے قتل میں تمام آسمان و زمین والے بھی شریک ہوجائیں (یا اس کے قتل پر راضی ہوں) تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ ان سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا
(ترمذی)
ع
اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اُتر جائے ترے دل میں مری بات
فورم کے دوستوں کی توجہ کے لیے کچھ معروضات جو ذہن میں کچوکے دے رہی ہیں عرض کرنے کی جسارت ہے . راقم کی ترجیح جذبات کو ایک طرف رکھ کر سیدھی بات کرنے پر ہو گی
پچھلے ایک ہفتے سے سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا میں موجود نون لیگ کی ہمدرد کالی بھیڑیں مجرمہ مریم اعوان اور اس کے مجرم باپ نواز بٹ کے ایماء پر ایک منظم منصوبے کے تحت موجودہ تکلیف دہ واقعات میں ہونے والی پاکستانیوں کی شہادتوں پر ایک غلیظ پراپوگنڈہ کرنے میں جٹی ہوئی ہیں ملکی پولرائزیشن کے تناظر، بغض ِ عمران اور ملک دشمنی میں آ کر جو گھناؤنا کھیل مریم اور اسکے حواری، پارٹی اور میڈیا دونوں میں، اس وقت کھیل رہے ہیں اس کے دو رس نتائج نکل سکتے ہیں
ایک خاص منصوبے کے تحت یہ مجرم پارٹی ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کو حالیہ شہادتوں کے ساتھ جوڑ کر یہ تاثر قائم کرنے کے چکر میں ہے کہ دونوں واقعات میں مماثلت ہے . ان دو واقعات کو جن کا آپس میں کسی طرف سے بھی تعلق نہیں بنتا کو جوڑ کر وہ موجودہ ایجیٹیشن میں بہنے والے خون کو عمران خان کی گردن پر لانا چاہتے ہیں . فخرِ تونسہ عثمان بزدار میں اتنی ذہنی قابلیت ہی نہیں ہے کہ وہ آنے والے حالات و واقعات کا ادراک کر سکے اور جس طرح صوبائی کابینہ کے ارکان، پارٹی کے ممبران اور سول ایڈمنسٹریشن کے لوگ سین سے مکمل غائب ہیں اس سے خیر کا پہلو نکلتا نظر نہیں آتا . فورم کے دوست اس بات کو ایک طرف رکھ دیں
کہ یہ شر پسند مولوی ہیں . میرے بھائیو! اس بات کو سوچو کہ وہ تھے تو پاکستانی ناں؟ ہماری ماؤں کی طرح کی ماؤں کے لخت جگر، شاید چھوٹے چھوٹے بچوں کے باپ اور کیا معلوم خاندان کے واحد کفیل؟ وہ تو اس دنیا سے رخصت ہوئے اور اب ان کا معاملہ الله کے سامنے، لیکن یہ ریاست اور ملک کے حکمران کی آئینی، اخلاقی اور مذہبی ذمہ داری ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے . حشر کے میدان میں جب سوال ہو گا کہ اے اس وقت کے حکمران تو نے میرے بندوں کے مارے جانے پر کیا ایکشن لیا تھا؟ تو اس وقت کیا جواب ہو گا؟؟
میری وزیر اعظم صاحب سے گزارش ہو گی کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے الله کی عدالت میں سرخرو ہوں اور عثمان بزدار کو حکم دیں کہ پاکستانی شہریوں اور سرکاری اہلکاروں کی جو شہادتیں ہوئی ہیں ان کی انکوائری ایک ہفتے میں مکمل کر کے وفاقی کابینہ کو رپورٹ پیش کریں اور جن سرکاری اہلکاروں، یا جس کے بھی حکم پر یہ شہادتیں ہوئی ہیں آئین کی دفعات کے تحت انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے
الله کی خوشنودی حاصل کرنے کے علاوہ یہ عمل فوری طور پر اس لیے کرنا بھی ازحد ضروری ہے کہ خطرہ ہے کہ یہ سب کچھ کہیں وزیر اعظم کے گلے نہ پڑ جائے جس کی اپوزیشن نے کوششیں شروع کر دی ہوئی ہیں . کل حکومت میں نہ ہوئے تو انہیں اس کی بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے
ایک اور بات عرض کرنا ضروری ہے کہ وزیر اعظم شیخ رشید کو حکم دیں کہ وہ صرف اپنی جیورسڈکشن یعنی اسلام آباد کی حدود تک محدود رہیں اور صوبائی معاملات میں خوامخواہ کی بیان بازی سے گریز کریں