بھائی، آپ بھوُل رہے ہو اُس فرعون نے جب آئینِ پاکستان پامال کیا تھا تو اُسکو قانونی تحفظ بھی اِسی جج نے فراہم کیا تھا۔ نہ صِرف قانونی تحفظ فراہم کیا بلکہ اُسے آئین میں ترمیم کی اجازت بھی دی۔
کِس لیئے؟
صرف اپنی نوکری بچانے کیلئے ورنہ جسٹس سعید الزماں صدیقی کی مثال موجود تھی۔
Justice Saeeduzzaman Siddiqui was the Chief Justice of Pakistan when the 1999 military coup d'tat was staged by then-Chairman of the Joint Chiefs of Staff Committee and Chief of Army Staff General Pervez Musharraf. Notably, he defied the request given by Musharraf via the Law Minister and Legal Adviser Sharifuddin Pirzada to take a new oath under the Provisional Constitutional Order (PCO) saying that: "Taking an oath under the PCO, in my opinion, will be a deviation from the oath I had taken to defend the constitution of 1973".
میں نواز شریف کا سخت ناقد ہوں جو کِسی سے ڈھکا چھُپا بھی نہیں لیکن چار فوجی بندوق کے زور پر بدمعاشوں کیطرح ایک منتخب وزیرِ اعظم کے گھر میں گھُسیں اور اُسے ہتھکڑیاں لگا کر جیل میں ڈال دیں پھر ٹی وی سٹیشن کی دیواریں پھاند کر فخریہ طور پر قوم کے سامنے ایک ڈکتیٹر کی آمد کا اعلان کر دیں کہ اب سے وہ آپکا ناخُدا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ایک چپڑاسی کو بھی ملازمت سے نکالنے کا طریقہ ہوتا ہے کُجا آپ دو تہائی اکثریت والے منتخب وزیرِ اعظم کو گردن سے دبوچ کر نکال باہر کرو۔ یہ کِس طرح جائز ہے اور اِس ساری بدمعاشی کو آئینی قرار دینے والا شخص کیسے منصف بننے کا اہل ہے۔ آئین میں فُل سٹاپ اور کامے کی جگہ بدلنے کیلئے بھی پارلیمان کی منظوری درکار ہے کیسے چار ججوں اور جرنیلوں نے مِل کر آئین توڑا اور اُسکے اہم ترین حصوں کو معطل کیا۔ آپ کیوں بھول جاتے ہو۔ سُنا ہے آئین شکنی کی سزا موت ہے۔
موضوع مبشر لقمان جیسا چول نہیں بلکہ جسٹس افتخار چوہدری ہے۔ یہ جج نوکری اور شہرت کیلئے کُچھ بھی کر سکتا ہے۔ نوکری جاتی دیکھی تو بارہ اکتوبر کی غداری کو جائز قرار دے دیا۔ پاکستان کا حلف توڑ کر فرعون کی وفاداری کا حلف اُٹھا لیا۔ پھِر نوکری جاتی دیکھ کر جرنیلوں کو آنکھ دِکھا دی ۔ ۔ ۔ ۔ لِہٰذا تاریخ لِکھی گئی تو وہ نو مارچ دو ہزار سات سے شروع نہین ہوگی بلکہ اُس میں بارہ اکتوبر اُنیس سو نناوے بھی شامل ہوگا۔
After the proclamation of PCO, on 26 January 2000 an order Oath of Office (Judges) Order, 2000 was issued that required that judiciary take oath of office under PCO. Four judges, including Chief Justice Saeeduzzaman Siddiqui, refused to take an oath under the PCO, and therefore no longer remained part of the PCO Supreme Court. To fill the positions in the PCO Supreme Court Musharraf appointed other judges, including Chaudhry, to the PCO Supreme Court. Musharraf's extra-constitutional acts were legitimized by this PCO Supreme Court.
موحترم کسی کی بھی بد عملی کا دفاع نہیں کیا جا سکتا
ایک مرتبہ پی سی او پر خلف اٹھانا چیف جسٹس پر ایسا داغ ہے جو اس کے بعد والے اقدامات نے اگر دھو نہیں دیا تو مندھم کافی حد تک ضرور کر دیا
پاکستان کی تاریخ لکھنے والے چیف کی پانچ حاضر سروس جرنلوں کے سامنے پیشی اور انکار کو وہ واقعہ ضرور لکھیں گے کہ جس نے عوام کو ایک نی سوچ دی اور سیاسی قیادت کو ایک نیا جذبہ دیا جو آگے چل کر ایک ناخدا کے زوال کا باعث بنا
رہی بات مبشر لک مین تو سب جانتے ہیں کہ وہ کس کا کھیل کھیل رہا ہے اور کیوں کھیل رہا ہے
پر آپ براۓ مہربانی اپنی چیف جسٹس نواز شریف اور دیگر (سواۓ کلو سرکار ) سے نفرت جاری و ساری رکھیے کسی کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا
شکریہ کہ آپ نے چیف جسٹس پر غداری کا "داغ" تو تسلیم کیا۔
اب آئینِ پاکستان اور تعزیراتِ پاکستان میں کوئی ایک شِق ایسی دِکھا دیں جِس میں غداری کا جُرم صرف اِسلیئے معاف کیا جا سکتا ہو کہ غدار نے پانچ جرنیلوں کے سامنے نوکری چھوڑنے سے انکار کیا تھا۔
ویسے بھی جِس جُرم کا مقدمہ ہی نہ چلا ہو اُسکی معافی کیسی۔
کیا غداری جیسے بدّترین جُرم کی سزا فقط اِسلئے معاف کی جا سکتی ہے کہ مُجرم جُرم کرنے کے بعد چار نام نہاد اچھے کام کر کے عوام میں مقبول ہو گیا تھا۔
آپ جِسے بہت پیار سے "ایک مرتبہ پی سی او پر حلف" اُٹھانے جیسا معمولی جُرم کہہ رہے ہیں اُسے آئین و قانون کی نظر میں غداری اور اِسکے مُجرم کو غدار کہتے ہیں۔ آرٹیکل سِکس پڑھ لیں جو کُچھ یوں ہے:۔
دستور اور قانون کی اطاعت ہر شہری خواہ وہ کہیں بھی ہو اور ہر اُس شخص کی جو فی الوقت پاکستان میں ہو واجب التعمیل ذمہ داری ہے، اور جو طاقت کے استعمال یا غیر آئینی طریقے سے اِسے تنسیخ کرے غداری کا مجرم ہوگا، کوئی شخص جو اِن افعال میں میں مدد کرے یا معاونت دے گا اِسی طرح سنگین غداری کا مجرم ہوگا (مفہوُم)۔
Show me an article which states you are liable to treason after ratification by the National Assembly with two third majority...
کونسی اسمبلی؟
جِسے مشرف نے جنم ہی اِسلیئے دیا تھا کہ وہ بخوشی جرنیلوں اور ججوں کی غداریوں کو دو تہائی اکثریت سے قبول کرے اور پھر اُس اسمبلی نے اپنے آقا کی تابعداری میں ویسا ہی کیا۔ جو اسمبلی آئین کے تحفظ کا حلف اٹھا کر آئین شکنی (غداری) کو ہی آئین کا حصہ بنا دے، یہی دلیل بذاتِ خود اُسکے آزاد ہونے کیلئے کافی ہے۔
آپ ایمانداری سے بتائیں کہ کیا کوئی غنڈہ کِسی عورت کو مسلسل ریپ کرنے کے بعد اُسکا شوہر ہونے کا اعلان کر کے اپنے جیسے دس اور گواہوں کی مدد سے شوہر کہلا سکتا ہے؟
آئین کو ریپ کرنے والا ڈکٹیٹر بھی ایسا ہی ہوتا ہے اور اُسکے ریپ کو حلال قرار دینے والے شوکت عزیز، مولانا فضل الرحمن اور افتخار چوہدری بھی۔
جِس اسمبلی سے منتخب دو وزراء اعظم (چوہدری شجاعت اور شوکت عزیز) اور اُنکی کابینہ اپنے صدر پلس آرمی چیف کو زرادری طافو گینگ کی بینک ڈکیتیاں، چوریاں، قتل، اغوا، بھتہ خوری جیسے جرائم بیک جنبشِ قلم معاف کر دینے کی سفارش کرتے ہوں اُس پر مزید کہنے کو کچھ بچتا ہے؟
بھائی، اِس پوسٹ سے یہ بات تو کھُلی کہ آپ بھی جانتے ہیں کہ ہمارے اوپر ایک جتھہ مسلط ہے جِنہوں نے ایک دوسرے کی ہر غداری، بدکاری، چوری ڈکیتی اور قانون شکنی پر مِل جُل کر پردے ڈال رکھے ہیں۔ کبھی کبھار مال کی آپس میں تقسیم پر لڑائی ہو جاتی ہے۔ سیف الرحمٰن، رحمان ملک کے ذریعے احتساب جیسے ڈرامے کیے جاتے ہیں لیکن بعد ازاں مل جُل کر سارا معاملہ سیٹل کر لیا جاتا ہے۔aapki misal jazbati zaror hai laikin dono ka muazna nahi kia ja sakta..
we can ask Allah SWT to remove that ten years from our history and take us back to 1999
but then you will again have problem that there you will see NS with two third majority,
lets start with 1979 before Russian invasion
oh no what the hec, lets start from 1947...
بھائی، اِس پوسٹ سے یہ بات تو کھُلی کہ آپ بھی جانتے ہیں کہ ہمارے اوپر ایک جتھہ مسلط ہے جِنہوں نے ایک دوسرے کی ہر غداری، بدکاری، چوری ڈکیتی اور قانون شکنی پر مِل جُل کر پردے ڈال رکھے ہیں۔ کبھی کبھار مال کی آپس میں تقسیم پر لڑائی ہو جاتی ہے۔ سیف الرحمٰن، رحمان ملک کے ذریعے احتساب جیسے ڈرامے کیے جاتے ہیں لیکن بعد ازاں مل جُل کر سارا معاملہ سیٹل کر لیا جاتا ہے۔
عام آدمی اوور سپیڈنگ کے چالان بھُگت رہا ہے، اوپر بیٹھا حُکمران طبقہ آئین توڑ کر بھی صدر، وزیرِ اعظم اور چیف جسٹس بنا بیٹھا ہے۔ آج جیلوں میں سڑتے عام آدمی کا قصور صرف یہ ہے کہ اُس کے جرائم پر آئینی تحفظ کا پردہ ڈالنے کو کوئی جج تیار ہے نہ اسمبلی آمادہ۔
اب تک کی گفتگو سے یہ تو کھُلا کہ اِس حکمران طبقے (سیاستدان، جج، جرنیل جتھے) نے ایک دوسرے کے گُناہ بخشنے کے کیسے کیسے نام نہاد قانونی طریقے وضع کر رکھے ہیں۔
آپنے قیمتی وقت سے چند گھڑیاں دینے کا شُکریہ
Iftikhar Sharif will never take any action against nooras.He victimises other parties and individuals.Nooras have complete control over judiciary,media,police and civil administration in Pakistan.That is why nooras get away with murder.
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|