کوئی بہت ہی بڑا لیجنڈ ہوگا جسے سمجھ نا آئے کہ ن لیگ نے ایکسٹینشن کے لیے ووٹ کیوں ڈالا تھا اور محمد زبیر کی ملاقاتیں ماموں مجید سے کیوںں ہوتی تھیں؟
ڈیل فروری مارچ 2020 تک خان کی حکومت گرانا تھی اسی لیے ڈیزل کو بلایا گیا اور حامد میر جیسے تھکے ہوئے صحافی خود دھرنوں میں شریک ہوئے (حامد میر تبھی سے ان کے گھر کا بھیدی ہے) اور حامد میر قسمیں اٹھاتا تھا حکومت گرنے ہی والی ہے۔
یہاں قسمت کا پھیر ہوا اور COVID آ گیا ورنہ اپنی ایکسٹینشن کے بدلے شریف خاندان تقریباً اقتدار تک آچکا تھا۔۔
کسی کے منہ کو پانی کا گلاس لگا کر کھینچ لیا جائے تو وہی حالت ہوتی ہے جو اس وقت نوازشریف اور مریم کی ہوئی اور انہوں نے ماموں مجید کا نام لے کر گالیاں دینی شروع کر دیں۔
اسی لیے انہیں بدنام کرنے کے لیے محمد زبیر کا گیٹ نمبر 4 والا شوشہ چھوڑا گیا ۔۔
حامد میر نے جب انہیں کھلے بندوں گالیاں نکالیں تو پورا پاکستان ششدر تھا یہ لوگ خاموش کیسے ہیں؟
اصل میں نوازشریف، ماموں مجید اور چند صحافی سب اس حمام میں ننگے تھے اور @ImranKhanPTI کو بھی حالات کا ادراک ہوچکا تھا۔
وہ اسی لیے بار بار NRO نا دینے کا کہتے
اس بیچ شہباز شریف مسلسل اچھا بچہ بن کر انہیں ملتا رہا اور یقین دہانیاں کرواتا رہا اگر مجھے بناؤ تو میں دونوں باپ بیٹی کو بھی خاموش کروا لوں گا اور آپ کی مزید ایکسٹینشن پکی۔شروعات میں نواز اور مریم دونوں نہیں مانے اور اختلافات ن لیگ کی جماعت تک بڑھ گئے
کسے نہیں معلوم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اوپن اینڈ شٹ کیسز جن کے ناقابل تردید شواھد یہاں تک کہ انکی ذاتی بنک سٹیٹمنٹس چیخ چیخ کر بتا رہی تھیں دونوں باپ بیٹا دس سال کے لیے اندر۔
مگر انہیں بچانے والا ہاتھ بھی وہی تھا جو زرداری کو بچا رہا تھا۔
زرداری کے جعلی اکاؤنٹ کیسز کی کایا پلٹنی شروع ہو گئی اور گردن تک دھنسا ہوا زرداری ایسے بچ نکلا جیسے مکھن سے بال۔ عزیر بلوچ اکیلا پیپلز پارٹی کے 7 ٹاپ رہنماؤں بشمول فریال تالپور کو پھانسی کے پھندے تک لے جاتا مگر اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہوئی “تم ہمیں بچاؤ
ہم تمہیں”۔۔ لہذا ایک ایک کر کے عزیر بلوچ تمام مقدمات سے بری ہونا شروع ہو گیا اور زرداری نے ن لیگ کے ساتھ ہاتھ دکھا دیا کیونکہ انہیں بھی اوقات میں لانا تھا۔
ن لیگ واضح دھڑوں میں تقسیم ہوگئی کیونکہ مریم اور نواز ماموں پر مزید اعتبار کرنے کو تیار نا تھے۔
مگر ایک وقت ایسا آیا کہ شریف خاندان کو ادراک ہو گیا اب سمجھوتا نا کیا گیا تو ساری کہانی ختم۔
شہباز بھی نااہل ہو جائے گا اور نواز و مریم تو پہلے ہی ہیں۔ لہذا سب کو سیم پیج پر لایا گیا۔
پیپلزپارٹی کو منانے کی ذمہ داری خود امریکہ نے لی کیونکہ زرداری صرف
ان کی سنتا تھا اور کسی کی نہیں۔
تمام حالات صاف ہونے اور امریکی اشارہ ملنے کے بعد ماموں نے گیم ڈالنی شروع کی اور کسی حد تک کامیاب ہوا
مگر یہاں تک @ImranKhanPTI بھی ساری گیم سمجھ چکے تھے۔
لمبر ون کے سربراہ پر آکر پھڈا ہوا اور خان صاحب اس پر تیار نا تھے
مگر انہیں ادارے کی عزت کا واسطہ دیا گیا اور وہ خاموش ہو گئے پھر بھی اپنے دفتر کی عزت بچائی۔
یہاں سے پتا چلا اصل باس کون ہے اور ماموں کا تین سال سے سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی کا بیانیہ دھبڑ دوس ہو گیا۔
اب امریکہ، اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ سب ایک پیج پر تھے لہذا مشن کا آغاز کیا گیا اور خان صاحب سمیت سبھی ہکے بکے ہوئے کہ اتحادی جماعتوں اور ترین/علیم گروپ کو اچانک سے کیا ہوا؟
یہاں @ImranKhanPTI نے دو ماسٹر سٹروک کھیلے۔ پٹرول بجلی کی قیمتیں کم کر دیں اور اہم عہدوں سے الیکٹیبلز ہٹا کر نظریاتی کارکن لائے۔
اس سے عوام میں حکومتی مقبولیت ایک بڑا U Turn لے گئی اور اسٹیبلشمنٹ کو لینے کے دینے پڑ گئے۔
اب امریکہ اور اپوزیشن تو سیم پیج پر تھے لہذا دال گلتی نا دیکھ کر امریکہ کو کہنا پڑا “خان کو ہٹاؤ ورنہ نتائج کے لیے تیار رہو”۔۔
امریکہ اصل میں ماموں سے مخاطب تھا
جس کا خان صاحب بار بار ذکر کرتے ہیں کہ سربراہ تو میں تھا پھر امریکہ کسے آرڈر دے رہا تھا۔
۔۔
اب آ جائیں سزاؤں کی طرف کہ @ImranKhanPTI اتنے سالوں سے کرپشن کرپشن کر رہے مگر سزا کسے ہوئی؟ سب کو بخوبی اندازہ ہو گیا ہوگا نوازشریف اور مریم کے علاوہ شہباز
شریف کو NRO دینے والے اور ماموں مجید کی ریسکیو کو آنے والے وہی چہرے ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ NRO دے چکی تھی کسی کو سزا نہیں ہونی تھی۔
مگر جسے اللّٰہ عزت دے۔ اپنے مظبوط اعصاب اور اللّٰہ پر کامل یقین کے بھروسے @ImranKhanPTI دھمکیوں کے باوجود ڈٹ گیا اور دباؤ سے
لینے سے انکار کر دیا۔ الٹا آخری گیند تک گیم لے جانے کا کہا اور کر کے دکھایا۔
اعصاب کی اس طویل جنگ میں واضح برتری کے باوجود @ImranKhanPTI انہیں اس سٹیج پر لے گیا کہ
“اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ” دونوں کو پردے سے نکل کر سامنے آنا پڑا اور دونوں ننگے ہوگئے۔ کاپیڈ
#امپورٹڈ_حکومت_نامنظور #الیکشن_کرائو_ملک_بچائو
ڈیل فروری مارچ 2020 تک خان کی حکومت گرانا تھی اسی لیے ڈیزل کو بلایا گیا اور حامد میر جیسے تھکے ہوئے صحافی خود دھرنوں میں شریک ہوئے (حامد میر تبھی سے ان کے گھر کا بھیدی ہے) اور حامد میر قسمیں اٹھاتا تھا حکومت گرنے ہی والی ہے۔
یہاں قسمت کا پھیر ہوا اور COVID آ گیا ورنہ اپنی ایکسٹینشن کے بدلے شریف خاندان تقریباً اقتدار تک آچکا تھا۔۔
کسی کے منہ کو پانی کا گلاس لگا کر کھینچ لیا جائے تو وہی حالت ہوتی ہے جو اس وقت نوازشریف اور مریم کی ہوئی اور انہوں نے ماموں مجید کا نام لے کر گالیاں دینی شروع کر دیں۔
اسی لیے انہیں بدنام کرنے کے لیے محمد زبیر کا گیٹ نمبر 4 والا شوشہ چھوڑا گیا ۔۔
حامد میر نے جب انہیں کھلے بندوں گالیاں نکالیں تو پورا پاکستان ششدر تھا یہ لوگ خاموش کیسے ہیں؟
اصل میں نوازشریف، ماموں مجید اور چند صحافی سب اس حمام میں ننگے تھے اور @ImranKhanPTI کو بھی حالات کا ادراک ہوچکا تھا۔
وہ اسی لیے بار بار NRO نا دینے کا کہتے
اس بیچ شہباز شریف مسلسل اچھا بچہ بن کر انہیں ملتا رہا اور یقین دہانیاں کرواتا رہا اگر مجھے بناؤ تو میں دونوں باپ بیٹی کو بھی خاموش کروا لوں گا اور آپ کی مزید ایکسٹینشن پکی۔شروعات میں نواز اور مریم دونوں نہیں مانے اور اختلافات ن لیگ کی جماعت تک بڑھ گئے
کسے نہیں معلوم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اوپن اینڈ شٹ کیسز جن کے ناقابل تردید شواھد یہاں تک کہ انکی ذاتی بنک سٹیٹمنٹس چیخ چیخ کر بتا رہی تھیں دونوں باپ بیٹا دس سال کے لیے اندر۔
مگر انہیں بچانے والا ہاتھ بھی وہی تھا جو زرداری کو بچا رہا تھا۔
زرداری کے جعلی اکاؤنٹ کیسز کی کایا پلٹنی شروع ہو گئی اور گردن تک دھنسا ہوا زرداری ایسے بچ نکلا جیسے مکھن سے بال۔ عزیر بلوچ اکیلا پیپلز پارٹی کے 7 ٹاپ رہنماؤں بشمول فریال تالپور کو پھانسی کے پھندے تک لے جاتا مگر اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہوئی “تم ہمیں بچاؤ
ہم تمہیں”۔۔ لہذا ایک ایک کر کے عزیر بلوچ تمام مقدمات سے بری ہونا شروع ہو گیا اور زرداری نے ن لیگ کے ساتھ ہاتھ دکھا دیا کیونکہ انہیں بھی اوقات میں لانا تھا۔
ن لیگ واضح دھڑوں میں تقسیم ہوگئی کیونکہ مریم اور نواز ماموں پر مزید اعتبار کرنے کو تیار نا تھے۔
مگر ایک وقت ایسا آیا کہ شریف خاندان کو ادراک ہو گیا اب سمجھوتا نا کیا گیا تو ساری کہانی ختم۔
شہباز بھی نااہل ہو جائے گا اور نواز و مریم تو پہلے ہی ہیں۔ لہذا سب کو سیم پیج پر لایا گیا۔
پیپلزپارٹی کو منانے کی ذمہ داری خود امریکہ نے لی کیونکہ زرداری صرف
ان کی سنتا تھا اور کسی کی نہیں۔
تمام حالات صاف ہونے اور امریکی اشارہ ملنے کے بعد ماموں نے گیم ڈالنی شروع کی اور کسی حد تک کامیاب ہوا
مگر یہاں تک @ImranKhanPTI بھی ساری گیم سمجھ چکے تھے۔
لمبر ون کے سربراہ پر آکر پھڈا ہوا اور خان صاحب اس پر تیار نا تھے
مگر انہیں ادارے کی عزت کا واسطہ دیا گیا اور وہ خاموش ہو گئے پھر بھی اپنے دفتر کی عزت بچائی۔
یہاں سے پتا چلا اصل باس کون ہے اور ماموں کا تین سال سے سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی کا بیانیہ دھبڑ دوس ہو گیا۔
اب امریکہ، اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ سب ایک پیج پر تھے لہذا مشن کا آغاز کیا گیا اور خان صاحب سمیت سبھی ہکے بکے ہوئے کہ اتحادی جماعتوں اور ترین/علیم گروپ کو اچانک سے کیا ہوا؟
یہاں @ImranKhanPTI نے دو ماسٹر سٹروک کھیلے۔ پٹرول بجلی کی قیمتیں کم کر دیں اور اہم عہدوں سے الیکٹیبلز ہٹا کر نظریاتی کارکن لائے۔
اس سے عوام میں حکومتی مقبولیت ایک بڑا U Turn لے گئی اور اسٹیبلشمنٹ کو لینے کے دینے پڑ گئے۔
اب امریکہ اور اپوزیشن تو سیم پیج پر تھے لہذا دال گلتی نا دیکھ کر امریکہ کو کہنا پڑا “خان کو ہٹاؤ ورنہ نتائج کے لیے تیار رہو”۔۔
امریکہ اصل میں ماموں سے مخاطب تھا
جس کا خان صاحب بار بار ذکر کرتے ہیں کہ سربراہ تو میں تھا پھر امریکہ کسے آرڈر دے رہا تھا۔
۔۔
اب آ جائیں سزاؤں کی طرف کہ @ImranKhanPTI اتنے سالوں سے کرپشن کرپشن کر رہے مگر سزا کسے ہوئی؟ سب کو بخوبی اندازہ ہو گیا ہوگا نوازشریف اور مریم کے علاوہ شہباز
شریف کو NRO دینے والے اور ماموں مجید کی ریسکیو کو آنے والے وہی چہرے ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ NRO دے چکی تھی کسی کو سزا نہیں ہونی تھی۔
مگر جسے اللّٰہ عزت دے۔ اپنے مظبوط اعصاب اور اللّٰہ پر کامل یقین کے بھروسے @ImranKhanPTI دھمکیوں کے باوجود ڈٹ گیا اور دباؤ سے
لینے سے انکار کر دیا۔ الٹا آخری گیند تک گیم لے جانے کا کہا اور کر کے دکھایا۔
اعصاب کی اس طویل جنگ میں واضح برتری کے باوجود @ImranKhanPTI انہیں اس سٹیج پر لے گیا کہ
“اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ” دونوں کو پردے سے نکل کر سامنے آنا پڑا اور دونوں ننگے ہوگئے۔ کاپیڈ
#امپورٹڈ_حکومت_نامنظور #الیکشن_کرائو_ملک_بچائو