
نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں اینکرپرسن کاشف عباسی نے یوم تکبیر پر وزیراعظم شہبازشریف اور مختلف موقع پر لیگی رہنمائوں کی تقریر چلاتے ہوئے کہا کہ کل کا دن مسلم لیگ ن کا دن تھا اور ان کی سیاست کو ری ڈیفائن کرنے کا دن تھا مگر انہوں نے اپنی سیاست اپنی پرانی لائنز پر چلانے کی کوشش کی۔ شہبازشریف نے پچھلے الیکشن سے پہلے والی بیان بازی ہی کرتے رہے جس کا نتیجہ وہ انتخابات میں دیکھ بھی چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے اپنی تقریر میں خاص طور پر عدلیہ پر تنقید کی، جب عمر عطاء بندیال چیف جسٹس آف پاکستان نے تھے اس وقت مسلم لیگ ن کا ماننا تھا کہ یہ ججز ہمارے خلاف یا آئین کے خلاف فیصلے کر رہے ہیں۔ اس وقت کچھ فیصلے ایسے آئے بھی جس پر جائز تنقید کی گئی، کہا گیا کہ آئین کو ری رائٹ کیا گیا تب بھی تنقید کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن پہلے کہتی تھی کہ ہمارے خلاف فیصلے نہ کیے جائیں ، پھر نئے ججز کے آنے پر کہا گیا یہ اچھے ججز ہیں اور اب تنقید یہ کی جا رہی ہے کہ ہمارے مخالف کے حق میں فیصلہ کیوں کیا جا رہا ہے؟ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کیس ٹھیک نہیں ہے، انصاف سے فیصلہ نہیں ہوا، جس جج کے سامنے جائیں گے اگر ٹھیک فیصلہ کیا تو بانی پی ٹی آئی بری ہو جائیں گے۔
احمد کھوکھر نے کاشف عباسی کے پروگرام کا کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا: شوباز شریف نے ججز کو کہا کہ کالی بھیڑیں عمران خان کے حق میں فیصلے دے رہی ہیں، مطلب اطہر من اللہ، منصور علی شاہ ، منیب اختر ، بابر ستار عامر کیانی اور جسٹس جہانگیری یہ سب کالی بھیڑیں ہیں؟ جبکہ ان کے اپنے منسٹر کہہ چکے ہیں کہ خان کو سزائیں غلط دی گئی ہیں اور اگر کسی جج نے انصاف سے کام لیا تو یہ کیسز اڑ جائیں گے۔
https://twitter.com/x/status/1795844397654749358
سینئر صحافی مغیث علی نے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف اور رانا ثناء اللہ کے بیانات کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ان کی اپنی پارٹی کہتی تھی یہ کیسز تو چند دنوں میں اڑ جائیں گے، اب تنقید کررہے ہیں کہ ہمارے مخالف کے حق میں فیصلے کیوں کررہے ہیں؟ کاشف عباسی نے ن لیگی رہنماؤں کے بیانات چلا دیئے جس میں وہ کہہ رہے ہیں عمران خان کیخلاف کیسز اڑ جائیں گے۔۔۔!!!
https://twitter.com/x/status/1795847120701870407
واضح رہے کہ مسلم لیگ کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ جب لوگ سزائیں دینے یا دلوانے پر آتے ہیں تو اس طرح ہوتا ہے، میں اس بات کا مخالف ہوں، آخر جلدی کیا تھی کہ ایک ہفتے میں تین سزائیں دینی تھیں۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جن کیسز میں بانی پی ٹی آئی کو 31 سال کی سزا سنائی گئی وہ کیس جیسے چل رہا ہے وہ ٹھیک نہیں، جج نے انصاف کیا تو پھر ریمانڈ دیگا یا اسے بری کر دیگا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/12aabosososonfirskjsk.png