لہندا پنجاب کے نسلی اور فصلی ٹھگوں نے پاکستان کو کتنا نقصان پونھچایا

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
لہندا پنجاب کے نسلی اور فصلی ٹھگوں نے پاکستان کو کتنا نقصان پونھچایا ؟

Logo.png


ارتغل غازی کے مکمل دو سیزن دیکھ کر جو اساس سمجھ میں آئی ،اس پر چار مفصل بلاگ لکھوں گا . ایک لکھ چکا ہوں . اسی لڑی کا دوسرا بلاگ حاضر خدمت ہے . اگر کسی موضوع پر کوئی پیٹرن دریافت کر لوں تو میں زیرو ٹالرنس کے تحت دھماکہ دار بلاگ لکھ مارتا ہوں . ایک قوم کی ریشہ دوانیوں ، غداریوں ، طاقت اور ذاتی مفادات کی حوس نے پورے پاکستان کو اپنے اہنی شکنجہ میں جکڑا ہوا ہے. یہ بلاگ پڑھ کر متعلقہ لوگوں کو غصہ تو ضرور آئے گا مگر وہ صرف کھسیانی بلی بن کر کھمبا ہی نوچ سکتے ہیں. قومیت کی بنیاد پر جب اپ تیسرا بلاگ پڑھیں گے تو آپ پنجابی مافیہ کو دل کھول کر گالی دیں گے ( بشرط .....رائی کے ایک دانے کے برابر اپکا ضمیر زندہ ہو )

میری عمر ٥٢ سال ہے . کم سنی اور بلوغت کے اٹھارہ سال نکال دیں تو ٣٤سال بچتے ہیں . ان چونتیس سالوں میں میری نسل کے لوگوں نے لہندا پنجابی کمیونٹی کے کرتا دھرتا کو صرف لوٹ مار ہی کرتا دیکھا ہے . لہندا پنجاب ہی دراصل پاکستان ہے .ظاہر ہے ہر کمیونٹی کا عام آدمی معصوم ہوتا ہے لھذا وہ ہدف تنقید نہیں ہیں . لہندا پنجابی کمیونٹی کا سیاستدان ہو یا افسر ، جج ہو یا جرنل ، ڈاکٹر ہو یا وکیل ، صحافی ہو یا مذہبی عالم ......سب کے سب غضب کی لوٹ مار میں مصروف عمل نظر اتے تھے . یہ لوگ قومی دولت پاکستان سے نکال کر لے جا رہے تھے اور قومی قرضوں کا انبار اپنی قوم پر اکھٹا کر رہے تھے . ہر فرد انجانے میں لاکھوں کا مقروض اور مہنگائی سے قرضوں اور سود کی ادائیگی بھی انجانے میں کرتا ہے . ہوتا یہ آیا ہے کے انکے کھلاڑی بھی اپنے ، امپائر بھی اپنے ،کمینٹٹر بھی اپنے اور تماشائی بھی اپنے . قسمت کی ستم ظریفی یہ ہے انکی لوٹ مار سے پنجاب کا عام ادمی ہی سب سے زیادہ پستا ہے جسے انہوں نے نسلوں سے جاہل رکھ کر ان میں سے انسانی شعور اور سوچ بچار کی رمز ہی نکال دی ہے . عقل نہیں تے موجاں ہی موجاں . یہ لوگ تمام حالات میں آپکو حقیقی طور پر موج ہی کرتے نظر اتے ہیں . اگر انہیں حکومت سو چتھر بھی مارنے شروع کرے تو یہ لوگ چھتروں پر اعتراض نہیں کرتے بلکے مین پاور کی کمی کا رونا روتے ہیں . میں نے اہل قلم کو دیکھا کے وہ مسلسل ٣٥ سالوں سے زیادہ ایک کھوتے کو شیر بنانے پر مصر ہیں اور وہ کھوتا ہر مرتبہ سب کو دلتی مار کر پاکستان سے بھاگ کھڑا ہوتا ہے . پنجابی اہل قلم پھر بھی اپنا حوصلہ نہیں ہارتے کیونکے اسکے دم سے ہی ہے چاپلوس قوم کےلکھاریوں کی ہیں عیاشیاں . یاد رہے کے کتے کی کھال میں شیر پہلے سائیکل تھا مگر پنجاب والے الیکشن کے نشان کو کسی انسان کا پرتو سمجھتے ہیں . یہ جہالت دنیا کے کسی دوسرے خطہ میں نہیں ہوتی . اگر شیر کو جانور کہا جائے تو ناراض ہو جاتے ہیں اور شیر کہا جائے تو خوش ہو کر تالیاں بجاتے ہیں . اصل جانور کون ہے ، انسان ہے یا شیر .. فیصلہ اپ خود کریں . اس قوم کے کرتا دھرتا قائد اعظم کے اقوال کی مکمل زد ہیں اور اس بات کے بھی داعی ہیں کے مسلم لیگ کے حقیقی وارث یہی ہیں . اس قوم کے لوگوں نے " الف سے لے کر ے" تک مسلم لیگ کی شاخیں بنائی ہوئی ہیں مگر انکے ذاتی مفادات سے پاکستان کی بقاء ایسے غائب ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ
صاحب .....اب تو پورا گدھا ہی غائب ہے




ایک پنجابی چودھری مسلم لیگ کا داعی ایسا بھی ہے جو تمام قومی رہزنی پر " مٹی پاؤ " " پالیسی پر کامیابی سے "قے " کر کے نکل جاتا ہے . . پنجاب کے چودھری غریب کا گریبان اور طاقتور کے پیر پڑنے میں ید طولا رکھتے ہیں . گجرات کے سیاسی جادوگر " امب چوپنے اور چو پانے " کی پالیسی پر گزشتہ ٤٠ سالوں سے کمر بند ہیں .. پنجاب کے چودھری پاکستانی جنرلوں کے کونڈوم ہیں . جب بھی کوئی جنرل " جمہوریت " میں وردی سمیت "داخل" ہونا چاہتا ہے تو وہ چودھری مارکہ " کونڈوم پہن" کر با حفاظت داخل ہو جاتا ہے . کونڈوم چوھدریوں کو اتنے مزے اتے ہیں کے وہ پارلیمنٹ میں نعرہ مستانہ لگاتے ہیں . ....ایک نہیں سو مرتبہ .... یہ لوگ نسلی اور فصلی گھرانوں کے امین ہونے پر فخر کرتے ہیں . گزشتہ ٣٥ سالوں سے پنجاب کے دانشور ہمیں گجرات کے چودھریوں کی سیاسی دانست اور بصیرت کی قصیدہ گوئی کرتے نظر اتے ہیں اور کیوں نہ کریں ، آخر انہیں ہر سال فری میں "امب چوپنے " کا موقع جو ملتا ہے . باری لگا کر مل کر کھاؤ ...... اس فلسفہ میں کونسی سیاسی بصیرت اور کہاں کی سیاسی بصیرت ؟
تحریک انصاف میں ایک کونڈوم چودھری بھی مچل رہا ہے کے کسطرح وہ خود ہی چڑھ جائے . دوسری مرتبہ کی حوس قائم ہے . ٹھگ لیگ پنجاب سے بھی متعد چھوٹے چودھری بھی مچل رہے ہیں کب انہیں استعمال کیا جائے . ٢ سال ہو گئے ، انہیں خطرہ ہے کے کونڈوم میں لبریکشن ختم ہو گئی تو وہ کس کام کے رہیں گے ؟

چڑھدا پنجاب سے تعلق رکھنے والے جناب منموہن سنگھ ایک ممتاز معشیت داں اور سیاستدان ہیں . عشروں پر محیط کیریئر میں وہ ریزرو بینک آف انڈیا کے گوورنر ، پلاننگ کمیشن میں ڈپٹی چیئرمین اور منسٹر آف فنانس رہے . منموہن سنگھ لگاتار ١٠ سالوں ( ٢٠٠٤ -٢٠١٤ ) تک انڈیا کے وزیراعظم رہے مگر ایک بھی کرپشن کے کیسز ان پر نہیں بنے . منموہن سنگھ صاحب کی نیٹ ورتھ صرف دس کڑوڑ بتائی جاتی ہے . میری نسل کے لوگوں نے پاکستان میں دیکھا کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے تمام سیاسی لیڈر کے ذاتی اثاثوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا جب یہ لوگ آفس ہولڈر تھے . پوچھنے پر کہتے تھے ، اگر آمدن سے زیادہ اثاثہ ہیں تو تمہیں کیا . ارشد ملک اور جسٹس قیوم جیسے بیشمار پنجابی جج ان مافیہ سے پوچھ کر فیصلے لکھتے . نشان حیدر خاندان کے سپوت جنرل راحیل ڈا ن لیکس کیس ختم کرنے پر خود سے مریم صفدر کو مبارک باد دیتے

پاکستان میں نسلی قومیتی رہزنی نے مجھے کافی رنجیدہ کیا . میں نے پاکستان میں بسنے والی دوسری قوموں کے اخلاقی اور معاشرتی اقدار کا جائزہ لیا . کم و بیش سب میں یہی آفاقی رجحانات نظر آئے . ان چونتیس سالوں میں پنجابی لیڈرشپ نے اقتدار کی ہولی کھیلی اور سب کو ہی اپنے رنگ میں رنگ کر اپنا ہمنوا بنا کر قوالوں کا ایک سیاسی گروہ بنا لیا ہے جسے ہم لوگ علی بابا چالیس چور کے نام سے جانتے ہیں . الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق یہ لوگ اپنی توپوں کا رخ اسکی طرف کرتے ہیں جو ارتغل غازی جیسے کردار کا پرتو ہو . ٢٢ سالہ جدوجہد کے بعد پاکستانی ٹھگوں کے ہوش ربا کمالات پاکستانی ارتغل غازی کے دور میں والیوم کے والیوم بن کر ایک ایک کر کے سامنے ا رہے ہیں . پنجابی اور سندھی ٹھگوں کی طلسم ہوش ربا ایک جیسی وارداتوں نے دنیا کو جہاں ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے وہاں پنجابی دانشوروں کی آبائی ذہنی مفلسی پر منبی عیار یوں نے عمرو عیار کی کہانیوں کو بھی مات دے دی ہے


اس دور کے ممتاز ادیبوں کو بتا دو
تاریخ میں شاہوں کے ثناء خواںنہ رہیں گے

لعنت الله الا الکاذبین المنافقین
پنجاب کا دانشور اس بات پر مصر نظر اتا ہے کے نواز زرداری کے خلاف تمام کیسز کریمنل نہیں بلکے سیاسی ہیں . یہ اپنے آقاؤں کے لئے فرضی کہانیوں کو بنیاد بنا کر مکڑی کا جال بناتا ہے . ایک مرتبہ تو کہانی نویسی کی کاریگری پر پر انسان دم بخود ہوتا ہے مگر بعد میں ہنس ہنس کر پیٹ میں بل پڑ جاتے ہیں . اس قوم میں ایک پروفیسر ایسا بھی تھا جو اپنے آقا کو گندے لطیفے سنا کر " ویاگرا " خریدتا تھا . ایک وقت تھا کے پنجاب کے اہل علم درویش لکھاریوں کو کوئی خرید نہ سکا . مگر افسوس میری نسل کے حصے میں پنجاب کی وہ صحافتی طوائفیں آئیں جو لوگوں کے اذہان میں شک کے بیج بو کر اپنے عالی شان گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں اور عالیشان محلات میں رہتے ہیں . پنجاب کا صحافتی مافیہ نواز شریف اور عمران خان کی حکومت میں تقابلی جائزہ پیش کر کے عمران خان کو کبھی بھی ناکام ثابت نہیں کر سکتا . یہ لوگ محض در فتنی چھوڑنے میں مہارت رکھتے ہیں . پنجاب کے معروف دانشور صحافت کا الم تو اٹھاتے ہیں مگر عام صحافیوں کی حالت زار اور انکے حقوق کے لئے ہمیشہ غافل رہتے ہیں . معروف صحافی عامر متین صاحب کے مطابق، پنجاب کے چار دہایوں کے تجربہ پر مشتمل ڈنگر صحافیوں کو عوامی مسائل ، زراعت ، معیشیت اور پٹرولیم جیسے موضوعات پر کسی قسم کی کوئی گرفت نہیں ہے. انکی صحافت محض سیاستدانوں کے سیاسی بیانیہ کے باندر کلہ کے ارد گردد گھومتی ہے . اس نے یہ کہا ، اس نے وہ کہا . موصوف بھی صحافت کا الم اٹھائے ہوے ہیں .ایک انہیں پینڈو پروڈکشن کی یاری لے کر بیٹھ گئی . دوسرا انکی برادری کو پروفیشنل اور صاحب کردار صحافی کی ضرورت ہی نہیں ہے . کسی ٹالک شو میں بیٹھے عامر متین صاحب جب ڈھنگ کی بات کرنے لگتے ہیں تو انہیں فوری ٹوک کر انکے مونہ میں وہ بات گھسائی جاتی ہے جسکی رقمیں اینکر کو ملتی ہیں . ممتاز صحافی صرف اور صرف اپنے مالکوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں . پنجاب کے دانشوروں کا بنیادی کام لوگوں کو گمراہ کرنا ہے .جو رہتے ہی عالم گمراہی میں ہیں ، انکا کیا....... وہ تو پیدا ہی موجیں کرنے کے لئے ہیں

شو مئی قسمت، میں نے پاکستان ٹیلی ویژن کا عروج دیکھا ہے . اس وقت کے ادیب اور تخلیق کار دیکھے ، سنے اور پڑھے ہیں جسکا شائبہ میری تحریر میں شائد جھلکتا ہو. آجکل پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینلز پر پنجابی میڈیا گروپس کا غلبہ ہے . میڈیا گروپس میں " تنوع / ڈ آئیور سیفکشن " نہ ہونے کے برابر ہے . تمام معروف دانشوروں کا تعلق پنجاب سے ہے اور اپنے ڈی این اے کے مطابق مافیہ کو سپورٹ کرتے ہیں . چونکے میں پاکستان ٹیلی ویژن کا اعلی معیار دیکھ چکا ہوں لھذا پنجابی دانشوروں کو کھلے عام ٹالک شوز کے قومی پروگرامز میں پنجابی بولتا دیکھ کر حیران ہو جاتا ہوں . لگتا ہے یہ مافیہ کسی بھی ملکی قانون اور ضابطے کا پابند نہیں ہے . دنیا بھر میں پنجابی صحافی ، صحافی ہونے کے ساتھ کاروباری بھی ہے .

پنجاب کے معروف علمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے " ادب کا یزید ،آفتاب اقبال " کو بھی ٹیلی ویژن پراگندہ کرتے دیکھا . دنیا گروپ کے میاں عامر اور اس ادبی یزید نے تھیٹر کے پنجابی بھانڈوں کو قومی ٹیلی ویژن پر لا کر رہی سہی قصر پوری کر دی . یہ سودا اتنا بکا کے دوسروں نے بھی اس بھیڑ چال کو اپنایا . ایک کے بعد دوسرا چینل چینل چھوڑنے کے بعد اس نے اپنا میڈیا گروپ قائم کر لیا مگر چونکے اس کے ڈی این اے میں ڈکیتی پنہا تھی لھذا یہ ادبی اژدہا اپنا چینل خود کھا گیا . اس پروگرام میں معروف لکھاریوں اور تخلیق کاروں کا ٹھٹھا مذاق اڑا کر اپنی ریٹنگ بڑھوائی گئی . چڑھدا پنجاب کے" کپل شرما " شو کرنے والے دونوں ( کپل شرما / نوجوت سنگھ سدھو ) ٹیٹھ پنجابی ہیں مگر انہوں نے ہندی /اردو کو ہی سونی ٹیلی ویژن پر بطور میڈیم اپنایا . یہ شو دنیا بھر میں دیکھا اور پسند کیا گیا تھا . پنجابی ایک شاندار زبان ہے مگر پاکستان قومی ٹیلی ویژن پر اسے بھانڈ وں کے حوالے کر دیا گیا

جسطرح پنجاب کے میراثی سیاستدان ، جرنل ، جج ، افسر اور صحافی بن گئے ہیں وہاں پنجاب کے علماء بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے . کوئی ٹک ٹاک پر مشہور ہے اور کوئی " توہاڈی پین دی سری ، کوئی پھونکوں سے تمام وبائیں ختم کر رہا ہے اور کوئی جنسی درندہ بنا ہوا ہے . پھونکوں والے نے ٹک ٹاک والے کی پھینٹی لگوائی مگر مجال ہے اسکی غیرت جاگ جاتی اور وہ قانون کو اپنا کام مکمل کرنے دیتا

لہندا پنجاب کے ایک فلم پروڈیوسر کو ڈرامہ ارتغل سے اتنا بغض کے اس نے محمد بن قاسم پر ڈرامہ سیریز بنانے کی ٹھانی . اس بیچارے کو ٹھگوں کے قبیلے سے کوئی مقامی ہیرو ہی میسر نہیں ہو سکا . موصوف کو چاہئے وہ " پنجاب کا زوال " کے نام پر ایک فلم بنائیں اور اس میں چڑھدا پنجاب کے مہاراجہ رنجیت سنگھ کی شخصیت کو بطور ہیرو پیش کریں ، مقامی سیاستدان ، جج ، جنرل ، افسر ، صحافی ، کو بطور غدار ، ولن اور اینٹر ٹینر ڈال لیں . مزاح کے لئے ادبی یزید سے اسکے میراثی مستعار لیں اور مقامی عوام کی مدد سے فلم بندی کریں

بھلا ہو سوشل میڈیا کا جو پنجابی ٹھگی کے زہر کا تریاق ہے . جو قوم لکڑ ہضم ، پتھر ہضم کے عینی شاہد ہیں ، کھا ندا آئے تے لاندا وی آئے فلسفہ کے امین ہیں اور ٣٥ سالہ بے غیرتی ٹرین کے مسافر ہوں . انھیں چاہئے کے میری اس زہریلی قصہ گوئی سے بھڑک کر اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھنے کی بجائے عقل و دانش کے بچے کھچے دانوں پر اکتفا کر کے میری لکھائی کی روح کو سمجھیں . میں زیرو ٹالرنس کے زیر اثر لکھتا ہوں لھذا کیا جج اور کیا جنرل . میرے قلمی شمشیر کے نیچے ہر وہ گردن بلا امتیاز آئے گی جو انسانیت کی دشمن ہو گی

ہر سرجن آپریشن تھیٹر میں انسانی جسم پر نشتر چلاتا ہے تاکے اسکا مریض بے ہوشی کی حالت میں میں تکلیف سہہ کر........ہوش میں ا کر زندہ رہ سکے



 
Last edited:

pinionated

Minister (2k+ posts)
A little prejudiced but true. The biggest challenge with Punjabis is that they r very proud of their heritage (even more than Pakistani or Indian heritage) which makes them self righteous, indulgent and carefree. This creates a lack of integrity and personal responsibility. How many times have u heard a Punjabi resigned from some post due to the personal failure. You can call Punjabis the opposite of Japanese.
BTW this is as much true for Punjabis in India and independent of profession.
The essence of Punjabis is also described by Allama Iqbal.
Note: I have a lot of Punjabi friends, and they also have great qualities, such as caring, helpful, positive attitude, ambitious, risk takers, etc.
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
A little prejudiced but true. The biggest challenge with Punjabis is that they r very proud of their heritage (even more than Pakistani or Indian heritage) which makes them self righteous, indulgent and carefree. This creates a lack of integrity and personal responsibility. How many times have u heard a Punjabi resigned from some post due to the personal failure. You can call Punjabis the opposite of Japanese.
BTW this is as much true for Punjabis in India and independent of profession.
The essence of Punjabis is also described by Allama Iqbal.
Note: I have a lot of Punjabi friends, and they also have great qualities, such as caring, helpful, positive attitude, ambitious, risk takers, etc.

Would you like to elaborate Punjabi heritage ?
To me, its nothing else but looting . This is what I have seen in my entire life.
Seeing is believing.
I wrote this blog based on my life experiences, not on hatred or personal biases.
I have criticized Altaf Hussain as well. Ethnicity is not my issue.
My problem is their enmity with Pakistan.
I have also mentioned, rest of the community leaderships are carrying the same distinction.
No exception. I am not isolating one community. I am hitting hard at them since they constitute Pakistan.
I have problem with their representation in the power corridor. They carry big burden but what they are doing for so long?
General public is exception.

ON Siast.pk, I was going through a thread about Mubasher Luqman. I have gone through all the comments as well. Like all others, he has the same problems.

پنجاب کا صحافتی مافیہ نواز شریف اور عمران خان کی حکومت میں تقابلی جائزہ پیش کر کے عمران خان کو کبھی بھی ناکام ثابت نہیں کرسکتا


یہ لوگ محض در فتنی چھوڑنے میں مہارت رکھتے ہیں
پنجاب کا دانشور اس بات پر مصر نظر اتا ہے کے نواز زرداری کے خلاف تمام کیسز کریمنل نہیں بلکے سیاسی ہیں . یہ اپنے آقاؤں کے لئے فرضی کہانیوں کو بنیاد بنا کر مکڑی کا جال بناتا ہے . ایک مرتبہ تو کہانی نویسی کی کاریگری پر پر انسان دم بخود ہوتا ہے مگر بعد میں ہنس ہنس کر پیٹ میں بل پڑ جاتے ہیں .
نکی صحافت محض سیاستدانوں کے سیاسی بیانیہ کے باندر کلہ کے ارد گردد گھومتی ہے .

Where is the intellect of this Punjabi pseudo Journalist ?
Why he passed a general statement?
Why do they pass a judgement without any logic ?
Where is the comparison of two years ?
 
Last edited:

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
لہندا پنجاب کے نسلی اور فصلی ٹھگوں نے پاکستان کو کتنا نقصان پونھچایا ؟

Logo.png


ارتغل غازی کے مکمل دو سیزن دیکھ کر جو اساس سمجھ میں آئی ،اس پر چار مفصل بلاگ لکھوں گا . ایک لکھ چکا ہوں . اسی لڑی کا دوسرا بلاگ حاضر خدمت ہے . اگر کسی موضوع پر کوئی پیٹرن دریافت کر لوں تو میں زیرو ٹالرنس کے تحت دھماکہ دار بلاگ لکھ مارتا ہوں . ایک قوم کی ریشہ دوانیوں ، غداریوں ، طاقت اور ذاتی مفادات کی حوس نے پورے پاکستان کو اپنے اہنی شکنجہ میں جکڑا ہوا ہے. یہ بلاگ پڑھ کر متعلقہ لوگوں کو غصہ تو ضرور آئے گا مگر وہ صرف کھسیانی بلی بن کر کھمبا ہی نوچ سکتے ہیں. قومیت کی بنیاد پر جب اپ تیسرا بلاگ پڑھیں گے تو آپ پنجابی مافیہ کو دل کھول کر گالی دیں گے ( بشرط .....رائی کے ایک دانے کے برابر اپکا ضمیر زندہ ہو )

میری عمر ٥٢ سال ہے . کم سنی اور بلوغت کے اٹھارہ سال نکال دیں تو ٣٤سال بچتے ہیں . ان چونتیس سالوں میں میری نسل کے لوگوں نے لہندا پنجابی کمیونٹی کے کرتا دھرتا کو صرف لوٹ مار ہی کرتا دیکھا ہے . لہندا پنجاب ہی دراصل پاکستان ہے .ظاہر ہے ہر کمیونٹی کا عام آدمی معصوم ہوتا ہے لھذا وہ ہدف تنقید نہیں ہیں . لہندا پنجابی کمیونٹی کا سیاستدان ہو یا افسر ، جج ہو یا جرنل ، ڈاکٹر ہو یا وکیل ، صحافی ہو یا مذہبی عالم ......سب کے سب غضب کی لوٹ مار میں مصروف عمل نظر اتے تھے . یہ لوگ قومی دولت پاکستان سے نکال کر لے جا رہے تھے اور قومی قرضوں کا انبار اپنی قوم پر اکھٹا کر رہے تھے . ہر فرد انجانے میں لاکھوں کا مقروض اور مہنگائی سے قرضوں اور سود کی ادائیگی بھی انجانے میں کرتا ہے . ہوتا یہ آیا ہے کے انکے کھلاڑی بھی اپنے ، امپائر بھی اپنے ،کمینٹٹر بھی اپنے اور تماشائی بھی اپنے . قسمت کی ستم ظریفی یہ ہے انکی لوٹ مار سے پنجاب کا عام ادمی ہی سب سے زیادہ پستا ہے جسے انہوں نے نسلوں سے جاہل رکھ کر ان میں سے انسانی شعور اور سوچ بچار کی رمز ہی نکال دی ہے . عقل نہیں تے موجاں ہی موجاں . یہ لوگ تمام حالات میں آپکو حقیقی طور پر موج ہی کرتے نظر اتے ہیں . اگر انہیں حکومت سو چتھر بھی مارنے شروع کرے تو یہ لوگ چھتروں پر اعتراض نہیں کرتے بلکے مین پاور کی کمی کا رونا روتے ہیں . میں نے اہل قلم کو دیکھا کے وہ مسلسل ٣٥ سالوں سے زیادہ ایک کھوتے کو شیر بنانے پر مصر ہیں اور وہ کھوتا ہر مرتبہ سب کو دلتی مار کر پاکستان سے بھاگ کھڑا ہوتا ہے . پنجابی اہل قلم پھر بھی اپنا حوصلہ نہیں ہارتے کیونکے اسکے دم سے ہی ہے چاپلوس قوم کےلکھاریوں کی ہیں عیاشیاں . یاد رہے کے کتے کی کھال میں شیر پہلے سائیکل تھا مگر پنجاب والے الیکشن کے نشان کو کسی انسان کا پرتو سمجھتے ہیں . یہ جہالت دنیا کے کسی دوسرے خطہ میں نہیں ہوتی . اگر شیر کو جانور کہا جائے تو ناراض ہو جاتے ہیں اور شیر کہا جائے تو خوش ہو کر تالیاں بجاتے ہیں . اصل جانور کون ہے ، انسان ہے یا شیر .. فیصلہ اپ خود کریں . اس قوم کے کرتا دھرتا قائد اعظم کے اقوال کی مکمل زد ہیں اور اس بات کے بھی داعی ہیں کے مسلم لیگ کے حقیقی وارث یہی ہیں . اس قوم کے لوگوں نے " الف سے لے کر ے" تک مسلم لیگ کی شاخیں بنائی ہوئی ہیں مگر انکے ذاتی مفادات سے پاکستان کی بقاء ایسے غائب ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ
صاحب .....اب تو پورا گدھا ہی غائب ہے




ایک پنجابی چودھری مسلم لیگ کا داعی ایسا بھی ہے جو تمام قومی رہزنی پر " مٹی پاؤ " " پالیسی پر کامیابی سے "قے " کر کے نکل جاتا ہے . . پنجاب کے چودھری غریب کا گریبان اور طاقتور کے پیر پڑنے میں ید طولا رکھتے ہیں . گجرات کے سیاسی جادوگر " امب چوپنے اور چو پانے " کی پالیسی پر گزشتہ ٤٠ سالوں سے کمر بند ہیں .. پنجاب کے چودھری پاکستانی جنرلوں کے کونڈوم ہیں . جب بھی کوئی جنرل " جمہوریت " میں وردی سمیت "داخل" ہونا چاہتا ہے تو وہ چودھری مارکہ " کونڈوم پہن" کر با حفاظت داخل ہو جاتا ہے . کونڈوم چوھدریوں کو اتنے مزے اتے ہیں کے وہ پارلیمنٹ میں نعرہ مستانہ لگاتے ہیں . ....ایک نہیں سو مرتبہ .... یہ لوگ نسلی اور فصلی گھرانوں کے امین ہونے پر فخر کرتے ہیں . گزشتہ ٣٥ سالوں سے پنجاب کے دانشور ہمیں گجرات کے چودھریوں کی سیاسی دانست اور بصیرت کی قصیدہ گوئی کرتے نظر اتے ہیں اور کیوں نہ کریں ، آخر انہیں ہر سال فری میں "امب چوپنے " کا موقع جو ملتا ہے . باری لگا کر مل کر کھاؤ ...... اس فلسفہ میں کونسی سیاسی بصیرت اور کہاں کی سیاسی بصیرت ؟
تحریک انصاف میں ایک کونڈوم چودھری بھی مچل رہا ہے کے کسطرح وہ خود ہی چڑھ جائے . دوسری مرتبہ کی حوس قائم ہے . ٹھگ لیگ پنجاب سے بھی متعد چھوٹے چودھری بھی مچل رہے ہیں کب انہیں استعمال کیا جائے . ٢ سال ہو گئے ، انہیں خطرہ ہے کے کونڈوم میں لبریکشن ختم ہو گئی تو وہ کس کام کے رہیں گے ؟

چڑھدا پنجاب سے تعلق رکھنے والے جناب منموہن سنگھ ایک ممتاز معشیت داں اور سیاستدان ہیں . عشروں پر محیط کیریئر میں وہ ریزرو بینک آف انڈیا کے گوورنر ، پلاننگ کمیشن میں ڈپٹی چیئرمین اور منسٹر آف فنانس رہے . منموہن سنگھ لگاتار ١٠ سالوں ( ٢٠٠٤ -٢٠١٤ ) تک انڈیا کے وزیراعظم رہے مگر ایک بھی کرپشن کے کیسز ان پر نہیں بنے . منموہن سنگھ صاحب کی نیٹ ورتھ صرف دس کڑوڑ بتائی جاتی ہے . میری نسل کے لوگوں نے پاکستان میں دیکھا کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے تمام سیاسی لیڈر کے ذاتی اثاثوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا جب یہ لوگ آفس ہولڈر تھے . پوچھنے پر کہتے تھے ، اگر آمدن سے زیادہ اثاثہ ہیں تو تمہیں کیا . ارشد ملک اور جسٹس قیوم جیسے بیشمار پنجابی جج ان مافیہ سے پوچھ کر فیصلے لکھتے . نشان حیدر خاندان کے سپوت جنرل راحیل ڈا ن لیکس کیس ختم کرنے پر خود سے مریم صفدر کو مبارک باد دیتے

پاکستان میں نسلی قومیتی رہزنی نے مجھے کافی رنجیدہ کیا . میں نے پاکستان میں بسنے والی دوسری قوموں کے اخلاقی اور معاشرتی اقدار کا جائزہ لیا . کم و بیش سب میں یہی آفاقی رجحانات نظر آئے . ان چونتیس سالوں میں پنجابی لیڈرشپ نے اقتدار کی ہولی کھیلی اور سب کو ہی اپنے رنگ میں رنگ کر اپنا ہمنوا بنا کر قوالوں کا ایک سیاسی گروہ بنا لیا ہے جسے ہم لوگ علی بابا چالیس چور کے نام سے جانتے ہیں . الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق یہ لوگ اپنی توپوں کا رخ اسکی طرف کرتے ہیں جو ارتغل غازی جیسے کردار کا پرتو ہو . ٢٢ سالہ جدوجہد کے بعد پاکستانی ٹھگوں کے ہوش ربا کمالات پاکستانی ارتغل غازی کے دور میں والیوم کے والیوم بن کر ایک ایک کر کے سامنے ا رہے ہیں . پنجابی اور سندھی ٹھگوں کی طلسم ہوش ربا ایک جیسی وارداتوں نے دنیا کو جہاں ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے وہاں پنجابی دانشوروں کی آبائی ذہنی مفلسی پر منبی عیار یوں نے عمرو عیار کی کہانیوں کو بھی مات دے دی ہے


اس دور کے ممتاز ادیبوں کو بتا دو
تاریخ میں شاہوں کے ثناء خواںنہ رہیں گے

لعنت الله الا الکاذبین المنافقین
پنجاب کا دانشور اس بات پر مصر نظر اتا ہے کے نواز زرداری کے خلاف تمام کیسز کریمنل نہیں بلکے سیاسی ہیں . یہ اپنے آقاؤں کے لئے فرضی کہانیوں کو بنیاد بنا کر مکڑی کا جال بناتا ہے . ایک مرتبہ تو کہانی نویسی کی کاریگری پر پر انسان دم بخود ہوتا ہے مگر بعد میں ہنس ہنس کر پیٹ میں بل پڑ جاتے ہیں . اس قوم میں ایک پروفیسر ایسا بھی تھا جو اپنے آقا کو گندے لطیفے سنا کر " ویاگرا " خریدتا تھا . ایک وقت تھا کے پنجاب کے اہل علم درویش لکھاریوں کو کوئی خرید نہ سکا . مگر افسوس میری نسل کے حصے میں پنجاب کی وہ صحافتی طوائفیں آئیں جو لوگوں کے اذہان میں شک کے بیج بو کر اپنے عالی شان گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں اور عالیشان محلات میں رہتے ہیں . پنجاب کا صحافتی مافیہ نواز شریف اور عمران خان کی حکومت میں تقابلی جائزہ پیش کر کے عمران خان کو کبھی بھی ناکام ثابت نہیں کر سکتا . یہ لوگ محض در فتنی چھوڑنے میں مہارت رکھتے ہیں . پنجاب کے معروف دانشور صحافت کا الم تو اٹھاتے ہیں مگر عام صحافیوں کی حالت زار اور انکے حقوق کے لئے ہمیشہ غافل رہتے ہیں . معروف صحافی عامر متین صاحب کے مطابق، پنجاب کے چار دہایوں کے تجربہ پر مشتمل ڈنگر صحافیوں کو عوامی مسائل ، زراعت ، معیشیت اور پٹرولیم جیسے موضوعات پر کسی قسم کی کوئی گرفت نہیں ہے. انکی صحافت محض سیاستدانوں کے سیاسی بیانیہ کے باندر کلہ کے ارد گردد گھومتی ہے . اس نے یہ کہا ، اس نے وہ کہا . موصوف بھی صحافت کا الم اٹھائے ہوے ہیں .ایک انہیں پینڈو پروڈکشن کی یاری لے کر بیٹھ گئی . دوسرا انکی برادری کو پروفیشنل اور صاحب کردار صحافی کی ضرورت ہی نہیں ہے . کسی ٹالک شو میں بیٹھے عامر متین صاحب جب ڈھنگ کی بات کرنے لگتے ہیں تو انہیں فوری ٹوک کر انکے مونہ میں وہ بات گھسائی جاتی ہے جسکی رقمیں اینکر کو ملتی ہیں . ممتاز صحافی صرف اور صرف اپنے مالکوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں . پنجاب کے دانشوروں کا بنیادی کام لوگوں کو گمراہ کرنا ہے .جو رہتے ہی عالم گمراہی میں ہیں ، انکا کیا....... وہ تو پیدا ہی موجیں کرنے کے لئے ہیں

شو مئی قسمت، میں نے پاکستان ٹیلی ویژن کا عروج دیکھا ہے . اس وقت کے ادیب اور تخلیق کار دیکھے ، سنے اور پڑھے ہیں جسکا شائبہ میری تحریر میں شائد جھلکتا ہو. آجکل پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینلز پر پنجابی میڈیا گروپس کا غلبہ ہے . میڈیا گروپس میں " تنوع / ڈ آئیور سیفکشن " نہ ہونے کے برابر ہے . تمام معروف دانشوروں کا تعلق پنجاب سے ہے اور اپنے ڈی این اے کے مطابق مافیہ کو سپورٹ کرتے ہیں . چونکے میں پاکستان ٹیلی ویژن کا اعلی معیار دیکھ چکا ہوں لھذا پنجابی دانشوروں کو کھلے عام ٹالک شوز کے قومی پروگرامز میں پنجابی بولتا دیکھ کر حیران ہو جاتا ہوں . لگتا ہے یہ مافیہ کسی بھی ملکی قانون اور ضابطے کا پابند نہیں ہے . دنیا بھر میں پنجابی صحافی ، صحافی ہونے کے ساتھ کاروباری بھی ہے .

پنجاب کے معروف علمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے " ادب کا یزید ،آفتاب اقبال " کو بھی ٹیلی ویژن پراگندہ کرتے دیکھا . دنیا گروپ کے میاں عامر اور اس ادبی یزید نے تھیٹر کے پنجابی بھانڈوں کو قومی ٹیلی ویژن پر لا کر رہی سہی قصر پوری کر دی . یہ سودا اتنا بکا کے دوسروں نے بھی اس بھیڑ چال کو اپنایا . ایک کے بعد دوسرا چینل چینل چھوڑنے کے بعد اس نے اپنا میڈیا گروپ قائم کر لیا مگر چونکے اس کے ڈی این اے میں ڈکیتی پنہا تھی لھذا یہ ادبی اژدہا اپنا چینل خود کھا گیا . اس پروگرام میں معروف لکھاریوں اور تخلیق کاروں کا ٹھٹھا مذاق اڑا کر اپنی ریٹنگ بڑھوائی گئی . چڑھدا پنجاب کے" کپل شرما " شو کرنے والے دونوں ( کپل شرما / نوجوت سنگھ سدھو ) ٹیٹھ پنجابی ہیں مگر انہوں نے ہندی /اردو کو ہی سونی ٹیلی ویژن پر بطور میڈیم اپنایا . یہ شو دنیا بھر میں دیکھا اور پسند کیا گیا تھا . پنجابی ایک شاندار زبان ہے مگر پاکستان قومی ٹیلی ویژن پر اسے بھانڈ وں کے حوالے کر دیا گیا

جسطرح پنجاب کے میراثی سیاستدان ، جرنل ، جج ، افسر اور صحافی بن گئے ہیں وہاں پنجاب کے علماء بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے . کوئی ٹک ٹاک پر مشہور ہے اور کوئی " توہاڈی پین دی سری ، کوئی پھونکوں سے تمام وبائیں ختم کر رہا ہے اور کوئی جنسی درندہ بنا ہوا ہے . پھونکوں والے نے ٹک ٹاک والے کی پھینٹی لگوائی مگر مجال ہے اسکی غیرت جاگ جاتی اور وہ قانون کو اپنا کام مکمل کرنے دیتا

لہندا پنجاب کے ایک فلم پروڈیوسر کو ڈرامہ ارتغل سے اتنا بغض کے اس نے محمد بن قاسم پر ڈرامہ سیریز بنانے کی ٹھانی . اس بیچارے کو ٹھگوں کے قبیلے سے کوئی مقامی ہیرو ہی میسر نہیں ہو سکا . موصوف کو چاہئے وہ " پنجاب کا زوال " کے نام پر ایک فلم بنائیں اور اس میں چڑھدا پنجاب کے مہاراجہ رنجیت سنگھ کی شخصیت کو بطور ہیرو پیش کریں ، مقامی سیاستدان ، جج ، جنرل ، افسر ، صحافی ، کو بطور غدار ، ولن اور اینٹر ٹینر ڈال لیں . مزاح کے لئے ادبی یزید سے اسکے میراثی مستعار لیں اور مقامی عوام کی مدد سے فلم بندی کریں

بھلا ہو سوشل میڈیا کا جو پنجابی ٹھگی کے زہر کا تریاق ہے . جو قوم لکڑ ہضم ، پتھر ہضم کے عینی شاہد ہیں ، کھا ندا آئے تے لاندا وی آئے فلسفہ کے امین ہیں اور ٣٥ سالہ بے غیرتی ٹرین کے مسافر ہوں . انھیں چاہئے کے میری اس زہریلی قصہ گوئی سے بھڑک کر اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھنے کی بجائے عقل و دانش کے بچے کھچے دانوں پر اکتفا کر کے میری لکھائی کی روح کو سمجھیں . میں زیرو ٹالرنس کے زیر اثر لکھتا ہوں لھذا کیا جج اور کیا جنرل . میرے قلمی شمشیر کے نیچے ہر وہ گردن بلا امتیاز آئے گی جو انسانیت کی دشمن ہو گی

ہر سرجن آپریشن تھیٹر میں انسانی جسم پر نشتر چلاتا ہے تاکے اسکا مریض بے ہوشی کی حالت میں میں تکلیف سہہ کر........ہوش میں ا کر زندہ رہ سکے






حیدر! بلاشبہ یہ تحریر اس معیار کی ہے کہ اسے فریم کر کے پاکستان کی بڑی صحافتی طوائفوں کے کوٹھوں، میرا مطلب ہے ان کے دفتروں میں لٹکایا جانا چاہئیے
عام عوام کی بہترین ترجمانی کی ہے


???
 
Last edited:

Eigle

Senator (1k+ posts)
Qalam ka bajai dil ki siahi sa likha haa.
Bad apples are every where Bori band mafia, kaghazi share, , waddara shahi, sarhadi ghandi, biqaoo sardar or diesel molvi are few.
Good news is common Pakistanis always kick their ass out with time.
And all the efforts like this from self proclaimed intellectuals to divide the nation in ethnicity and sectarianism always fails.
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
لہندا پنجاب کے نسلی اور فصلی ٹھگوں نے پاکستان کو کتنا نقصان پونھچایا ؟

Logo.png


ارتغل غازی کے مکمل دو سیزن دیکھ کر جو اساس سمجھ میں آئی ،اس پر چار مفصل بلاگ لکھوں گا . ایک لکھ چکا ہوں . اسی لڑی کا دوسرا بلاگ حاضر خدمت ہے . اگر کسی موضوع پر کوئی پیٹرن دریافت کر لوں تو میں زیرو ٹالرنس کے تحت دھماکہ دار بلاگ لکھ مارتا ہوں . ایک قوم کی ریشہ دوانیوں ، غداریوں ، طاقت اور ذاتی مفادات کی حوس نے پورے پاکستان کو اپنے اہنی شکنجہ میں جکڑا ہوا ہے. یہ بلاگ پڑھ کر متعلقہ لوگوں کو غصہ تو ضرور آئے گا مگر وہ صرف کھسیانی بلی بن کر کھمبا ہی نوچ سکتے ہیں. قومیت کی بنیاد پر جب اپ تیسرا بلاگ پڑھیں گے تو آپ پنجابی مافیہ کو دل کھول کر گالی دیں گے ( بشرط .....رائی کے ایک دانے کے برابر اپکا ضمیر زندہ ہو )

میری عمر ٥٢ سال ہے . کم سنی اور بلوغت کے اٹھارہ سال نکال دیں تو ٣٤سال بچتے ہیں . ان چونتیس سالوں میں میری نسل کے لوگوں نے لہندا پنجابی کمیونٹی کے کرتا دھرتا کو صرف لوٹ مار ہی کرتا دیکھا ہے . لہندا پنجاب ہی دراصل پاکستان ہے .ظاہر ہے ہر کمیونٹی کا عام آدمی معصوم ہوتا ہے لھذا وہ ہدف تنقید نہیں ہیں . لہندا پنجابی کمیونٹی کا سیاستدان ہو یا افسر ، جج ہو یا جرنل ، ڈاکٹر ہو یا وکیل ، صحافی ہو یا مذہبی عالم ......سب کے سب غضب کی لوٹ مار میں مصروف عمل نظر اتے تھے . یہ لوگ قومی دولت پاکستان سے نکال کر لے جا رہے تھے اور قومی قرضوں کا انبار اپنی قوم پر اکھٹا کر رہے تھے . ہر فرد انجانے میں لاکھوں کا مقروض اور مہنگائی سے قرضوں اور سود کی ادائیگی بھی انجانے میں کرتا ہے . ہوتا یہ آیا ہے کے انکے کھلاڑی بھی اپنے ، امپائر بھی اپنے ،کمینٹٹر بھی اپنے اور تماشائی بھی اپنے . قسمت کی ستم ظریفی یہ ہے انکی لوٹ مار سے پنجاب کا عام ادمی ہی سب سے زیادہ پستا ہے جسے انہوں نے نسلوں سے جاہل رکھ کر ان میں سے انسانی شعور اور سوچ بچار کی رمز ہی نکال دی ہے . عقل نہیں تے موجاں ہی موجاں . یہ لوگ تمام حالات میں آپکو حقیقی طور پر موج ہی کرتے نظر اتے ہیں . اگر انہیں حکومت سو چتھر بھی مارنے شروع کرے تو یہ لوگ چھتروں پر اعتراض نہیں کرتے بلکے مین پاور کی کمی کا رونا روتے ہیں . میں نے اہل قلم کو دیکھا کے وہ مسلسل ٣٥ سالوں سے زیادہ ایک کھوتے کو شیر بنانے پر مصر ہیں اور وہ کھوتا ہر مرتبہ سب کو دلتی مار کر پاکستان سے بھاگ کھڑا ہوتا ہے . پنجابی اہل قلم پھر بھی اپنا حوصلہ نہیں ہارتے کیونکے اسکے دم سے ہی ہے چاپلوس قوم کےلکھاریوں کی ہیں عیاشیاں . یاد رہے کے کتے کی کھال میں شیر پہلے سائیکل تھا مگر پنجاب والے الیکشن کے نشان کو کسی انسان کا پرتو سمجھتے ہیں . یہ جہالت دنیا کے کسی دوسرے خطہ میں نہیں ہوتی . اگر شیر کو جانور کہا جائے تو ناراض ہو جاتے ہیں اور شیر کہا جائے تو خوش ہو کر تالیاں بجاتے ہیں . اصل جانور کون ہے ، انسان ہے یا شیر .. فیصلہ اپ خود کریں . اس قوم کے کرتا دھرتا قائد اعظم کے اقوال کی مکمل زد ہیں اور اس بات کے بھی داعی ہیں کے مسلم لیگ کے حقیقی وارث یہی ہیں . اس قوم کے لوگوں نے " الف سے لے کر ے" تک مسلم لیگ کی شاخیں بنائی ہوئی ہیں مگر انکے ذاتی مفادات سے پاکستان کی بقاء ایسے غائب ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ
صاحب .....اب تو پورا گدھا ہی غائب ہے




ایک پنجابی چودھری مسلم لیگ کا داعی ایسا بھی ہے جو تمام قومی رہزنی پر " مٹی پاؤ " " پالیسی پر کامیابی سے "قے " کر کے نکل جاتا ہے . . پنجاب کے چودھری غریب کا گریبان اور طاقتور کے پیر پڑنے میں ید طولا رکھتے ہیں . گجرات کے سیاسی جادوگر " امب چوپنے اور چو پانے " کی پالیسی پر گزشتہ ٤٠ سالوں سے کمر بند ہیں .. پنجاب کے چودھری پاکستانی جنرلوں کے کونڈوم ہیں . جب بھی کوئی جنرل " جمہوریت " میں وردی سمیت "داخل" ہونا چاہتا ہے تو وہ چودھری مارکہ " کونڈوم پہن" کر با حفاظت داخل ہو جاتا ہے . کونڈوم چوھدریوں کو اتنے مزے اتے ہیں کے وہ پارلیمنٹ میں نعرہ مستانہ لگاتے ہیں . ....ایک نہیں سو مرتبہ .... یہ لوگ نسلی اور فصلی گھرانوں کے امین ہونے پر فخر کرتے ہیں . گزشتہ ٣٥ سالوں سے پنجاب کے دانشور ہمیں گجرات کے چودھریوں کی سیاسی دانست اور بصیرت کی قصیدہ گوئی کرتے نظر اتے ہیں اور کیوں نہ کریں ، آخر انہیں ہر سال فری میں "امب چوپنے " کا موقع جو ملتا ہے . باری لگا کر مل کر کھاؤ ...... اس فلسفہ میں کونسی سیاسی بصیرت اور کہاں کی سیاسی بصیرت ؟
تحریک انصاف میں ایک کونڈوم چودھری بھی مچل رہا ہے کے کسطرح وہ خود ہی چڑھ جائے . دوسری مرتبہ کی حوس قائم ہے . ٹھگ لیگ پنجاب سے بھی متعد چھوٹے چودھری بھی مچل رہے ہیں کب انہیں استعمال کیا جائے . ٢ سال ہو گئے ، انہیں خطرہ ہے کے کونڈوم میں لبریکشن ختم ہو گئی تو وہ کس کام کے رہیں گے ؟

چڑھدا پنجاب سے تعلق رکھنے والے جناب منموہن سنگھ ایک ممتاز معشیت داں اور سیاستدان ہیں . عشروں پر محیط کیریئر میں وہ ریزرو بینک آف انڈیا کے گوورنر ، پلاننگ کمیشن میں ڈپٹی چیئرمین اور منسٹر آف فنانس رہے . منموہن سنگھ لگاتار ١٠ سالوں ( ٢٠٠٤ -٢٠١٤ ) تک انڈیا کے وزیراعظم رہے مگر ایک بھی کرپشن کے کیسز ان پر نہیں بنے . منموہن سنگھ صاحب کی نیٹ ورتھ صرف دس کڑوڑ بتائی جاتی ہے . میری نسل کے لوگوں نے پاکستان میں دیکھا کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے تمام سیاسی لیڈر کے ذاتی اثاثوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا جب یہ لوگ آفس ہولڈر تھے . پوچھنے پر کہتے تھے ، اگر آمدن سے زیادہ اثاثہ ہیں تو تمہیں کیا . ارشد ملک اور جسٹس قیوم جیسے بیشمار پنجابی جج ان مافیہ سے پوچھ کر فیصلے لکھتے . نشان حیدر خاندان کے سپوت جنرل راحیل ڈا ن لیکس کیس ختم کرنے پر خود سے مریم صفدر کو مبارک باد دیتے

پاکستان میں نسلی قومیتی رہزنی نے مجھے کافی رنجیدہ کیا . میں نے پاکستان میں بسنے والی دوسری قوموں کے اخلاقی اور معاشرتی اقدار کا جائزہ لیا . کم و بیش سب میں یہی آفاقی رجحانات نظر آئے . ان چونتیس سالوں میں پنجابی لیڈرشپ نے اقتدار کی ہولی کھیلی اور سب کو ہی اپنے رنگ میں رنگ کر اپنا ہمنوا بنا کر قوالوں کا ایک سیاسی گروہ بنا لیا ہے جسے ہم لوگ علی بابا چالیس چور کے نام سے جانتے ہیں . الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق یہ لوگ اپنی توپوں کا رخ اسکی طرف کرتے ہیں جو ارتغل غازی جیسے کردار کا پرتو ہو . ٢٢ سالہ جدوجہد کے بعد پاکستانی ٹھگوں کے ہوش ربا کمالات پاکستانی ارتغل غازی کے دور میں والیوم کے والیوم بن کر ایک ایک کر کے سامنے ا رہے ہیں . پنجابی اور سندھی ٹھگوں کی طلسم ہوش ربا ایک جیسی وارداتوں نے دنیا کو جہاں ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے وہاں پنجابی دانشوروں کی آبائی ذہنی مفلسی پر منبی عیار یوں نے عمرو عیار کی کہانیوں کو بھی مات دے دی ہے


اس دور کے ممتاز ادیبوں کو بتا دو
تاریخ میں شاہوں کے ثناء خواںنہ رہیں گے

لعنت الله الا الکاذبین المنافقین
پنجاب کا دانشور اس بات پر مصر نظر اتا ہے کے نواز زرداری کے خلاف تمام کیسز کریمنل نہیں بلکے سیاسی ہیں . یہ اپنے آقاؤں کے لئے فرضی کہانیوں کو بنیاد بنا کر مکڑی کا جال بناتا ہے . ایک مرتبہ تو کہانی نویسی کی کاریگری پر پر انسان دم بخود ہوتا ہے مگر بعد میں ہنس ہنس کر پیٹ میں بل پڑ جاتے ہیں . اس قوم میں ایک پروفیسر ایسا بھی تھا جو اپنے آقا کو گندے لطیفے سنا کر " ویاگرا " خریدتا تھا . ایک وقت تھا کے پنجاب کے اہل علم درویش لکھاریوں کو کوئی خرید نہ سکا . مگر افسوس میری نسل کے حصے میں پنجاب کی وہ صحافتی طوائفیں آئیں جو لوگوں کے اذہان میں شک کے بیج بو کر اپنے عالی شان گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں اور عالیشان محلات میں رہتے ہیں . پنجاب کا صحافتی مافیہ نواز شریف اور عمران خان کی حکومت میں تقابلی جائزہ پیش کر کے عمران خان کو کبھی بھی ناکام ثابت نہیں کر سکتا . یہ لوگ محض در فتنی چھوڑنے میں مہارت رکھتے ہیں . پنجاب کے معروف دانشور صحافت کا الم تو اٹھاتے ہیں مگر عام صحافیوں کی حالت زار اور انکے حقوق کے لئے ہمیشہ غافل رہتے ہیں . معروف صحافی عامر متین صاحب کے مطابق، پنجاب کے چار دہایوں کے تجربہ پر مشتمل ڈنگر صحافیوں کو عوامی مسائل ، زراعت ، معیشیت اور پٹرولیم جیسے موضوعات پر کسی قسم کی کوئی گرفت نہیں ہے. انکی صحافت محض سیاستدانوں کے سیاسی بیانیہ کے باندر کلہ کے ارد گردد گھومتی ہے . اس نے یہ کہا ، اس نے وہ کہا . موصوف بھی صحافت کا الم اٹھائے ہوے ہیں .ایک انہیں پینڈو پروڈکشن کی یاری لے کر بیٹھ گئی . دوسرا انکی برادری کو پروفیشنل اور صاحب کردار صحافی کی ضرورت ہی نہیں ہے . کسی ٹالک شو میں بیٹھے عامر متین صاحب جب ڈھنگ کی بات کرنے لگتے ہیں تو انہیں فوری ٹوک کر انکے مونہ میں وہ بات گھسائی جاتی ہے جسکی رقمیں اینکر کو ملتی ہیں . ممتاز صحافی صرف اور صرف اپنے مالکوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں . پنجاب کے دانشوروں کا بنیادی کام لوگوں کو گمراہ کرنا ہے .جو رہتے ہی عالم گمراہی میں ہیں ، انکا کیا....... وہ تو پیدا ہی موجیں کرنے کے لئے ہیں

شو مئی قسمت، میں نے پاکستان ٹیلی ویژن کا عروج دیکھا ہے . اس وقت کے ادیب اور تخلیق کار دیکھے ، سنے اور پڑھے ہیں جسکا شائبہ میری تحریر میں شائد جھلکتا ہو. آجکل پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینلز پر پنجابی میڈیا گروپس کا غلبہ ہے . میڈیا گروپس میں " تنوع / ڈ آئیور سیفکشن " نہ ہونے کے برابر ہے . تمام معروف دانشوروں کا تعلق پنجاب سے ہے اور اپنے ڈی این اے کے مطابق مافیہ کو سپورٹ کرتے ہیں . چونکے میں پاکستان ٹیلی ویژن کا اعلی معیار دیکھ چکا ہوں لھذا پنجابی دانشوروں کو کھلے عام ٹالک شوز کے قومی پروگرامز میں پنجابی بولتا دیکھ کر حیران ہو جاتا ہوں . لگتا ہے یہ مافیہ کسی بھی ملکی قانون اور ضابطے کا پابند نہیں ہے . دنیا بھر میں پنجابی صحافی ، صحافی ہونے کے ساتھ کاروباری بھی ہے .

پنجاب کے معروف علمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے " ادب کا یزید ،آفتاب اقبال " کو بھی ٹیلی ویژن پراگندہ کرتے دیکھا . دنیا گروپ کے میاں عامر اور اس ادبی یزید نے تھیٹر کے پنجابی بھانڈوں کو قومی ٹیلی ویژن پر لا کر رہی سہی قصر پوری کر دی . یہ سودا اتنا بکا کے دوسروں نے بھی اس بھیڑ چال کو اپنایا . ایک کے بعد دوسرا چینل چینل چھوڑنے کے بعد اس نے اپنا میڈیا گروپ قائم کر لیا مگر چونکے اس کے ڈی این اے میں ڈکیتی پنہا تھی لھذا یہ ادبی اژدہا اپنا چینل خود کھا گیا . اس پروگرام میں معروف لکھاریوں اور تخلیق کاروں کا ٹھٹھا مذاق اڑا کر اپنی ریٹنگ بڑھوائی گئی . چڑھدا پنجاب کے" کپل شرما " شو کرنے والے دونوں ( کپل شرما / نوجوت سنگھ سدھو ) ٹیٹھ پنجابی ہیں مگر انہوں نے ہندی /اردو کو ہی سونی ٹیلی ویژن پر بطور میڈیم اپنایا . یہ شو دنیا بھر میں دیکھا اور پسند کیا گیا تھا . پنجابی ایک شاندار زبان ہے مگر پاکستان قومی ٹیلی ویژن پر اسے بھانڈ وں کے حوالے کر دیا گیا

جسطرح پنجاب کے میراثی سیاستدان ، جرنل ، جج ، افسر اور صحافی بن گئے ہیں وہاں پنجاب کے علماء بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے . کوئی ٹک ٹاک پر مشہور ہے اور کوئی " توہاڈی پین دی سری ، کوئی پھونکوں سے تمام وبائیں ختم کر رہا ہے اور کوئی جنسی درندہ بنا ہوا ہے . پھونکوں والے نے ٹک ٹاک والے کی پھینٹی لگوائی مگر مجال ہے اسکی غیرت جاگ جاتی اور وہ قانون کو اپنا کام مکمل کرنے دیتا

لہندا پنجاب کے ایک فلم پروڈیوسر کو ڈرامہ ارتغل سے اتنا بغض کے اس نے محمد بن قاسم پر ڈرامہ سیریز بنانے کی ٹھانی . اس بیچارے کو ٹھگوں کے قبیلے سے کوئی مقامی ہیرو ہی میسر نہیں ہو سکا . موصوف کو چاہئے وہ " پنجاب کا زوال " کے نام پر ایک فلم بنائیں اور اس میں چڑھدا پنجاب کے مہاراجہ رنجیت سنگھ کی شخصیت کو بطور ہیرو پیش کریں ، مقامی سیاستدان ، جج ، جنرل ، افسر ، صحافی ، کو بطور غدار ، ولن اور اینٹر ٹینر ڈال لیں . مزاح کے لئے ادبی یزید سے اسکے میراثی مستعار لیں اور مقامی عوام کی مدد سے فلم بندی کریں

بھلا ہو سوشل میڈیا کا جو پنجابی ٹھگی کے زہر کا تریاق ہے . جو قوم لکڑ ہضم ، پتھر ہضم کے عینی شاہد ہیں ، کھا ندا آئے تے لاندا وی آئے فلسفہ کے امین ہیں اور ٣٥ سالہ بے غیرتی ٹرین کے مسافر ہوں . انھیں چاہئے کے میری اس زہریلی قصہ گوئی سے بھڑک کر اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھنے کی بجائے عقل و دانش کے بچے کھچے دانوں پر اکتفا کر کے میری لکھائی کی روح کو سمجھیں . میں زیرو ٹالرنس کے زیر اثر لکھتا ہوں لھذا کیا جج اور کیا جنرل . میرے قلمی شمشیر کے نیچے ہر وہ گردن بلا امتیاز آئے گی جو انسانیت کی دشمن ہو گی

ہر سرجن آپریشن تھیٹر میں انسانی جسم پر نشتر چلاتا ہے تاکے اسکا مریض بے ہوشی کی حالت میں میں تکلیف سہہ کر........ہوش میں ا کر زندہ رہ سکے



آپ لوگوں کا المیہ یہی ہے کے جب آپ لوگ ہجرت کر کے وطن عزیز پاکستان پہنچے تو ادھر کے لوگ بشمول پنجابی سندھی پشتون بلوچ اس وقت اتنے تعلیم یافتہ نہیں تھے جتنے کے یو پی بہار کے لوگ تھے اس لیے بیروکریسی میں ہر جگہ پر وہی لوگ چھا گئے اس تسلسل کو سب سے پہلے پنجاب کے لوگوں نے توڑا جس کا اثر یہ ہوا کے جو اعلی درجے کی نوکریاں تھیں ادھر پنجابیوں نے قبضہ جمانا شروع کیا اپنی قابلیت محنت کے بل بوتے پر جس کا ملال ہمیشہ آپ کو رہے گا اور آئندہ نسلوں تک جاری رہے گا
رہی بات کرپشن کی تو اس ملک پر پنجابیوں کا اقتدار رہا ہی کب ہے ؟ چاہے اسکندر مرزا ہو یا ایوب خان یا ہو یحییٰ خان یا بھٹو شہید یہ کون تھے ؟ یہ سب غیر پنجابی تھے
ہم نے ان سب کو اپنے کندھوں پر سوار کر کے عزت دی ایوب کی حکومت ہو یا بھٹو کی بھٹو کی پہچان سندھ لاڑکانہ سے پہلے پنجاب لاہور نے کی ہم واقعی ہی بہت تعصب رکھتے ہیں جو غیر پنجابیوں کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر اقتدار پر لاتے رہے
مجھے اچھی طرح معلوم ہے میں بھی کراچی کا باسی ہوں مجھے معلوم ہے کے کس طرح لوگوں نے پان کے کھوکھوں یا گنے کی مشین سے سفر جو شروع کیا تو وہ ختم ڈیفنس کلفٹن میں جا کر ہوا اور خوب کمایا خوب جعلی الاٹمنٹ کروائی بھٹہ خوری میں نام کمایا اور بیروکریسی نے جو کیا وہ سب کو معلوم ہے سٹیل ملز ہو یا بڑے بڑے بینکوں کے ہیڈ آفس ہوں یا دوسرے فیڈرل اداروں میں کس طرح اپنی آبادی سے بڑھ کر نوکریوں پر قبضے جماے یہ کوئی چھپی بات نہیں
ہر بار یہی کہنے کو ملتا ہے کراچی کے اردو بولنے والے بھائیوں سے کے ہم ستر فیصد ریونیو دیتے ہیں کبھی سوچا ہے بانوے سے پہلے کراچی کی ستر فیصد انڈسٹری پنجابیوں کے پیسوں سے لگی باقی ماندہ ممیمن سندھی پشتون اور اردو بولنے والے بھائیوں کی تھی یہ ترقی اپنی محنت سے کی تھی نہ کے چور بازاری بھٹہ خوری سے پھر جب ایک مہاجر کہلوانے والے الطاف حسین نے کراچی کو تباہ کرنے کی ٹھانی اور بھتہ خوری شروع کی تو پنجابیوں نے اپنا سرمایا نکال کر بنگلہ دیش دبئی اور دوسرے ممالک میں انویسٹ کیا آج بنگلہ دیش کس جگہ پر ہے پوری دنیا جانتی ہے
آپ لوگوں کی بربادی کے زمیدار پنجابی نہیں بلکہ خود آپ لوگ ہیں میں نے خود وہ دور دیکھا ہے جب مہاجر قومی موومنٹ کے کونسلر یونٹ سیکٹر انچارج پرچیاں دیتے تھے اور پورے شہر میں نقل کی جو چھوٹ ہوتی تھی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس کے مقابلے میں پنجاب کا تعلیم کا نظام میں اس طرح کھلم کھلا بقل کی اجازت نہیں تھی یہ سب کس ے کیا ؟ خود کو مہاجروں کے باپ کھلوانے والے الطاف اور اس کی جماعت نے
ایک وقت ہوتا تھا کے کراچی کا میٹرک پاس بھی ملک کے دوسروں علاقوں کے گریجویٹ سے زیادہ شعور رکھتا تھا کبھی اس پر سوچا ہے ؟ نہیں آپ لوگ ہرگز ایسا نہیں کریں گے
جس فوج کو پنجابی فوج کہا جاتا ہے اسی فوج نے ایک مہاجر جنرل پرویز مشرف کو اقتدار پر رکھا لمبے ترین عرصے کے لیے پھر بھی پنجابی تعصبی ہیں ؟
لکھنے کو بہت کچھ ہے من نہیں کرتا کیوں کے میں کسی کا دل دکھانا نہیں چاہتا لگاتار دو اردو بولنے والے چیف آف آرمی سٹاف اس پنجابی فوج کی کمان کرتے رہے
آپ لوگوں کو جلنے حسد کرنے کی بجاے محنت کرنی چاہیے ہے چلیں پاکستان میں تو پنجابی پینسٹھ فیصد ہوں گے تقریبا وہ آپ کو برداشت نہیں ہیں کبھی ہندوستان کو غور سے دیکھا ہے ؟ ادھر پنجابی پانچ پرسنٹ بھی شائد نہیں ہوں گے لیکن پنجابیوں نے ادھر پورے ہندوستان کی ٹرانسپورٹ انڈسٹری پر اپنا غلبہ برقرار رکھا فلم انڈسٹری میں ہر بڑی فلم میں کلچر پنجابیوں کا دکھایا جاتا ہے جب کے یو پی بہار بنگالی گجراتی بہت بڑی اکثریت میں ہیں کیوں ؟ اس لیے کے پنجابی زندہ دل بہادر ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین کلچر رکھتے ہیں اس لیے بڑی بڑی فلموں میں بھی پنجابی کلچر نمایاں ہے
میرا مشورہ یہی ہے کے ٹورنٹو میں رہتے ہوے مسی ساگا کا چکر لگائے گا جس طرح کرپشن کر کر کے سو کالڈ مہاجر نمائندوں نے آپ لوگوں کے خون پسینے کی کمائی کو سے جس طرح ادھر گھر خریدے ہیں اور ٹھاٹھ باٹھ سے رہتے ہیں بہترین کاروبار کے ساتھ ان کا بیک گراؤنڈ چیک کریں تو سب کے سب لوور مڈل کلاس سے بھی نچلے درجے کے لوگ تھے اور ہیں
رہی بات من موہن سنگھ کی تو جناب آپ ڈاکٹر محبوب الحق کو جان بوجھ کر بھول گئے ہیں وہ بھی پنجابی تھا
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)

حیدر! بلاشبہ یہ تحریر اس معیار کی ہے کہ اسے فریم کر کے پاکستان کی بڑی صحافتی طوائفوں کے کوٹھوں، میرا مطلب ہے ان کے دفتروں میں لٹکایا جانا جانا چاہئیے
عام عوام کی بہترین ترجمانی کی ہے


???

Doctor Sahib, there is a method behind this madness. I will prove my point in my next blog. My next blog requires lots of brain storming, efforts and research. Insha Allah, I will conclude it by coming Friday night. I sacrifice my leisure time for research and writing.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
Qalam ka bajai dil ki siahi sa likha haa.
Bad apples are every where Bori band mafia, kaghazi share, , waddara shahi, sarhadi ghandi, biqaoo sardar or diesel molvi are few.
Good news is common Pakistanis always kick their ass out with time.
And all the efforts like this from self proclaimed intellectuals to divide the nation in ethnicity and sectarianism always fails.


بھائی میرے! اس فورم پر زیرو ٹالرنس لکھنے والا حیدر امام ایک بہترین تخلیقی لکھاری ہے، یہ بات ذہن نشین رہے کہ وہ تعلیمی اور پیشے کے اعتبار سے ایک اکانومسٹ ہے لیکن اس کے باوجود جس موضوع پر بھی لکھتا ہے وہ بغیر کسی لگی لپٹی کے جو محسوس کرتا ہے اسے کاغز پر ڈال دیتا ہے . آپ اس کی رائے سے اختلاف کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں لیکن میرے بھائی یہ کیا بات ہوئی کہ آپ موضوع سے ہٹ کر ایک انسان کی ذات کو جج کرنا شروع ہو جائیں

میں خود ایک پنجابی ہوں لیکن جس طرف حیدر نے اپنے دکھی دل سے اشارہ کیا ہے میرے نزدیک وہ درست ہے . نہ مجھے برا لگا اور نہ ہی کوئی تکلیف پہنچی، چونکہ مجھے بھی میرے دھائیوں کے تجربات نے بتایا ہے کہ یہ سچ ہے، اور معاملہ ایسا ہی ہے جیسے حیدر نے لکھا ہے

میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ حیدر کے تھیسس کو نیگیٹ کرتے ہوئے، موضوع پر رہتے ہوۓ اسے اپنے دلائل سے رد کر دیں
ماضی میں میں نے کئی مرتبہ حیدر سے اختلاف کرتے ہوۓ اپنے دلائل دیۓ ہیں لیکن اس کی ذات کو کبھی جج کرنے کی کوشش نہیں کی . گرچہ مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ حیدر کو اس طرح کے ذاتی حملوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن ہم پڑھے لکھے لوگوں سے یہ توقع ضرور کی جاتی ہے کہ اپنی ڈیبیٹ کو سولائیذڈ رکھیں

چلیئے بیٹھیے کی بورڈ پر اور حیدر کے تھیسس کو رد کیجیے میں آپ کے دلائل کا انتظار کر رہا ہوں
 

Syaed

MPA (400+ posts)
بہت زیادہ نسلی تعصب پہ مبنی تحریر لگی ہے مجھے تو!
گو کہ میری اپنی مادری زبان بلوچی ہے مگر مجھے پنجاب اور پنجابیوں میں وہ تعصب نہیں نظر آیا جو باقی تمام اکائیوں میں بدرجۂ اُتم پائی جاتی ہے۔
اگر تاریخی پس منظر دیکھیں تو قریب ترین متحدہ پنجاب کی تاریخ کا کوئی ایسا نمائندہ نہیں تھا کہ جس نے مغلوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کے یوپی اور سی پی کے عام مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ہو۔تب یہ فریضہ دہلی کے نوابوں نے بخوبی نبھایا تھا ان کے بارے میں کیا کہیں گے؟کیا وہ انگریزوں کے لیے کنڈوم نہیں بنے تھے؟؟؟اگر اس سے بھی زرا پہلے چلے جائیں تو ہر طاقتور فوج کا ساتھ کس نے دیا تھا اور کون عین وقت پہ فراعین وقت کے مقابل کھڑے ہونے والوں کا ساتھ دیتا رہا؟اگر تھوڑی سی بھی تاریخ پڑھی ہو تو آپ کو نظر آئے گا کہ اودھ کے نواب عین وقت پہ پلاسی میں انگریزوں کا “کنڈوم” بن کے سراج الدولہ کو چھوڑ گئے تھے اور یاد رہے یہ وہ جنگ تھی جس نے ہندوستان پہ قبضے کی راہ ہموار کردی تھی۔پھر سلطان ٹیپو کے خلاف انگریزوں کی جنگ میں غیر جانبدار رہنے کا عہد اودھ کے نوابوں نے کیا تھا اور بارے دگر طاقتور اور مستقبل کی قابض فوج کے لیے “کنڈوم” کا کردار بخوشی ادا کیا تھا ان کے ساتھ ساتھ حیدرآباد دکن کے نظام نے تو باقاعدہ انگریزوں کی مدد کی تھی اس چیز کو پتہ نہیں آپ کیا نام دیں گے؟یہی قوتیں آپ کو عین وقت پہ مرہٹوں کے مقابلے میں احمد شاہ ابدالی کی طاقتور فوج کے لیے بھی “کنڈوم” کا کردار ادا کرتے ہوئے نظر آئیں گی۔
پاکستان میں پنجاب کا قصور صرف یہ ہے کہ اس کے باشندے عددی اعتبار سے غالب اکثریت میں ہیں اور پاکستان کی ایک خاصیت ہے کہ جس کے منہ میں جو آتا ہے بک دیتا ہے اور بالخصوص جو لوگ یہاں سے برطانیہ امریکہ یا کینیڈا چلے جائیں وہ اپنے آپ کو کچھ زیادہ ہی دانشور سمجھنا شروع کر دیتے ہیں ان کی حقیقت چاہے کچھ بھی نہ ہو۔
پنجاب سے انفرادی مثالیں بھی آپ نے selective دیں۔مجھے یہ تو بتائیے کہ اگر چوہدری کنڈوم تھے تو پھر جام صادق،جام آف لسبیلہ،نواب بگٹی اور الطاف حسین کیا تھے جو مختلف اوقات میں لمبے عرصے تک طاقتور حلقوں کا ساتھ دیتے رہے؟کسی بھی غیر آئینی کام کے خلاف سب سے طاقتور آوازیں بھی تو پنجاب سے ہی ابھریں۔فیض احمد فیض احمد ندیم قاسمی اور جالب بھی تو پنجاب سے تھے۔آپ کے تعصب کی انتہا یہ ہے کہ آپ کو پاکستانی سٹیج کے بقول آپ کے “بھانڈوں “ کی نقالی کرنے والے کہلائے شرما تو صحیح نظر آتے ہیں مگر سٹیج پہ فی آل بدیہہ کامیڈی کرنے والے امان اللہ بھانڈ ہی نظر آئیں گے کیونکہ انڈین جہاں بھی ہو وہ اپنے ملک کے لوگوں کو nationalist بن کے قدرو منزلت کی نگاہ سے ہی دیکھتے ہیں مگر آپ جیسے لوگوں کو پاکستان سے باہر جاتے ہی سب کچھ پینڈو پینڈو سا لگنے لگ جاتا ہے اور تعصب تو ہمارے لوگوں کا ٹریڈ مارک ہے سو آپ نے اس فورم پہ اپنے تعصب کو ایک متعفن قے کی صورت ہم سب کے سامنے اھل دیا ہے جس کا جواب مجھے نسلی اعتبار سے ایک پنجابی نہ ہوتے ہوئے بھی دینا پڑا۔
بھائی صاحب پنجابیوں کی سب سے بڑی خوبی میری نظر میں ان کی برداشت ہے جو وہ دوسرے لوگوں کے لیے رکھتے ہیں ۔بلوچستان میں کوئی نہیں سوچ سکتا کہ کوئی پشتون سی ایم بن سکے حالانکہ وہاں پشتونوں کی آبادی اڑتالیس فیصد ہے۔اسی طرح پختونخواہ میں ہزارہ ڈویژن سے آنے والے کو برداشت نہیں کیا جاتا۔سندھ میں اردو بولنے والے سی ایم کا کوئی تصور نہیں مگر پنجاب کا سی ایم ایک بلوچ ہے۔کراچی کی طرح لاہور میں بھی بلا مبالغہ لاکھوں پشتون رہتے ہیں اور اپنی روزی کماتے ہیں مگر وہاں کوئی الطاف حسین کی طرح نسلی فساد کرکے ان کی بوری بند لاشیں نہیں پھینکتا اور کھالیں نہیں اتارتا وہاں کوئی عذیر بلوچ اور با با لاڈلہ کی طرح سروں کے ساتھ فٹبال نہیں کھیلتا اور بھتے کے لیے لوگوں کے گھر نہیں اجاڑتا۔لہندا پنجاب کی بات تو کرلی اب لہندے یوپی سی پی کی بھی بات کر لو جس نے ملک کے معاشی دارالخلافہ کو نسلی تعصب کے ساتویں آسمان پہ پہنچایا تھا؟
 

Eigle

Senator (1k+ posts)
Doctor Sahib, there is a method behind this madness. I will prove my point in my next blog. My next blog requires lots of brain storming, efforts and research. Insha Allah, I will conclude it by coming Friday night. I sacrifice my leisure time for research and writing.
Allah has blessed you with such a skills and adroitness that you can twist the facts in any direction. May Allah bless you with positive thinking to use your ability to unite the nation instead of dividing it.
 

Pnauman Elvy

Politcal Worker (100+ posts)
Criminal' Tribes of Punjab Hardcover – 23 Feb. 2010
by Birinder Pal Singh (Editor)
I came across this book last year. This book helped me understand what Haidar Sahab has touched upon. I sense people are trying to deflect my either intellectualising ( Syaed), or in sheer denial I Eigle).
I see a lack of insight and introspection.
The fact remains, there is a single common denominator in the players who played a destructive role and that is 'being from Punjab" I observed since my childhood, reversion to local dialect was always a indicator of tacit approval while doing some hanky-panky....you can see that when these politicians and TV anchors want to connect/converse on a visceral level...
Punjab had evolved tribes and professions but that formed the identity of castes and clans. When they got employed in other professions ( only in last 30 years) they carried that clan hood and DNA of their 'profession' in any trade they had gotten into regardless it was judiciary, teaching, law, medicine, armoury or civil management. The mental ethos remained the same of previous generations whatever they ever trakhan nai, qasaai, etc. etc and treating clan hood above any moral/ethics.
This is not about Punjab bashing. Punjab has highest population. Punjab winner is the one who gets to run Pakistan ( by sheer volume) and change cannot happen unless the biggest contributing segment is reformed.
 

Syaed

MPA (400+ posts)
Criminal' Tribes of Punjab Hardcover – 23 Feb. 2010
by Birinder Pal Singh (Editor)
I came across this book last year. This book helped me understand what Haidar Sahab has touched upon. I sense people are trying to deflect my either intellectualising ( Syaed), or in sheer denial I Eigle).
I see a lack of insight and introspection.
The fact remains, there is a single common denominator in the players who played a destructive role and that is 'being from Punjab" I observed since my childhood, reversion to local dialect was always a indicator of tacit approval while doing some hanky-panky....you can see that when these politicians and TV anchors want to connect/converse on a visceral level...
Punjab had evolved tribes and professions but that formed the identity of castes and clans. When they got employed in other professions ( only in last 30 years) they carried that clan hood and DNA of their 'profession' in any trade they had gotten into regardless it was judiciary, teaching, law, medicine, armoury or civil management. The mental ethos remained the same of previous generations whatever they ever trakhan nai, qasaai, etc. etc and treating clan hood above any moral/ethics.
This is not about Punjab bashing. Punjab has highest population. Punjab winner is the one who gets to run Pakistan ( by sheer volume) and change cannot happen unless the biggest contributing segment is reformed.
I think the set up of clans and professions does exist all over the Indian sub continent and Punjab cannot be singled out in this regard.The region having the highest population is always supposed to have a “make or break” power that is not only in Punjab but also in UP(India).You can see that 90% of the Indian Prime Ministers belong to the UP but still it is one of the most poverty stricken regions in India.
Pakistan is a union which has offered almost equal oppertunities for all who were skilful and literate.A dominant majority of Pakistani Generals and bearocracy belongs to the Urdu speaking migrants from other parts of sub continent,then why and how do you single out Punjab ?
 

Pnauman Elvy

Politcal Worker (100+ posts)
Pakistan is a union which has offered almost equal oppertunities for all who were skilful and literate.A dominant majority of Pakistani Generals and bearocracy belongs to the Urdu speaking migrants from other parts of sub continent,then why and how do you single out Punjab ?
Urdu speaking are history...more than half have migrated and rest are languishing in urban slums. In 10 years Muhajirs will be forgotten like Parsis, jews and Portugues of Karachi who made Karachi but then disappeared from the scene. The nasty quota system has well and truly done its purpose, installed lunatics as incharge of the asylum. With 18th amendment, Sindhu Desh is very much there is all but name. That is a topic for another day.
The power and population is in Punjab. They do connect on zaat , biradari basis and that trumps over all morality /ethics.....the so called rawa-dari, bhai chaara and ' baitian subh kee sanjhee" are mere euphemisms for putting law and justice on back burner. How else would you explain Raheel Shareef calling up Maryam ( Dawn Leaks) or Chaudhary's arranging a home based bail for Maryam later on.....there indeed is a brotherhood of criminals operating here....and these are all from clans of thugs who happened to have hijacked democracy to install their fiefdoms.
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
آپ لوگوں کا المیہ یہی ہے کے جب آپ لوگ ہجرت کر کے وطن عزیز پاکستان پہنچے تو ادھر کے لوگ بشمول پنجابی سندھی پشتون بلوچ اس وقت اتنے تعلیم یافتہ نہیں تھے جتنے کے یو پی بہار کے لوگ تھے اس لیے بیروکریسی میں ہر جگہ پر وہی لوگ چھا گئے اس تسلسل کو سب سے پہلے پنجاب کے لوگوں نے توڑا جس کا اثر یہ ہوا کے جو اعلی درجے کی نوکریاں تھیں ادھر پنجابیوں نے قبضہ جمانا شروع کیا اپنی قابلیت محنت کے بل بوتے پر جس کا ملال ہمیشہ آپ کو رہے گا اور آئندہ نسلوں تک جاری رہے گا
رہی بات کرپشن کی تو اس ملک پر پنجابیوں کا اقتدار رہا ہی کب ہے ؟ چاہے اسکندر مرزا ہو یا ایوب خان یا ہو یحییٰ خان یا بھٹو شہید یہ کون تھے ؟ یہ سب غیر پنجابی تھے
ہم نے ان سب کو اپنے کندھوں پر سوار کر کے عزت دی ایوب کی حکومت ہو یا بھٹو کی بھٹو کی پہچان سندھ لاڑکانہ سے پہلے پنجاب لاہور نے کی ہم واقعی ہی بہت تعصب رکھتے ہیں جو غیر پنجابیوں کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر اقتدار پر لاتے رہے
مجھے اچھی طرح معلوم ہے میں بھی کراچی کا باسی ہوں مجھے معلوم ہے کے کس طرح لوگوں نے پان کے کھوکھوں یا گنے کی مشین سے سفر جو شروع کیا تو وہ ختم ڈیفنس کلفٹن میں جا کر ہوا اور خوب کمایا خوب جعلی الاٹمنٹ کروائی بھٹہ خوری میں نام کمایا اور بیروکریسی نے جو کیا وہ سب کو معلوم ہے سٹیل ملز ہو یا بڑے بڑے بینکوں کے ہیڈ آفس ہوں یا دوسرے فیڈرل اداروں میں کس طرح اپنی آبادی سے بڑھ کر نوکریوں پر قبضے جماے یہ کوئی چھپی بات نہیں
ہر بار یہی کہنے کو ملتا ہے کراچی کے اردو بولنے والے بھائیوں سے کے ہم ستر فیصد ریونیو دیتے ہیں کبھی سوچا ہے بانوے سے پہلے کراچی کی ستر فیصد انڈسٹری پنجابیوں کے پیسوں سے لگی باقی ماندہ ممیمن سندھی پشتون اور اردو بولنے والے بھائیوں کی تھی یہ ترقی اپنی محنت سے کی تھی نہ کے چور بازاری بھٹہ خوری سے پھر جب ایک مہاجر کہلوانے والے الطاف حسین نے کراچی کو تباہ کرنے کی ٹھانی اور بھتہ خوری شروع کی تو پنجابیوں نے اپنا سرمایا نکال کر بنگلہ دیش دبئی اور دوسرے ممالک میں انویسٹ کیا آج بنگلہ دیش کس جگہ پر ہے پوری دنیا جانتی ہے
آپ لوگوں کی بربادی کے زمیدار پنجابی نہیں بلکہ خود آپ لوگ ہیں میں نے خود وہ دور دیکھا ہے جب مہاجر قومی موومنٹ کے کونسلر یونٹ سیکٹر انچارج پرچیاں دیتے تھے اور پورے شہر میں نقل کی جو چھوٹ ہوتی تھی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس کے مقابلے میں پنجاب کا تعلیم کا نظام میں اس طرح کھلم کھلا بقل کی اجازت نہیں تھی یہ سب کس ے کیا ؟ خود کو مہاجروں کے باپ کھلوانے والے الطاف اور اس کی جماعت نے
ایک وقت ہوتا تھا کے کراچی کا میٹرک پاس بھی ملک کے دوسروں علاقوں کے گریجویٹ سے زیادہ شعور رکھتا تھا کبھی اس پر سوچا ہے ؟ نہیں آپ لوگ ہرگز ایسا نہیں کریں گے
جس فوج کو پنجابی فوج کہا جاتا ہے اسی فوج نے ایک مہاجر جنرل پرویز مشرف کو اقتدار پر رکھا لمبے ترین عرصے کے لیے پھر بھی پنجابی تعصبی ہیں ؟
لکھنے کو بہت کچھ ہے من نہیں کرتا کیوں کے میں کسی کا دل دکھانا نہیں چاہتا لگاتار دو اردو بولنے والے چیف آف آرمی سٹاف اس پنجابی فوج کی کمان کرتے رہے
آپ لوگوں کو جلنے حسد کرنے کی بجاے محنت کرنی چاہیے ہے چلیں پاکستان میں تو پنجابی پینسٹھ فیصد ہوں گے تقریبا وہ آپ کو برداشت نہیں ہیں کبھی ہندوستان کو غور سے دیکھا ہے ؟ ادھر پنجابی پانچ پرسنٹ بھی شائد نہیں ہوں گے لیکن پنجابیوں نے ادھر پورے ہندوستان کی ٹرانسپورٹ انڈسٹری پر اپنا غلبہ برقرار رکھا فلم انڈسٹری میں ہر بڑی فلم میں کلچر پنجابیوں کا دکھایا جاتا ہے جب کے یو پی بہار بنگالی گجراتی بہت بڑی اکثریت میں ہیں کیوں ؟ اس لیے کے پنجابی زندہ دل بہادر ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین کلچر رکھتے ہیں اس لیے بڑی بڑی فلموں میں بھی پنجابی کلچر نمایاں ہے
میرا مشورہ یہی ہے کے ٹورنٹو میں رہتے ہوے مسی ساگا کا چکر لگائے گا جس طرح کرپشن کر کر کے سو کالڈ مہاجر نمائندوں نے آپ لوگوں کے خون پسینے کی کمائی کو سے جس طرح ادھر گھر خریدے ہیں اور ٹھاٹھ باٹھ سے رہتے ہیں بہترین کاروبار کے ساتھ ان کا بیک گراؤنڈ چیک کریں تو سب کے سب لوور مڈل کلاس سے بھی نچلے درجے کے لوگ تھے اور ہیں
رہی بات من موہن سنگھ کی تو جناب آپ ڈاکٹر محبوب الحق کو جان بوجھ کر بھول گئے ہیں وہ بھی پنجابی تھا


بھائی جان، میرے ماموں ڈاکٹر محبوب الحق صاحب کے پی اے تھے . انٹرنیٹ آپکو یہ تو بتاتا ہے کے ڈاکٹر محبوب الحق صاحب گرداس پور میں پیدا ہوے تھے مگر اس سے زیادہ اپ ڈھونڈھ نہیں سکتے . ڈاکٹر محبوب الحق صاحب کا تعلق کشمیر سے تھے اور انکی بیگم کا تعلق بنگال سے تھا . اگر پاکستان کو گرداس پور انگریز دے دیتے تو کشمیر پاکستان کا حصہ ہوتا . دوسری بات ڈاکٹر محبوب الحق صاحب وزیراعظم نہیں تھے جبکہ منموہن سنگھ وزیراعظم تھے لھذا میں انکا اور لہندہ پنجاب کے وزیراعظم کا تقابلی جائزہ پیش کیا ہے . آپکی اطلاع کے لئے عرض ہے ڈاکٹر محبوب الحق صاحب نے بھٹو صاحب سے چیف سیکرٹری ( کوئی پوزیشن مانگی تھی ) کی پوزیشن مانگی تھی مگر انہوں نے نہیں دی تھی لھذا انہوں نے پاکستان چھوڑ کر ورلڈ بینک جوائن کر لیا تھا

لہندا پنجاب والی سائیڈ سے کوئی بھی سی ایس ایس افسر نہیں تھا . یہاں پر جہالت کا راج تھا . بریسٹر اعتزاز احسن واحد پنجابی تھے جنہوں نے سی ایس ایس ٹاپ کیا تھا . پہلے صرف بنگال کے لوگ سی ایس ایس پاس کرتے تھے . پاکستان کے حصول میں بھی پنجاب والوں نے ذاتیں اور رقبوں پر قبضہ کیا تھا . پاکستان مسلم لیگ کا قیام ڈھاکہ میں نواب سر سلیم کے گھر پر ہوا تھا اور پاکستان کے حصول کی تحریک میں سب سے زیادہ حصہ انکا تھا

پنجاب پر الزام ہے کے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے نیچرل ریسورسز کھا گیا ہے لھذا وہاں پر علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں

میں نے بلاگ لکھا ہے ، تاریخ پر کتاب نہیں لکھی . گزشتہ ٣٥ سالوں سے جو ہو رہا ہے ، صرف حقائق کا ذکر کیا ہے
اپنے بلاگ کے کسی کونٹینٹ پر اعتراض نہیں کیا ہے

کیا پنجاب سے تعلق رکھنے والے صحافی ، دانشور ، افسر ، سیاستدان ، جج اور جنرلوں پر مقدمے نہیں چل رہے ؟
کیا یہ لوگ کھل کر مافیہ کا ساتھ نہیں دے رہے . ایک مرتبہ پھر ، میں نے حالات حاضرہ پر لکھا ہے ، پاکستان کی تاریخ پر پر نہیں




 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
آپ لوگوں کا المیہ یہی ہے کے جب آپ لوگ ہجرت کر کے وطن عزیز پاکستان پہنچے تو ادھر کے لوگ بشمول پنجابی سندھی پشتون بلوچ اس وقت اتنے تعلیم یافتہ نہیں تھے جتنے کے یو پی بہار کے لوگ تھے اس لیے بیروکریسی میں ہر جگہ پر وہی لوگ چھا گئے اس تسلسل کو سب سے پہلے پنجاب کے لوگوں نے توڑا جس کا اثر یہ ہوا کے جو اعلی درجے کی نوکریاں تھیں ادھر پنجابیوں نے قبضہ جمانا شروع کیا اپنی قابلیت محنت کے بل بوتے پر جس کا ملال ہمیشہ آپ کو رہے گا اور آئندہ نسلوں تک جاری رہے گا
رہی بات کرپشن کی تو اس ملک پر پنجابیوں کا اقتدار رہا ہی کب ہے ؟ چاہے اسکندر مرزا ہو یا ایوب خان یا ہو یحییٰ خان یا بھٹو شہید یہ کون تھے ؟ یہ سب غیر پنجابی تھے
ہم نے ان سب کو اپنے کندھوں پر سوار کر کے عزت دی ایوب کی حکومت ہو یا بھٹو کی بھٹو کی پہچان سندھ لاڑکانہ سے پہلے پنجاب لاہور نے کی ہم واقعی ہی بہت تعصب رکھتے ہیں جو غیر پنجابیوں کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر اقتدار پر لاتے رہے
مجھے اچھی طرح معلوم ہے میں بھی کراچی کا باسی ہوں مجھے معلوم ہے کے کس طرح لوگوں نے پان کے کھوکھوں یا گنے کی مشین سے سفر جو شروع کیا تو وہ ختم ڈیفنس کلفٹن میں جا کر ہوا اور خوب کمایا خوب جعلی الاٹمنٹ کروائی بھٹہ خوری میں نام کمایا اور بیروکریسی نے جو کیا وہ سب کو معلوم ہے سٹیل ملز ہو یا بڑے بڑے بینکوں کے ہیڈ آفس ہوں یا دوسرے فیڈرل اداروں میں کس طرح اپنی آبادی سے بڑھ کر نوکریوں پر قبضے جماے یہ کوئی چھپی بات نہیں
ہر بار یہی کہنے کو ملتا ہے کراچی کے اردو بولنے والے بھائیوں سے کے ہم ستر فیصد ریونیو دیتے ہیں کبھی سوچا ہے بانوے سے پہلے کراچی کی ستر فیصد انڈسٹری پنجابیوں کے پیسوں سے لگی باقی ماندہ ممیمن سندھی پشتون اور اردو بولنے والے بھائیوں کی تھی یہ ترقی اپنی محنت سے کی تھی نہ کے چور بازاری بھٹہ خوری سے پھر جب ایک مہاجر کہلوانے والے الطاف حسین نے کراچی کو تباہ کرنے کی ٹھانی اور بھتہ خوری شروع کی تو پنجابیوں نے اپنا سرمایا نکال کر بنگلہ دیش دبئی اور دوسرے ممالک میں انویسٹ کیا آج بنگلہ دیش کس جگہ پر ہے پوری دنیا جانتی ہے
آپ لوگوں کی بربادی کے زمیدار پنجابی نہیں بلکہ خود آپ لوگ ہیں میں نے خود وہ دور دیکھا ہے جب مہاجر قومی موومنٹ کے کونسلر یونٹ سیکٹر انچارج پرچیاں دیتے تھے اور پورے شہر میں نقل کی جو چھوٹ ہوتی تھی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس کے مقابلے میں پنجاب کا تعلیم کا نظام میں اس طرح کھلم کھلا بقل کی اجازت نہیں تھی یہ سب کس ے کیا ؟ خود کو مہاجروں کے باپ کھلوانے والے الطاف اور اس کی جماعت نے
ایک وقت ہوتا تھا کے کراچی کا میٹرک پاس بھی ملک کے دوسروں علاقوں کے گریجویٹ سے زیادہ شعور رکھتا تھا کبھی اس پر سوچا ہے ؟ نہیں آپ لوگ ہرگز ایسا نہیں کریں گے
جس فوج کو پنجابی فوج کہا جاتا ہے اسی فوج نے ایک مہاجر جنرل پرویز مشرف کو اقتدار پر رکھا لمبے ترین عرصے کے لیے پھر بھی پنجابی تعصبی ہیں ؟
لکھنے کو بہت کچھ ہے من نہیں کرتا کیوں کے میں کسی کا دل دکھانا نہیں چاہتا لگاتار دو اردو بولنے والے چیف آف آرمی سٹاف اس پنجابی فوج کی کمان کرتے رہے
آپ لوگوں کو جلنے حسد کرنے کی بجاے محنت کرنی چاہیے ہے چلیں پاکستان میں تو پنجابی پینسٹھ فیصد ہوں گے تقریبا وہ آپ کو برداشت نہیں ہیں کبھی ہندوستان کو غور سے دیکھا ہے ؟ ادھر پنجابی پانچ پرسنٹ بھی شائد نہیں ہوں گے لیکن پنجابیوں نے ادھر پورے ہندوستان کی ٹرانسپورٹ انڈسٹری پر اپنا غلبہ برقرار رکھا فلم انڈسٹری میں ہر بڑی فلم میں کلچر پنجابیوں کا دکھایا جاتا ہے جب کے یو پی بہار بنگالی گجراتی بہت بڑی اکثریت میں ہیں کیوں ؟ اس لیے کے پنجابی زندہ دل بہادر ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین کلچر رکھتے ہیں اس لیے بڑی بڑی فلموں میں بھی پنجابی کلچر نمایاں ہے
میرا مشورہ یہی ہے کے ٹورنٹو میں رہتے ہوے مسی ساگا کا چکر لگائے گا جس طرح کرپشن کر کر کے سو کالڈ مہاجر نمائندوں نے آپ لوگوں کے خون پسینے کی کمائی کو سے جس طرح ادھر گھر خریدے ہیں اور ٹھاٹھ باٹھ سے رہتے ہیں بہترین کاروبار کے ساتھ ان کا بیک گراؤنڈ چیک کریں تو سب کے سب لوور مڈل کلاس سے بھی نچلے درجے کے لوگ تھے اور ہیں
رہی بات من موہن سنگھ کی تو جناب آپ ڈاکٹر محبوب الحق کو جان بوجھ کر بھول گئے ہیں وہ بھی پنجابی تھا


بھائی جان، میرے ماموں ڈاکٹر محبوب الحق صاحب کے پی اے تھے . انٹرنیٹ آپکو یہ تو بتاتا ہے کے ڈاکٹر محبوب الحق صاحب گرداس پور میں پیدا ہوے تھے مگر اس سے زیادہ اپ ڈھونڈھ نہیں سکتے . ڈاکٹر محبوب الحق صاحب کا تعلق کشمیر سے تھے اور انکی بیگم کا تعلق بنگال سے تھا . اگر پاکستان کو گرداس پور انگریز دے دیتے تو کشمیر پاکستان کا حصہ ہوتا . دوسری بات ڈاکٹر محبوب الحق صاحب وزیراعظم نہیں تھے جبکہ منموہن سنگھ وزیراعظم تھے لھذا میں انکا اور لہندہ پنجاب کے وزیراعظم کا تقابلی جائزہ پیش کیا ہے . آپکی اطلاع کے لئے عرض ہے ڈاکٹر محبوب الحق صاحب نے بھٹو صاحب سے چیف سیکرٹری ( کوئی پوزیشن مانگی تھی ) کی پوزیشن مانگی تھی مگر انہوں نے نہیں دی تھی لھذا انہوں نے پاکستان چھوڑ کر ورلڈ بینک جوائن کر لیا تھا

لہندا پنجاب والی سائیڈ سے کوئی بھی سی ایس ایس افسر نہیں تھا . یہاں پر جہالت کا راج تھا . بریسٹر اعتزاز احسن واحد پنجابی تھے جنہوں نے سی ایس ایس ٹاپ کیا تھا . پہلے صرف بنگال کے لوگ سی ایس ایس پاس کرتے تھے . پاکستان کے حصول میں بھی پنجاب والوں نے ذاتیں اور رقبوں پر قبضہ کیا تھا . پاکستان مسلم لیگ کا قیام ڈھاکہ میں نواب سر سلیم کے گھر پر ہوا تھا اور پاکستان کے حصول کی تحریک میں سب سے زیادہ حصہ انکا تھا

پنجاب پر الزام ہے کے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے نیچرل ریسورسز کھا گیا ہے لھذا وہاں پر علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں

میں نے بلاگ لکھا ہے ، تاریخ پر کتاب نہیں لکھی . گزشتہ ٣٥ سالوں سے جو ہو رہا ہے ، صرف حقائق کا ذکر کیا ہے
اپنے بلاگ کے کسی کونٹینٹ پر اعتراض نہیں کیا ہے

کیا پنجاب سے تعلق رکھنے والے صحافی ، دانشور ، افسر ، سیاستدان ، جج اور جنرلوں پر مقدمے نہیں چل رہے ؟
کیا یہ لوگ کھل کر مافیہ کا ساتھ نہیں دے رہے . ایک مرتبہ پھر ، میں نے حالات حاضرہ پر لکھا ہے ، پاکستان کی تاریخ پر پر نہیں




 
Last edited:

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
Allah has blessed you with such a skills and adroitness that you can twist the facts in any direction. May Allah bless you with positive thinking to use your ability to unite the nation instead of dividing it.

Brother, You will have to wait for my next blog
Insha Allah, I will come up to your expectation.
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
Criminal' Tribes of Punjab Hardcover – 23 Feb. 2010
by Birinder Pal Singh (Editor)
I came across this book last year. This book helped me understand what Haidar Sahab has touched upon. I sense people are trying to deflect my either intellectualising ( Syaed), or in sheer denial I Eigle).
I see a lack of insight and introspection.
The fact remains, there is a single common denominator in the players who played a destructive role and that is 'being from Punjab" I observed since my childhood, reversion to local dialect was always a indicator of tacit approval while doing some hanky-panky....you can see that when these politicians and TV anchors want to connect/converse on a visceral level...
Punjab had evolved tribes and professions but that formed the identity of castes and clans. When they got employed in other professions ( only in last 30 years) they carried that clan hood and DNA of their 'profession' in any trade they had gotten into regardless it was judiciary, teaching, law, medicine, armoury or civil management. The mental ethos remained the same of previous generations whatever they ever trakhan nai, qasaai, etc. etc and treating clan hood above any moral/ethics.
This is not about Punjab bashing. Punjab has highest population. Punjab winner is the one who gets to run Pakistan ( by sheer volume) and change cannot happen unless the biggest contributing segment is reformed.

Thanks a lot for your precious contribution brother. I am glad you did not sit silent.
You got the real essence of my blog. Nothing more, nothing less.
You read my objective mind.

Identifying a problem is a key for any human being and society. Without identification, we can initiate a solution. This is a tough subject but someone has to initiate it. Our problems are hidden underneath the racism.

No wonder, everyone is on one side. Why this does not trigger an alarm ?


There is a saying.....

“There is no point in using the word 'impossible' to describe something that has clearly happened.” “Cherish those who seek the truth but beware of those who find it.” let yourself fall ill.”
 

Hasta la vista

Politcal Worker (100+ posts)
Last edited:

Syaed

MPA (400+ posts)
Pakistan is a union which has offered almost equal oppertunities for all who were skilful and literate.A dominant majority of Pakistani Generals and bearocracy belongs to the Urdu speaking migrants from other parts of sub continent,then why and how do you single out Punjab ?
Urdu speaking are history...more than half have migrated and rest are languishing in urban slums. In 10 years Muhajirs will be forgotten like Parsis, jews and Portugues of Karachi who made Karachi but then disappeared from the scene. The nasty quota system has well and truly done its purpose, installed lunatics as incharge of the asylum. With 18th amendment, Sindhu Desh is very much there is all but name. That is a topic for another day.
The power and population is in Punjab. They do connect on zaat , biradari basis and that trumps over all morality /ethics.....the so called rawa-dari, bhai chaara and ' baitian subh kee sanjhee" are mere euphemisms for putting law and justice on back burner. How else would you explain Raheel Shareef calling up Maryam ( Dawn Leaks) or Chaudhary's arranging a home based bail for Maryam later on.....there indeed is a brotherhood of criminals operating here....and these are all from clans of thugs who happened to have hijacked democracy to install their fiefdoms.
The problem is that your bias stops you from getting objective and thinking beyond the boundaries of creed and clan.Urdu speakers are not history my dear.Just by neutralising a fascist criminal named Altaf,you cannot claim that Urdu speakers are history.And what the hell had quota system to do with Punjab and punjabis???It was a tool to facilitate the illeterate elite class of sindh by Bhutto sahab(I’ll not call him a Sindhi).
What’ll you say On General Raveel giving a safe exit to an Urdu speaking retired General named Parvez Musharaf???Also a Punjabi speaking Zia giving free space to a fascist Urdu speaking criminal named Altaf?Also about a Punjabi Zia releasing Khair Bakhsh Marii,Nawab Bugti,Sardar Atta Mengal and Bazenjo who were kept in solitary confinement by ZA Bhutto???
Plz come out of this mindset and start thinking positive my dear.
 

SaRashid

Minister (2k+ posts)
میاں والی کے ارطغرل نیازی کی سلطنت عمرانیہ کیسے قائم ہو، ان کے دونوں شہزادے، آل یہود کی گود میں پرورش پارہے ہیں؟
 
Last edited: