Bubber Shair
Chief Minister (5k+ posts)
تبلیغی جماعت ضیاالحق دور میں اتنی طاقتور ہوی کہ جرنیل بھی اس کے آگے بے بس دکھای دئے، سول اداروں اور سیاستدانوں کی تو اوقات اتنی تھی ہی نہیں کہ اس جماعت کو ریاستی امور کا پابند کرنے کا سوچ بھی سکتے
یہی جماعت آج یورپ و امریکہ میں اپنے تمام تبلیغی مشنز بند کرچکی ہے کیونکہ موجودہ صورتحال میں وہاں دو سے زیادہ افراد جمع ہونے پر جیل ہوسکتی ہے مگر یہی جماعت پاکستان میں اسی طرح کے قوانین کو جوتے کی نوک پر اڑا دیتی ہے، کیا یہ کھلی منافقت نہیں؟
جس کو مجھ سے اختلاف ہو وہ پچھلے دو ہفتوں کی خبروں کا جائزہ لے کر خود تجزیہ کرسکتا ہے کہ ایک خوفناک وبا کے پھیلاو میں کون کون سے عناصر تھے یا پاکستان کے کون سے لوگ تھے جنہوں نے حکومتی اعلانات پر عملدرآمد کیا اور کون سے عناصر تھے جو ریاست کی نافرمانی کا باعث بنے؟
دیوبندی مسلک کے علما ہر دور حکومت میں اپنے دھڑے کی حمایت اور مالی و کاروباری مفادات کی خاطر حکمرانوں سے قریبی روابط رکھتے ہیں، اس بات کا اندازہ چند اخبارات کی تصاویر سے ہو سکتا ہے کہ کونسے علما ہیں جو وزیراعظم ہاوس میں ہر دوسرے تیسرے ہفتے حاضری لگواتے رہتے ہیں ؟ جواب وہی ہوگا جو میں نے لکھا ہے مولانا طارق جمیل اور مولانا طاہر اشرفی ہی نمایاں ترین دکھای دیں گے
آج اس مصیبت کے وقت جب پاکستانی قوم ایک امتحان میں سے گزر رہی ہے تو تبلیغی جماعت نے دو لاکھ کا اجتماع تین دن تک منایا اور پھر شدید بارش کی وجہ سے ایکدن پہلے مجبورا ختم کرنا پڑا، شائد یہ بارش بھی قدرت نے اس لئے برسای کہ پاکستانی قوم کو مزید تباہی اور ہلاکتوں سے بچا سکے
اجتماع کروناوائرس کی وجہ سے بند کیا گیا ہوتا تو ان کی ہر قسم کی سرگرمیاں بند کردی جاتیں مگر صد افسوس کہ ایسا نہیں ہوا، ان کی تبلیغی سرگرمیاں اور ہزاروں لوگوں کا جھمگٹا راے ونڈ میں لگا ہوا ہے اور تمام شیڈول ورک ایسے ہی جاری ہیں جیسے نارمل دنوں میں ہورہے تھے
عمران خان کو لاک ڈاون پر کنفیوژ کرنے میں بھی مولانا طارق جمیل کا ہاتھ ہے کیونکہ موصوف عمران کو مل کر چالیس کے گروپ کا نیا شوشہ چھوڑ آے جس کا ذکر اپنی تقریر میں کرکے وزیراعظم نے جگ ہنسای کروای، خیر چالیس کے گروپ والا جمیلا آپا کا نسخہ بھی ناکام ہو گیا اور تبلیغی علما میں کرونا وائرس بہت کثرت سے پھیلنے لگا ہے، ابھی پہلے اجتماع کا سیاپا ختم نہیں ہوا تھا کہ تبلیغی جماعت کا دوسرا (سندھ اور بلوچستان) اجتماع بھی شروع ہوگیا اور شاملین اجتماع کو روکنے کی کوی ہدایات نہیں دی گئیں تب عین موقع پر جسدن اجتماع تھا شائد ان کے اصل باسز کا فون آگیا اور چار و ناچار اجتماع کو کینسل کرکے قوم پر احسان عظیم کیا گیا مگر تبلیغی سرگرمیاں ویسے کی ویسے جاری رہیں انکے علما میں کسی قسم کی عقل و بصیرت دکھای نہیں دے رہی، ان کی اپروچ بالکل سطحی اور علم بہت نچلے لیول کا ہے
یاد رہےکہ پاکستان میں صرف دو جگہوں پر کرفیو لگایا گیا ہے ان میں سے ایک جگہ مردان ہے جہاں سعودی پلٹ ایک بندے نے وائرس پارٹی کی اور دوسری بھارہ کھو کا علاقہ جہاں تبلیغی جماعت ٹھہری ہوی تھی غالبا عمرہ کر کے آنے والا بھی تبلیغی جماعت سے تھا
اب پاکستان کو بین الاقوامی سظح پر بھی ٹریول بین اور ویزہ ریسٹرکشنز کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ پولیو کی طرح کرونا بھی پاکستان سے دنیا بھر میں برآمد ہورہا ہے اور اس کرونا سمگنلگ کیلئے تبلیغی جماعت مرکزی کردار ادا کررہی ہے، ملائشیا ،گیمبیا، انڈونیشیا اور درجن بھر مسلم ممالک میں پاکستان کے ذریعے کرونا وائرس پنہچ چکا ہے یہ نہ ہو کہ بارڈر کھلنے کے بعد پاکستان کا دنیا بھر سے ناطہ ہی ختم ہوجاے اور انڈینز کو ایکدفعہ پھر ہماری قوم پر ہنسنے کا موقع مل جاے؟
یہی جماعت آج یورپ و امریکہ میں اپنے تمام تبلیغی مشنز بند کرچکی ہے کیونکہ موجودہ صورتحال میں وہاں دو سے زیادہ افراد جمع ہونے پر جیل ہوسکتی ہے مگر یہی جماعت پاکستان میں اسی طرح کے قوانین کو جوتے کی نوک پر اڑا دیتی ہے، کیا یہ کھلی منافقت نہیں؟
جس کو مجھ سے اختلاف ہو وہ پچھلے دو ہفتوں کی خبروں کا جائزہ لے کر خود تجزیہ کرسکتا ہے کہ ایک خوفناک وبا کے پھیلاو میں کون کون سے عناصر تھے یا پاکستان کے کون سے لوگ تھے جنہوں نے حکومتی اعلانات پر عملدرآمد کیا اور کون سے عناصر تھے جو ریاست کی نافرمانی کا باعث بنے؟
دیوبندی مسلک کے علما ہر دور حکومت میں اپنے دھڑے کی حمایت اور مالی و کاروباری مفادات کی خاطر حکمرانوں سے قریبی روابط رکھتے ہیں، اس بات کا اندازہ چند اخبارات کی تصاویر سے ہو سکتا ہے کہ کونسے علما ہیں جو وزیراعظم ہاوس میں ہر دوسرے تیسرے ہفتے حاضری لگواتے رہتے ہیں ؟ جواب وہی ہوگا جو میں نے لکھا ہے مولانا طارق جمیل اور مولانا طاہر اشرفی ہی نمایاں ترین دکھای دیں گے
آج اس مصیبت کے وقت جب پاکستانی قوم ایک امتحان میں سے گزر رہی ہے تو تبلیغی جماعت نے دو لاکھ کا اجتماع تین دن تک منایا اور پھر شدید بارش کی وجہ سے ایکدن پہلے مجبورا ختم کرنا پڑا، شائد یہ بارش بھی قدرت نے اس لئے برسای کہ پاکستانی قوم کو مزید تباہی اور ہلاکتوں سے بچا سکے
اجتماع کروناوائرس کی وجہ سے بند کیا گیا ہوتا تو ان کی ہر قسم کی سرگرمیاں بند کردی جاتیں مگر صد افسوس کہ ایسا نہیں ہوا، ان کی تبلیغی سرگرمیاں اور ہزاروں لوگوں کا جھمگٹا راے ونڈ میں لگا ہوا ہے اور تمام شیڈول ورک ایسے ہی جاری ہیں جیسے نارمل دنوں میں ہورہے تھے
عمران خان کو لاک ڈاون پر کنفیوژ کرنے میں بھی مولانا طارق جمیل کا ہاتھ ہے کیونکہ موصوف عمران کو مل کر چالیس کے گروپ کا نیا شوشہ چھوڑ آے جس کا ذکر اپنی تقریر میں کرکے وزیراعظم نے جگ ہنسای کروای، خیر چالیس کے گروپ والا جمیلا آپا کا نسخہ بھی ناکام ہو گیا اور تبلیغی علما میں کرونا وائرس بہت کثرت سے پھیلنے لگا ہے، ابھی پہلے اجتماع کا سیاپا ختم نہیں ہوا تھا کہ تبلیغی جماعت کا دوسرا (سندھ اور بلوچستان) اجتماع بھی شروع ہوگیا اور شاملین اجتماع کو روکنے کی کوی ہدایات نہیں دی گئیں تب عین موقع پر جسدن اجتماع تھا شائد ان کے اصل باسز کا فون آگیا اور چار و ناچار اجتماع کو کینسل کرکے قوم پر احسان عظیم کیا گیا مگر تبلیغی سرگرمیاں ویسے کی ویسے جاری رہیں انکے علما میں کسی قسم کی عقل و بصیرت دکھای نہیں دے رہی، ان کی اپروچ بالکل سطحی اور علم بہت نچلے لیول کا ہے
یاد رہےکہ پاکستان میں صرف دو جگہوں پر کرفیو لگایا گیا ہے ان میں سے ایک جگہ مردان ہے جہاں سعودی پلٹ ایک بندے نے وائرس پارٹی کی اور دوسری بھارہ کھو کا علاقہ جہاں تبلیغی جماعت ٹھہری ہوی تھی غالبا عمرہ کر کے آنے والا بھی تبلیغی جماعت سے تھا
اب پاکستان کو بین الاقوامی سظح پر بھی ٹریول بین اور ویزہ ریسٹرکشنز کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ پولیو کی طرح کرونا بھی پاکستان سے دنیا بھر میں برآمد ہورہا ہے اور اس کرونا سمگنلگ کیلئے تبلیغی جماعت مرکزی کردار ادا کررہی ہے، ملائشیا ،گیمبیا، انڈونیشیا اور درجن بھر مسلم ممالک میں پاکستان کے ذریعے کرونا وائرس پنہچ چکا ہے یہ نہ ہو کہ بارڈر کھلنے کے بعد پاکستان کا دنیا بھر سے ناطہ ہی ختم ہوجاے اور انڈینز کو ایکدفعہ پھر ہماری قوم پر ہنسنے کا موقع مل جاے؟
Last edited: