Sohail Shuja
Chief Minister (5k+ posts)
کاروبار کا مقصد نفع بڑھنا ہوتا ہے جس کے لئے وہ اخراجات کم اور فروخت زیادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے. حکومت کاروبار کرے نا کرے یہ الہامی نہیں انتظامی معاملہ ہے.
پاکستان کا مسئلہ ہے کے حکمرانوں سے حکومت کا نظام نہیں چلتا کاروبار خاک چلائیں گے. نجی کاری بھی ہوئی تو مقامی اور غیر ملکی سرمایہ دار ملی بھگت سے اونے پونے میں خرید کر اپنی گرفت مزید مضبوط کریں گے
جمہوری نظام جو سرمایہ کار کی لونڈی بن چکا ہے حکومت اپنے کاروبار شروع کرکے سرمایہ دار کی اجارہ داری ختم نہیں تو کم کر سکتی ہے. نفع کمائے اور نقصان کئے بغیر عوام کو اچھی سہولیات فراہم کرے. بین القوامی کمپنیوں کے کاروبار میں حصہ داری کرکے منافع کی صورت میں ملکی سرمایہ باہر جاتا دیکھنے کی بجائے اس سے ملک میں مزید سرمایہ کاری کرے
ویسے بھی اب پی آئی اے جیسے ادارے کے مقاصد پورے ہوچکے۔ اب حکومت کو اگر کوئی کاروبار کرنا ہی ہے تو کسی ایسے میدان میں کرے جس میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور وہ دور رفتہ یا مستقبل قریب میں اہمیت کا حامل ہو۔
مثلاً اگر حکومت نینو ٹیکنالوجی میں کچھ کرتی ہے، یا بائیو ٹیکنالوجی میں کچھ کرتی ہے، سیٹلائٹ کی فیلڈ ہے، گرین ٹیکنالوجی میں کچھ کر لے۔۔۔ پاکستان میں سولر پینل وغیرہ ہی بنا لے، تو یہ تمام ایسے کام ہونگے جس سے یہاں ایک نئے ہنر کے دروازے کھلیں گے۔ نئے ہنر کے ساتھ ان شعبوں میں تعلیمی سرگرمیاں بھی بڑھیں گی، روزگار کے مواقع ہونگے۔ یہ ہنر پھر عام ہو کر ایسے داموں ملیں گے کہ ملکی سرمائیہ کار ان میں پیسہ ڈال کر قومی یا بین الاقوامی سطح پر قیمت اور کوالٹی میں دوسرے ملکوں کی مصنوعات سے ایک اچھا تقابل کرسکیں گے۔
لیکن بھائی پہلے ایک بات سمجھنی چاہیئے، کہ ضروری نہیں پہر سرمایہ کار ہی دو نمبر ہو۔ اللہ نے یہ تفریق اسی لیئے بنائی ہے کہ دنیا میں لوگ ایک دوسرے سے کام لے سکیں۔ آپ ویسے بھی تجربہ کر کے دیکھ لیں، دنیا کی ساری دولت ایک مرتبہ برابر سے لوگوں میں تقسیم کر دیں، پھر بھی تھوڑے عرصے بعد کچھ لوگ باقی لوگوں کی بہ نسبت زیادہ مالدار ہونگے۔
مثلاً اگر حکومت نینو ٹیکنالوجی میں کچھ کرتی ہے، یا بائیو ٹیکنالوجی میں کچھ کرتی ہے، سیٹلائٹ کی فیلڈ ہے، گرین ٹیکنالوجی میں کچھ کر لے۔۔۔ پاکستان میں سولر پینل وغیرہ ہی بنا لے، تو یہ تمام ایسے کام ہونگے جس سے یہاں ایک نئے ہنر کے دروازے کھلیں گے۔ نئے ہنر کے ساتھ ان شعبوں میں تعلیمی سرگرمیاں بھی بڑھیں گی، روزگار کے مواقع ہونگے۔ یہ ہنر پھر عام ہو کر ایسے داموں ملیں گے کہ ملکی سرمائیہ کار ان میں پیسہ ڈال کر قومی یا بین الاقوامی سطح پر قیمت اور کوالٹی میں دوسرے ملکوں کی مصنوعات سے ایک اچھا تقابل کرسکیں گے۔
لیکن بھائی پہلے ایک بات سمجھنی چاہیئے، کہ ضروری نہیں پہر سرمایہ کار ہی دو نمبر ہو۔ اللہ نے یہ تفریق اسی لیئے بنائی ہے کہ دنیا میں لوگ ایک دوسرے سے کام لے سکیں۔ آپ ویسے بھی تجربہ کر کے دیکھ لیں، دنیا کی ساری دولت ایک مرتبہ برابر سے لوگوں میں تقسیم کر دیں، پھر بھی تھوڑے عرصے بعد کچھ لوگ باقی لوگوں کی بہ نسبت زیادہ مالدار ہونگے۔