Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
سلمان اکرم راجہ نے آج عدالت کو دلائل مکمل کرنے کی یقین دہانی کروا رکھی ہے،
سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین،وزارت دفاع دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے بھی دلائل مکمل کر چکے ہیں۔
وفاق، پنجاب، بلوچستان، وزارت داخلہ، وزارت قانون اور شہداء فاونڈیشن نے خواجہ حارث کے دلائل اپنا لئے ہیں
لیاقت حسین کیس آرٹیکل 10 اے سے پہلے کی ہے، سلمان اکرم راجہ
1975 میں ایف بی علی کیس میں پہلی دفعہ ٹو ون ڈی ون کا ذکر ہوا، سلمان اکرم راجہ
اگر بنیادی حقوق دستیاب نا ہوں اور کسی ایکٹ کے ساتھ ملا لیا جائے، جسٹس جمال خان مندوخیل
تو کیا بنیادی حقوق متاثر ہوں گے؟، جسٹس جمال خان مندوخیل
آرمی ایکٹ ایک بلیک ہول ہے اس میں کوئی بھی ترمیم ہوئی تو بنیادی حقوق ختم ہو جائیں گے، سلمان اکرم راجہ
قانون کے مطابق جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہونا ضروری ہے، سلمان اکرم راجہ
اگر آرمڈ فورسز کا کوئی شخص گھر بیٹھے کوئی جرم کرتا ہے تو کیا اس پر بھی آرمی ایکٹ کا اطلاق ہو گا، جسٹس جمال خان مندوخیل
مثال کے طور پر پنجاب میں پتنگ اڑانا منع ہے، سلمان اکرم راجہ
اگر کوئی پنجاب میں گھر میں پتنگ اڑاتا یے تو وہ ملٹری کورٹ میں نہیں جائے گا، سلمان اکرم راجہ
اس پر بھی سویلین والا قانون لاگو ہو گا، سلمان اکرم راجہ
اس کیس میں ٹو ون ڈی ون کی پروویشن کیسے ہوئی، جسٹس جمال خان مندوخیل
اس کیس میں دو مسلئے ہیں ایک آرٹیکل 175 کا بھی ہے، سلمان اکرم راجہ
گھریلو مسلئہ ہے اگر پہلی بیوی کی مرضی کے بغیر دوسری شادی کر لی جائے، جسٹس جمال خان مندوخیل
تو کیا اسے آرٹیکل 3 میں ڈال کر ملٹری کورٹ بھیجا جائے گا، سلمان اکرم راجہ
لیاقت علی کیس میں بھی یہی یوا وہاں بھی آرٹیکل تھری کو شامل کیا گیا، سلمان اکرم راجہ
ایف بی علی نے کہا کہ ٹو ون ڈی آرمی ایکٹ کا حصہ بنی یے، سلمان اکرم راجہ
جہاں تک بات رہی بنیادی حقوق کی اسکے دروازے بند نہیں ہوں گے، سلمان اکرم راجہ
https://twitter.com/x/status/1889546581327880322
دوران سماعت جسٹس نعیم اختر افغان کا سلمان راجہ سے دلچسپ مکالمہ
ہلکے پھلکے انداز میں کہہ رہا ہوں، بُرا نہ مانیے گا، جسٹس نعیم اختر افغان
آپکی ایک سیاسی جماعت کیساتھ آجکل سیاسی وابستگی بھی ہے، جسٹس نعیم اختر افغان
جب آپکی سیاسی پارٹی کی حکومت تھی اس وقت آرمی ایکٹ میں ایک ترمیم کی گئی، جسٹس نعیم اختر افغان
اس وقت پارلیمنٹ نے بڑی گرم جوشی کیساتھ آرمی ایکٹ سے متعلق قانون سازی کی، جسٹس نعیم اختر افغان کے مسکراتے ہوئے ریمارکس
میں اس وقت پی ٹی آئی کا حصہ نہیں تھا، سلمان اکرم راجہ
میں تو ہمیشہ اپوزیشن والی سائیڈ پر رہا، سلمان اکرم راجہ
https://twitter.com/x/status/1889552643930071519
گھریلو مسلئہ ہے، اگر پہلی بیوی کی مرضی کے بغیر دوسری شادی کر لی جائے، جسٹس جمال خان مندوخیل
تو کیا اُسے آرٹیکل 3 میں ڈال کر ملٹری کورٹ بھیجا جائے گا، سلمان اکرم راجہ
https://twitter.com/x/status/1889547511418794318
میں نے ریکارڈ چیک کیا ہے، سلمان راجہ
دسمبر 1967 میں پارلیمنٹ کے زریعے سیکشن ٹو ون ڈی ٹو کی منظوری کی گئی تھی، سلمان راجہ
سپریم کورٹ ایف بی علی کیس پر نظرثانی کیے بغیر آرمی ایکٹ کی شقوں کا جائزہ لے سکتی ہے، سلمان راجہ
کیا ہم آئین کے پابند ہیں یا عدالتی فیصلے کے پابند ہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل
سپریم کورٹ فیصلے کا احترام ہے، لیکن عدالت کیلئے ضروری نہیں ہیں، سلمان راجہ
اگر آئین میں تبدیلی ہو جائے تو کیا ہوگا، جسٹس جمال خان مندوخیل
پھر تو صورتحال ہی مختلف ہوگی سلمان راجہ
ایف بی علی کیس فیصلے کے وقت آرٹیکل 175 کی شق تین نہیں تھا، سلمان راجہ
ہم نے مرکزی فیصلے پر نظرثانی کرنی ہے، یکسانیت بھی لانی ہے، تشریح بھی کرنی ہے، جسٹس محمد علی مظہر
پتہ نہیں اور کیا کیا کرنا ہے، جسٹس محمد علی مظہر
بند دروازوں کے پیچھے شفاف ٹرائل نہیں ہو سکتا، سلمان راجہ
19ویں صدی والا کورٹ مارشل اب پوری دنیا میں تبدیل ہو چکا ہے، سلمان راجہ
2025 میں 1860 والے کورٹ مارشل کی کارروائی کا اطلاق یونیفارم پرسنل پر بھی نہیں ہو سکتا، سلمان راجہ
پتہ نہیں دو سال تک کیا ہوتا رہا، سلمان راجہ
ایک کاغذ تک باہر لیکر جانے کی اجازت نہیں تھی، سلمان راجہ
ضمانت کا حق بھی حاصل نہیں، سلمان راجہ
برطانیہ میں جج ایڈووکیٹ جنرل کی تعیناتی ہائی کورٹ ججز تعیناتی کرنے والے جوڈیشل کمیشن کے زریعے ہوتی ہے، سلمان راجہ
ایف بی علی کیس میں ایاز سپرا اور میجر اشتیاق آصف کا وکیل رہا، اعتزاز احسن
اس وقت ٹرائل اٹک جیل میں ہوتا تھا، اعتزاز احسن
ٹرائل کے بعد ریکارڈ جلا دیا جاتا تھا، اعتزاز احسن
جب ٹرائل ختم ہوتا ہماری اٹک قلعے سے نکلتے وقت مکمل تلاشی کی جاتی تھی، اعتزاز احسن
ایک کاغذ تک نہیں لیکر جانے دیا جاتا تھا، اعتزاز احسن
اس وقت مارشل لاء کا دور تھا، جسٹس مسرت ہلالی
مجھے بطور وکیل روزانہ اڈیالہ جیل میں ایسا سہنا پڑتا ہے، سلمان راجہ
اتنی تلاشی کیوں کی جاتی ہے، جسٹس مسرت ہلالی
میری ٹائی تک کی تلاشی کی جاتی ہے، سلمان راجہ
مجھ سے تو ایک مرتبہ ٹشو پیپر تک لے لیا گیا تھا،عزیر بھنڈاری
آپ دلائل اس کیس تک محدود رکھیں، جسٹس امین الدین خان
https://twitter.com/x/status/1889583625579934072
سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین،وزارت دفاع دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے بھی دلائل مکمل کر چکے ہیں۔
وفاق، پنجاب، بلوچستان، وزارت داخلہ، وزارت قانون اور شہداء فاونڈیشن نے خواجہ حارث کے دلائل اپنا لئے ہیں
لیاقت حسین کیس آرٹیکل 10 اے سے پہلے کی ہے، سلمان اکرم راجہ
1975 میں ایف بی علی کیس میں پہلی دفعہ ٹو ون ڈی ون کا ذکر ہوا، سلمان اکرم راجہ
اگر بنیادی حقوق دستیاب نا ہوں اور کسی ایکٹ کے ساتھ ملا لیا جائے، جسٹس جمال خان مندوخیل
تو کیا بنیادی حقوق متاثر ہوں گے؟، جسٹس جمال خان مندوخیل
آرمی ایکٹ ایک بلیک ہول ہے اس میں کوئی بھی ترمیم ہوئی تو بنیادی حقوق ختم ہو جائیں گے، سلمان اکرم راجہ
قانون کے مطابق جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہونا ضروری ہے، سلمان اکرم راجہ
اگر آرمڈ فورسز کا کوئی شخص گھر بیٹھے کوئی جرم کرتا ہے تو کیا اس پر بھی آرمی ایکٹ کا اطلاق ہو گا، جسٹس جمال خان مندوخیل
مثال کے طور پر پنجاب میں پتنگ اڑانا منع ہے، سلمان اکرم راجہ
اگر کوئی پنجاب میں گھر میں پتنگ اڑاتا یے تو وہ ملٹری کورٹ میں نہیں جائے گا، سلمان اکرم راجہ
اس پر بھی سویلین والا قانون لاگو ہو گا، سلمان اکرم راجہ
اس کیس میں ٹو ون ڈی ون کی پروویشن کیسے ہوئی، جسٹس جمال خان مندوخیل
اس کیس میں دو مسلئے ہیں ایک آرٹیکل 175 کا بھی ہے، سلمان اکرم راجہ
گھریلو مسلئہ ہے اگر پہلی بیوی کی مرضی کے بغیر دوسری شادی کر لی جائے، جسٹس جمال خان مندوخیل
تو کیا اسے آرٹیکل 3 میں ڈال کر ملٹری کورٹ بھیجا جائے گا، سلمان اکرم راجہ
لیاقت علی کیس میں بھی یہی یوا وہاں بھی آرٹیکل تھری کو شامل کیا گیا، سلمان اکرم راجہ
ایف بی علی نے کہا کہ ٹو ون ڈی آرمی ایکٹ کا حصہ بنی یے، سلمان اکرم راجہ
جہاں تک بات رہی بنیادی حقوق کی اسکے دروازے بند نہیں ہوں گے، سلمان اکرم راجہ
https://twitter.com/x/status/1889546581327880322
دوران سماعت جسٹس نعیم اختر افغان کا سلمان راجہ سے دلچسپ مکالمہ
ہلکے پھلکے انداز میں کہہ رہا ہوں، بُرا نہ مانیے گا، جسٹس نعیم اختر افغان
آپکی ایک سیاسی جماعت کیساتھ آجکل سیاسی وابستگی بھی ہے، جسٹس نعیم اختر افغان
جب آپکی سیاسی پارٹی کی حکومت تھی اس وقت آرمی ایکٹ میں ایک ترمیم کی گئی، جسٹس نعیم اختر افغان
اس وقت پارلیمنٹ نے بڑی گرم جوشی کیساتھ آرمی ایکٹ سے متعلق قانون سازی کی، جسٹس نعیم اختر افغان کے مسکراتے ہوئے ریمارکس
میں اس وقت پی ٹی آئی کا حصہ نہیں تھا، سلمان اکرم راجہ
میں تو ہمیشہ اپوزیشن والی سائیڈ پر رہا، سلمان اکرم راجہ
https://twitter.com/x/status/1889552643930071519
گھریلو مسلئہ ہے، اگر پہلی بیوی کی مرضی کے بغیر دوسری شادی کر لی جائے، جسٹس جمال خان مندوخیل
تو کیا اُسے آرٹیکل 3 میں ڈال کر ملٹری کورٹ بھیجا جائے گا، سلمان اکرم راجہ
https://twitter.com/x/status/1889547511418794318
میں نے ریکارڈ چیک کیا ہے، سلمان راجہ
دسمبر 1967 میں پارلیمنٹ کے زریعے سیکشن ٹو ون ڈی ٹو کی منظوری کی گئی تھی، سلمان راجہ
سپریم کورٹ ایف بی علی کیس پر نظرثانی کیے بغیر آرمی ایکٹ کی شقوں کا جائزہ لے سکتی ہے، سلمان راجہ
کیا ہم آئین کے پابند ہیں یا عدالتی فیصلے کے پابند ہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل
سپریم کورٹ فیصلے کا احترام ہے، لیکن عدالت کیلئے ضروری نہیں ہیں، سلمان راجہ
اگر آئین میں تبدیلی ہو جائے تو کیا ہوگا، جسٹس جمال خان مندوخیل
پھر تو صورتحال ہی مختلف ہوگی سلمان راجہ
ایف بی علی کیس فیصلے کے وقت آرٹیکل 175 کی شق تین نہیں تھا، سلمان راجہ
ہم نے مرکزی فیصلے پر نظرثانی کرنی ہے، یکسانیت بھی لانی ہے، تشریح بھی کرنی ہے، جسٹس محمد علی مظہر
پتہ نہیں اور کیا کیا کرنا ہے، جسٹس محمد علی مظہر
بند دروازوں کے پیچھے شفاف ٹرائل نہیں ہو سکتا، سلمان راجہ
19ویں صدی والا کورٹ مارشل اب پوری دنیا میں تبدیل ہو چکا ہے، سلمان راجہ
2025 میں 1860 والے کورٹ مارشل کی کارروائی کا اطلاق یونیفارم پرسنل پر بھی نہیں ہو سکتا، سلمان راجہ
پتہ نہیں دو سال تک کیا ہوتا رہا، سلمان راجہ
ایک کاغذ تک باہر لیکر جانے کی اجازت نہیں تھی، سلمان راجہ
ضمانت کا حق بھی حاصل نہیں، سلمان راجہ
برطانیہ میں جج ایڈووکیٹ جنرل کی تعیناتی ہائی کورٹ ججز تعیناتی کرنے والے جوڈیشل کمیشن کے زریعے ہوتی ہے، سلمان راجہ
ایف بی علی کیس میں ایاز سپرا اور میجر اشتیاق آصف کا وکیل رہا، اعتزاز احسن
اس وقت ٹرائل اٹک جیل میں ہوتا تھا، اعتزاز احسن
ٹرائل کے بعد ریکارڈ جلا دیا جاتا تھا، اعتزاز احسن
جب ٹرائل ختم ہوتا ہماری اٹک قلعے سے نکلتے وقت مکمل تلاشی کی جاتی تھی، اعتزاز احسن
ایک کاغذ تک نہیں لیکر جانے دیا جاتا تھا، اعتزاز احسن
اس وقت مارشل لاء کا دور تھا، جسٹس مسرت ہلالی
مجھے بطور وکیل روزانہ اڈیالہ جیل میں ایسا سہنا پڑتا ہے، سلمان راجہ
اتنی تلاشی کیوں کی جاتی ہے، جسٹس مسرت ہلالی
میری ٹائی تک کی تلاشی کی جاتی ہے، سلمان راجہ
مجھ سے تو ایک مرتبہ ٹشو پیپر تک لے لیا گیا تھا،عزیر بھنڈاری
آپ دلائل اس کیس تک محدود رکھیں، جسٹس امین الدین خان
https://twitter.com/x/status/1889583625579934072
Last edited by a moderator: