
سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما فواد چوہدری نے اپنی گفتگو کے دوران کوئی ایسی بات نہیں کی جو ریاست کے خلاف ہو مگر پھر بھی ان کے خلاف مقدمے میں دفعہ 134اے شامل کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری پر اپنے قانونی رائےدیتے ہوئے کہا کہ ریاست الگ ہوتی ہے، حکومت الگ اور ادارےالگ، دفعہ 134 اے کے تحت اس صورت میں مقدمہ درج کیا جاتا ہے جب ریاست مخالف بیان دیا جائے، فوا دچوہدری نے کہاں ریاست کے خلاف بات کی؟ انہوں نے تو حکومت کے خلاف بھی کوئی بات نہیں کی۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ فواد چوہدری نے ایک ادارے کے خلاف بات کی ہے ، کل کو کوئی اگر پیمرا کے خلاف بات کرے گا تو اس کے خلاف بھی دفعہ 134اے کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا؟ فواد چوہدری سپریم کورٹ کے وکیل ہیں وہ کہاں فرار ہوسکتے تھے؟ ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا جاتا "یوآر انڈر اریسٹ" تو وہ ساتھ چل پڑتے، ممبر پارلیمنٹ مفرور ہوکر بیوقوفی کیوں کرے گا؟
انہوں نے الیکشن کمیشن کے کردار پر سوالات اٹھاتے ہوئےکہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کی مدعیت میں درج ایف آئی آر چیف الیکشن کمشنر کی ہوتی ہے، اگر چیف الیکشن کمشنر پہلے غیر جانبدار تھے تو اب کیسے غیر جانبدار رہ سکتے ہیں؟
انکا مزید کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نے ایک پارٹی کے ترجمان کے خلاف مقدمہ درج کروایاہوا ہے، ان کے پاس توہین عدالتی جیسی کارروائی کا اختیار تو ہے مگر سزا اور جزا کا کوئی اختیار نہیں ہے۔