فلم جوائے لینڈ کی ریلیز میں پابندی کیلئے جہاں ایک طرف آواز اٹھائی جا رہی ہے وہیں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اس کے حق میں بھی سامنے آ رہے ہیں۔ اب سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری اور سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بھی اس کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔
پی پی رہنما و سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اس پر مذہبی طبقے کی پریشانی پر کہا کہ مولوی حضرات بھی شوشہ چھوڑنے سے باز نہیں آتے۔ کچھ نہیں تو جوائے لینڈ فلم پر بتنگڑ بنا دیا۔ یہ آخر نوے فیصد سے زائد مسلمانوں کے ملک میں اسلام کیوں خطرے میں رہتا ہے؟
انہوں نے کہا ایک فلم ہماری اقدار کو کیسے خطرے میں ڈال سکتی ہے؟ ملاں اطمینان رکھے ہمارا ایمان اس کی توقع سےبھی زیادہ مضبوط ہے۔
جبکہ اسی پر ردعمل میں فواد چوہدری نے لکھا کہ اس طرح کی زیادہ تر کمپین آپس کی کاروباری دشمنی ہے، ایک پارٹی پیسہ لگاتی ہے کہ دوسرے کی ریلیز میں دیر ہو جائے کیونکہ سینما اسکرین محدود ہیں اور زیادہ تر لوگ وہ شامل ہوتے ہیں جنہیں پتہ ہی نہیں ہو گا کہ فلم ہے کیا کمزور وزیر ہو تو دباؤ میں آ جاتا ہے۔
سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اسما اعظم نے لکھا کہ ڈاکٹر عبدالسلام اور ملالہ کو نوبل پرائز ملا ہم نے انہیں اپنانے سے ہی انکار کر دیا۔ اب ایک فلم کے آسکر ایوارڈ کے چانسز بنے ہم نے فلم پہ ہی پابندی لگا دی۔
انہوں نے کہا بس لگے رہو کیلوں کا رخ کعبے کی طرف کرنے، کل ملا کر ہم نے یہی سب کچھ حاصل کیا ہے۔
یاد رہے کہ فلم کی کہانی ایک نوجوان اور ٹرانس جینڈر کے گرد گھومتی ہے جوکہ ڈانس کلب میں ملازمت کے دوران ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔ فلم کو کانز فلم فیسٹیول میں ’کانز: کوئیر پام‘ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جو کہ مخنث افراد کی کہانیوں پر مبنی فلموں کو دیا جاتا ہے۔
تاہم متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد وزارت اطلاعات ونشریات نے فلم جوائے لینڈ کی ملک بھر کے سنیما میں نمائش پر پابندی عائد کرتے ہوئے فلم کو جاری کردہ سنسربورڈ کا سرٹیفیکیٹ منسوخ کردیا ہے۔
صائم صادق کی ہدایتکاری میں بننے والی اس فلم کی کاسٹ میں سرمد کھوسٹ، ثروت گیلانی، علینا خان، سہیل سمیر، سلمان پیر، ثانیہ سعید، کنول کھوسٹ، زویا احسن، ثنا جعفری اور قاسم عباس سمیت دیگر اداکار شامل ہیں جو فلم کی پاکستان میں ریلیز کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان میں جوائے لینڈ کو رواں ماہ 18 نومبر کو ریلیز کیا جانا تھا۔