سابق وفاقی وزیر فواد چودھری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پاکستانی پبلک پالیسی و اسٹریٹجک کمیونی کیشن فہد حسین کے مابین ٹوئٹر پر ایک دوسرے کے خلاف لفظی گولہ باری ہوئی جس میں دونوں نے ایک دوسرے خلاف تلخ اور کڑوے الفاظ استعمال کیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق فواد چودھری اور فہد حسین کے درمیان یہ گفتگو سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے ایک ٹوئٹ سے بحث کی صورت میں شروع ہوئی۔ حماد اظہر نے پنجاب کے نگران وزیراعلٰی کے لئے محسن نقوی کے منتخب ہونے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کی تھی کہ "محسن نقوی سے بہتر تھا فہد حسین کو ہی لگا دیتے۔ وہ بیچارہ صرف جانبدار ہے لیکن ابھی کرپٹ نہیں ہوا"۔
تاہم اس ٹویٹ کے جواب میں فہد حسین نے کہا کہ حماد بھائی میں ویسے ہی جانبدار ہوں جیسے آپ۔ اور آپ ہی کی طرح نہ میں کرپٹ ہوں اور نہ ہی کبھی ہو سکتا ہوں۔ کاش میں آپ کی قیادت کے بارے میں یہ دعویٰ کر سکتا-‘ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حماد اظہر کے لائق نہیں ہے۔
فہد حسین نے مزید کہا کہ آپ کو اس طرح کی بات زیب نہیں دیتی کہ آپ خود کو فواد چودھری کی سطح پر لے جائیں، آپ جس جگہ سے ہیں آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔
یہ بات کرنی تھی کہ فواد چودھری بھی میدان میں آ گئے اور فہد حسین کو اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حماد کو صرف غلط فہمی ہے کہ فہد حسین کرپٹ نہیں ہے، جو شخص ایک نوکری کیلئے عزت گروی رکھ دے وہ کرپٹ کیسے نہیں ہو گا؟
فہد حسین بھی پیچھے نہ رہے اور کہا کہ جو شخص مختلف حکومتوں میں مختلف نوکریوں کے لیے عزت گروی رکھ دے وہ کتنا کرپٹ ہے؟
ایک اور ٹوئٹ میں اسی معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ "تحریک انصاف کے لیے ایک مخلصانہ مشورہ: الیکشن کمیشن کے پاس آئینی اختیار ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ کا فیصلہ کرے اگر سیاسی جماعتیں یہ فیصلہ نہ کر سکیں ۔ آئین میں یہ نہیں لکھا کہ الیکشن کمیشن فیصلے سے پہلے تحریک انصاف سے اجازت لے۔ چنانچہ فیصلے کو قبول کریں اور اچھلنا بند کریں۔ شاباش!