ابھی ایک دن قبل ، ایک صاحب نے ایک مولانا صاحب کی جرابوں پر مسح کرنے سے متعلق کلپ پوسٹ کی، جس پر بعض منکر حدیث اور لادین قسم کے لوگ یہ کہہ کر اعتراض کرنے لگے بلکہ مزاق اڑانے لگے کہ دنیا کہاں پہنچ گئی اور مولویوں نے ہمیں کہاں پھنسا رکھا ہے۔۔جبکہ یہی سوال یہ اس وقت نہیں کرتے پائے جاتے ، جب کوئی انہیں سائیکل سکھانے جیسا معمولی علم دیتا ہے۔۔ کہ دنیا تو جہازوں اور راکٹوں تک پہنچ گئی۔۔ ہاں دین کے معاملے میں چھوٹا علم ہو یا بڑا دونوں ہی انہیں کھٹکتے ہیں۔
ان کی اس قسم کی باتوں سے یہ بات تو ظاہر ہوگئی کہ نماز کی ان کی نظر میں کیا حیثیت ہے۔ کیونکہ نماز پڑھنے والا چاہے وہ کتنا بھی کمزور ہو۔ اسے کم از کم یہ فکر ضرور ہونی چاہیئے کہ نماز پڑھنے سے پہلے اس کی تیاری کیسے کرنی ہے۔ جب تیاری کی ہی فکر نہیں تو نماز کی کاہے کو۔
یہ لادین ، جرابوں کے اوپر مسح جیسے معمولی علم کی اہمیت اور اس رعایت کی قدر ان نمازیوں اور ایمان والوں سے پوچھیں، جنہیں ہر وقت جوتے پہننے ہوتے ہیں۔۔ کام کے سلسلے میں یا کسی اور مجبوری کے تحت۔
میں اس بات کا عینی شاہد ہوں۔ کہ میرے ایک کولیگ، بیچارے صرف اس علم کی کمی کی وجہ سے خود کو اچھی مصیبت سے گزارتے ۔ وہ اسطرح کہ گھر سے باوضو نکلنے کے بعد جب کام پر آتے اور اگلی نماز میں تقریبا تین سے چار گھنٹے ہوتے تو وہ اپنی بشری ضرورت کو اس وقت تک پورا نہ کرتے جب تک کہ نماز نہ پڑ لیتے۔ اور اگر وہ ایسا کرتے تو انہیں پورا وضو کرنا ہوتا ، اور انکے خیال میں پاوں دھوئے بغیر وضو نہ ہوتا۔۔۔ جسکی سہولت وہاں نہیں تھی۔
اللہ رب العزت نے طرح طرح کی رعایتیں سفر میں، بیماری میں وغیرہ وغیرہ مومنین کو عطا فرمائی ہیں۔ شرط یہ ہے کہ ہم ان کو جان پائیں۔ اور ایسا کیسے ہوسکتا ہے۔؟۔ جب ہم دین کا علم حاصل کریں گے۔۔ چاہے وہ بظاہر کتنا بھی غیر ضروری لگے۔۔
کوشش یہ ہونی چاہیئے کہ جہاں سے بھی یہ علم لیا جائے وہ صحیح جگہ ہو۔ قابل بھروسہ و مستند ہو ۔ نہ کہ ضعیف و کمزور احادیث کی آماج گاہ ہو۔۔اور من گھڑت قصوں کی دکان۔ بھئی کوشش کریں گے تو ہی اصل چیز پائیں گے۔ ٹماٹر خریدنے تک کے لیئے دس دکانیں چیک کرنے کی کوشش کرتے ہو تو دین کے لیئے کیوں نہیں
اس ? تھریڈ کی بات ہورہی ہے۔
سردی کے موسم میں جرابوں پر مسح کر سکتے ہیں؟ مولانا محمد اسحاق ؒ اردو بیان
azeezam jani1 sb, islam sirf aur sirf deen hai mazhab nahin hai. lihaaza mazhabi aqeedun aur amaal ka deene islam se koi taaluq hi nahin hai.
albatta is baat ko theek tarah se samajhne ke liye aqlo fiker bunyaadi shart hen. agar kisi shakhs ko woh aqlo ilm haasil hi nahin hai jo quraan ko theek tarah se samajhne ke liye darkaar hai to phir us ki qurani samajh qaable ehtbaar ya qaable ehtmaado bharosa nahin ho sakti.
agar aap ka khayaal hai keh aap ki quraani samajh drust hai to aap ko yaqeenan maloom ho ga keh aqal kia hoti hai aur ilm kia hota hai aur ye haasil kaise kiye jaate hen ya ho sakte hen. lihaaza in bunyaadi baatun per aap roshni daaliye ta keh baat aage chal sake.
ye is liye keh aap ne ye thread discussion aur debate ke liye khola hai. achhi baat hai doodh ka doodh aur paani ka paani hona chahiye. For better understanding of what knowledge is and where it comes from see
HERE. For better understanding of deen of islam from the quran see
HERE,
HERE,
HERE,
HERE and
HERE.
regards and all the best.