barca
Prime Minister (20k+ posts)
غربت اور مفلسی انسان كی ذہانت كو كھا جاتی ہے، تحقیقی رپورٹ

واشنگٹن: نئی سائنسی تحقیق كے مطابق غربت یا مفلسی انسان کی ذہانت كو كھا جاتی ہے۔
امریکا کے سماجی وحیاتیاتی تحقیق کاروں کا اپنی تازہ تحقیق میں کہنا ہے كہ مفلسی انسانوں كے پیمانہ ذہانت (انٹیلی جنس كوٹی اینٹ) میں واضح كمی پیدا كر دیتی ہے جو 13 درجے تک ممکن ہے۔
تحقیق کے مطابق اعداد وشمار اور مختلف تجربات سے معلوم ہوا كہ مفلسی كے باعث انسانی ذہن كا كام اور مشقت میں ضیاع ضرورت سے زیادہ ہوتا ہے، غربت اور مالی ناآسودگی كی وجہ سے كوئی بھی مفلس ونادار كسی ایک چیز پر پورا ارتكاز كرنے میں مشكل محسوس كرتا ہے،
اس كے علاوہ اُسے معاملات ومسائل كو حل كرنے میں بھی اندرونی بے چینی اور تكلیف كا سامنا كرنا پڑتا ہے اور اسی طرح وہ اپنے جذبات اور احساسات كے كنٹرول میں بھی دشواری محسوس كرتا ہے۔
مفلسی كے انسانی ذہانت پر مرتب ہونے والے اثرات كی تحقیق كو معتبر امریكی درس گاہ ہارورڈ یونیورسٹی اور كینیڈا كی برٹش كولمبیا یونیورسٹی كے محققین نے حتمی شكل دی، ریسرچ كے لیے 400 افراد كے انٹرویوز پر مشتمل ڈیٹا مرتب كیا گیا
جن کی سالانہ آمدنی 20 ہزار ڈالر سے لے كر 70 ہزار ڈالر تک تھی۔ دوران تحقیق محققین نے مختلف افراد سے نظریاتی سوالات كو پیش كر كے پوچھا كہ وہ كم آمدنی كے دوران كسی بھی مشكل حالت یا حادثے كی صورت میں كیا كریں گے، كم آمدنی والے حضرات كو جواب دینے میں لمحاتی دقت كا سامنا رہا، جن افراد كے انٹرویو كیے گئے ا
ن كو مختلف كیفیتوں اور مسائل كو اپنے مالی حالات كے تناظر میں جواب دینے كے لیے كہا گیا تھا۔ہارورڈ یونیورسٹی میں مرتب كی جانے والی اس تحقیق كے شریک مصنف سندھیل ملائیناتھن كا اس حوالے سے كہنا تھا كہ جب بے شمار پریشانیاں اور بے چینیاں دماغ كے اندر ہوں تو ذہن كچھ اور كرنے كے بجائے انہی پر مركوز رہتا ہے۔
ریسرچ كے مطابق صرف غربت ہی ذہن كے لیے مشكلات كا باعث نہیں بنتی بلكہ آسودگی میں بھی مفلسی كی سی حالت (اسٹیٹ آف پوئر) كو طاری كرنے كے بھی منفی اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ محقیقین كے مطابق ایسی سوچ ركھنے والے كی ذہانت میں كمی كے علاوہ نیند بھی كم ہوجاتی ہے
http://www.express.pk/story/169484/
امریکا کے سماجی وحیاتیاتی تحقیق کاروں کا اپنی تازہ تحقیق میں کہنا ہے كہ مفلسی انسانوں كے پیمانہ ذہانت (انٹیلی جنس كوٹی اینٹ) میں واضح كمی پیدا كر دیتی ہے جو 13 درجے تک ممکن ہے۔
تحقیق کے مطابق اعداد وشمار اور مختلف تجربات سے معلوم ہوا كہ مفلسی كے باعث انسانی ذہن كا كام اور مشقت میں ضیاع ضرورت سے زیادہ ہوتا ہے، غربت اور مالی ناآسودگی كی وجہ سے كوئی بھی مفلس ونادار كسی ایک چیز پر پورا ارتكاز كرنے میں مشكل محسوس كرتا ہے،
اس كے علاوہ اُسے معاملات ومسائل كو حل كرنے میں بھی اندرونی بے چینی اور تكلیف كا سامنا كرنا پڑتا ہے اور اسی طرح وہ اپنے جذبات اور احساسات كے كنٹرول میں بھی دشواری محسوس كرتا ہے۔
مفلسی كے انسانی ذہانت پر مرتب ہونے والے اثرات كی تحقیق كو معتبر امریكی درس گاہ ہارورڈ یونیورسٹی اور كینیڈا كی برٹش كولمبیا یونیورسٹی كے محققین نے حتمی شكل دی، ریسرچ كے لیے 400 افراد كے انٹرویوز پر مشتمل ڈیٹا مرتب كیا گیا
جن کی سالانہ آمدنی 20 ہزار ڈالر سے لے كر 70 ہزار ڈالر تک تھی۔ دوران تحقیق محققین نے مختلف افراد سے نظریاتی سوالات كو پیش كر كے پوچھا كہ وہ كم آمدنی كے دوران كسی بھی مشكل حالت یا حادثے كی صورت میں كیا كریں گے، كم آمدنی والے حضرات كو جواب دینے میں لمحاتی دقت كا سامنا رہا، جن افراد كے انٹرویو كیے گئے ا
ن كو مختلف كیفیتوں اور مسائل كو اپنے مالی حالات كے تناظر میں جواب دینے كے لیے كہا گیا تھا۔ہارورڈ یونیورسٹی میں مرتب كی جانے والی اس تحقیق كے شریک مصنف سندھیل ملائیناتھن كا اس حوالے سے كہنا تھا كہ جب بے شمار پریشانیاں اور بے چینیاں دماغ كے اندر ہوں تو ذہن كچھ اور كرنے كے بجائے انہی پر مركوز رہتا ہے۔
ریسرچ كے مطابق صرف غربت ہی ذہن كے لیے مشكلات كا باعث نہیں بنتی بلكہ آسودگی میں بھی مفلسی كی سی حالت (اسٹیٹ آف پوئر) كو طاری كرنے كے بھی منفی اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ محقیقین كے مطابق ایسی سوچ ركھنے والے كی ذہانت میں كمی كے علاوہ نیند بھی كم ہوجاتی ہے
http://www.express.pk/story/169484/