
سابق وزیراعظم عمران خان کے بیانات سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں دراڑ پیدا ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے غیرملکی ذرائع ابلاغ ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستانی تعلقات میں اتار چڑھائو آتا رہتا ہےلیکن ہماری حکومت مضبوط تعلقات کی خواہاں ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے بیانات سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں دراڑ پیدا ہوئی، ان کی سوچ کا عام پاکستانی کی سوچ سے کوئی تعلق نہیں ہے، سابقہ حکومت نے جو کچھ بھی کیا وہ ملک کے مفادات کے مخالف تھا۔
یوکرین، روس جنگ کے باعث دنیا اناج اور تیل کے بحران کا شکار، سیلاب کے باعث پاکستان کو گندم درآمد کرنی پڑے گی۔
شہباز شریف نے شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ہونے والی تباہی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 3 کروڑ 30 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے جبکہ 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ پاکستان کا ایک تہائی حصہ متاثر ہو چکا ہے، 40 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکیں جبکہ بچوں سمیت 1600 افراد جان سے گئے، ہزاروں کلومیٹر پر پھیلا انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا۔ عالمی برادری کو اہیے کہ سیلاب متاثرین کیلئے آگے آئے۔
یونائیٹڈ نیشن کے سیکرٹری جنرل نے ڈونرز کانفرنس کے لیے تجویز سے اتفاق کیا ہے کیونکہ پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں حصہ انتہائی کم جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کا پاکستان کو دوسرے ملکوں کی وجہ سے سامنا ہے، اس سے نہ نپٹا گیا تو کل کسی اور ملک پر بھی ایسی آفت آ سکتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر سے ملنے والی امدادکو شفاف طریقہ کار کے تحت ضرورت مند لوگوں تک پہنچائیں گے اور بین الاقوامی معروف کمپنیوں کے ذریعے تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی یقینی بنایا جائے گا۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور ورلڈ بنک کے اعلیٰ حکام سے ملاقات میں سیلاب کی صورتحال بہتر ہونے تک پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضوں کی ادائیگی اور دیگر شرائط کو موخر کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس کے پاکستان کی معیشت اورعوام پر اچھے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شریک عالمی رہنمائوں پر زور دیا کہ وہ اپنی آنے والی نسلوں کی حفاظت کیلئے لچک دار انفراسٹرکچر اور موافقت کیلئے ایک ساتھ کھڑے ہوں اور وسائل اکٹھے کریں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے امن کی ضمانت ہے، اس کے غیرملکی منجمد اثاثوں کو فوری طور پر بحال ہونا چاہیے، طالبان کے پاس دوحہ معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے امن اور ترقی کو یقینی بنانے کا سنہری موقع موجود ہے، طالبان خواتین کے حقوق کی پاسداری یقینی بنائیں، انہیں ملازمت اور تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔
بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن پڑوسی کی طرح رہنا چاہتا ہے، پاکستان بھارت سے بھی تعلقات کو پرامن کرنا چاہتا ہے لیکن اس کے لیے بھارت کو 2019ء کے بعد کیے گئے اقدامات واپس لینے ہونگے۔جب تک کشمیر تنازع پرامن مذاکرات کے ذریعے حل نہیں کیا جاتا امن سے نہیں رہ سکتے۔