وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سری نگر ہائی پر جلسے و دھرنے کیلئے این او سی جاری کرنے سے متعلق کیس میں جواب جمع کروادیا ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے ذریعے جمع کروائے گئے جواب میں اسلام آباد انتظامیہ نے سری نگر ہائی پر پی ٹی آئی کے جلسے اور دھرنے کی مخالفت کردی ہے اور موقف اپنایا ہے کہ پی ٹی آئی جو سری نگر ہائی وے کے بجائے ٹی چوک میں متبادل جگہ پر جلسے کی پیشکش کی ہے، بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے ان کی مرضی کی جگہ پر جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سری نگر ہائی وے پر جلسے اور دھرنے کیلئے اجازت مانگی جارہی ہے ، اس شاہراہ پر لاکھوں شہری روزانہ سفر کرتے ہیں، اس ہائی وے کے بلاک ہونے سے آزاد جموں کشمیر سے وفاقی دارالحکومت کا رابطہ منقطع ہوجائے گا، پی ٹی آئی کی جانب سے دھرنے کے اختتام سے متعلق بھی کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی شہر میں عوام کی نقل و حرکت کو روکنا چاہتی ہے جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔
وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں پر امن احتجاج کی یقین دہانی کے باوجود ریڈ زون میں داخل ہوکر درختوں کو جلایا اور سیکیورٹی اہلکاروں پر تشدد کیا، سابق کنڈکٹ کو مدنظر رکھ کر ابھی بھی خدشہ ہے کہ مظاہرین اپنے مطالبات منظور نا ہونے کی صورت میں ریڈ زون میں داخلے کی کوشش کریں گے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سری نگر ہائی پر جلسے و دھرنے کیلئے این او سی جاری کرنے سے متعلق کیس میں جواب جمع کروادیا ہے۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے ذریعے جمع کروائے گئے جواب میں اسلام آباد انتظامیہ نے سری نگر ہائی پر پی ٹی آئی کے جلسے اور دھرنے کی مخالفت کردی ہے اور موقف اپنایا ہے کہ پی ٹی آئی جو سری نگر ہائی وے کے بجائے ٹی چوک میں متبادل جگہ پر جلسے کی پیشکش کی ہے، بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے ان کی مرضی کی جگہ پر جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سری نگر ہائی وے پر جلسے اور دھرنے کیلئے اجازت مانگی جارہی ہے ، اس شاہراہ پر لاکھوں شہری روزانہ سفر کرتے ہیں، اس ہائی وے کے بلاک ہونے سے آزاد جموں کشمیر سے وفاقی دارالحکومت کا رابطہ منقطع ہوجائے گا، پی ٹی آئی کی جانب سے دھرنے کے اختتام سے متعلق بھی کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی شہر میں عوام کی نقل و حرکت کو روکنا چاہتی ہے جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔
وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں پر امن احتجاج کی یقین دہانی کے باوجود ریڈ زون میں داخل ہوکر درختوں کو جلایا اور سیکیورٹی اہلکاروں پر تشدد کیا، سابق کنڈکٹ کو مدنظر رکھ کر ابھی بھی خدشہ ہے کہ مظاہرین اپنے مطالبات منظور نا ہونے کی صورت میں ریڈ زون میں داخلے کی کوشش کریں گے۔
اسلام آباد انتظامیہ جو کہتی ہے کہتی رہے خان صاحب کو فلحال آرام کی ضرورت ہے جب انہوں نے مارچ کرنا ہوا اس وقت اسلام آباد انتظامیہ سے نپٹ لیں گے - یہ کیس ویسے بھی ابھی عدالت میں ہے تب تک اس کا فیصلہ آ جائے گا