
آج شائد عمران خان کو پہلے سے الرٹ ملا ہوا تھا، ان کے قافلے کی رفتار آج معمول سے کچھ زیادہ تھی۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے خبر ہے پروگرام کے میزبان سینئر صحافی وتجزیہ نگار کے سوال پر کہ "کنٹینر پر عمران خان پر قاتلانہ حملے میں عمران خان ہی ٹارگٹ تھے یا یہ سب کچھ اچانک ہوا" کا جواب دیتے ہوئے جی این این لاہور کے بیورو چیف شہزاد حسین بٹ نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں جب کنٹینر کے پاس کھڑا تھا تو کنٹینر پر عمران خان نے ظفر علی چوک پر جو تقریر کی تھی اس کے بعد عمران خان کا قافلہ رواں دواں ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ میں عمران خان کے قافلے کے ساتھ پچھلے 5،6 روز سے ہوں آج آج جب قافلہ چلا ہے تو 7 یا 8 فٹ پر چلتا ہے لیکن آج شائد عمران خان کو پہلے سے الرٹ ملا ہوا تھا، ان کے قافلے کی رفتار آج معمول سے کچھ زیادہ تھی۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ تمام لوگ سن لیں، آج ملک میں سیاست نہیں جہاد ہو رہا ہے اور ہم جہاد کیلئے نکلے ہوئے ہیں، اس خطاب کے بعد جب یہ قافلہ ظفر علی چوک سے روانہ ہوا تو انہوں نے اگلا پڑائو کچہری بازار میں کرنا تھا جہاں عمران خان نے خطاب کرنا تھا اس سے پہلے ہی درمیان میں ایک استقبالیہ کیمپ لگا ہوا تھا اس سے کچھ پہلے ہی عمران خان جو کنٹینر کے بالکل سٹیج کے پاس موجود تھے جہاں پی ٹی آئی رہنما ناصر چٹھہ کا بیٹا اور سینیٹر فیصل جاوید ودیگر رہنما موجود تھے، ان کے پیچھے میں کھڑا تھا جبکہ میرا کیمرامین فہیم وہ نیچے رہ گیا۔
میں نے عمران خان سے انٹرویو کرنا تھا اور جب میں نے فواد حسین چوہدری سے بات کی کہ میرا کیمرا مین نیچے رہ گیا ہے تو انہوں نے پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ کو میرے ساتھ بھیجا کہ اپنے کیمرہ مین کو ساتھ لے آئو!
انہوں نے بتایا کہ میں ابھی عمران خان سے کچھ ہی پیچھے ہٹا ہوں کہ ایک یا ڈیڑھ منٹ میں بلیو کلر کی شلوار قمیض میں ملبوس شخص نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی طرف سیدھے فائر کیے ہیں،کوئی ہوائی فائرنگ نہیں کی، اس شخص کے ہاتھ میں پسٹل بھی دیکھا جو کہ 30 بور کا پسٹل تھا!
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/seh11b11b.jpg