امریکی سائفر سے متعلق پی ٹی آئی کے سربراہ، سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور اعظم خان کی آڈیو لیک سامنے آ گئی۔
اس آڈیو کلپ میں عمران خان کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی۔
اس پر مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیت ہوئے لکھا کہ آڈیو سے ثابت ہوگیا کہ سائفر ایک حقیقت ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ امریکی سائفر پر میڈیا بات نہیں کرتا تھا اور یہ ایشو تقریبا مرچکا تھا لیکن کم عقلوں سے پھر سے کٹا کھول دیا، اب تحقیقات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ آڈیو ثابت کررہی ہے کہ سائفر کو عمران خان سے چھپانے کی کوشش کی گئی تھی۔
عمران خان کی آڈیو لیک ہونے پر انصار عباسی نے کہا کہ جولائی 4 کو میں نے جنگ میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں لکھا “ایک مبینہ آڈیو تو ایسی بھی ہے جس میں عمران خان اپنی وزارت عظمیٰ کے آخری دنوں میں اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو امریکی مراسلہ کا حوالہ دے کر کچھ اس طرح کہتے ہیں آئیے اس پر کھیلتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ یہ آڈیو کسی ہیکر نے نہیں انہی نے لیک کی جنہوں نے انصار عباسی کو یہ خبر فیڈ کی کیونکہ اس آڈیو لیکس سے متعلق انصار عباسی نے 3 ماہ قبل یعنی 4 جولائی کو انکشاف کردیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کی اعظم خان کے ساتھ امریکی مراسلے پر مبینہ گفتگو کی آڈیو بھی لیک ہوسکتی ہے۔
انصار عباسی نے یہ بھی کہا تھا کہ انہیں حکومتی ذرائع نے اس آڈیو ٹیپ سے متعلق بتایا تھا جس پر مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیا اور کہا کہ اب پتہ چلا کہ ہیکر کون ہے۔
اس پر صدیق جان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اعترافی بیان سامنے آگیا، اس سے ثابت ہوا کہ جنہوں نے انصار عباسی صاحب کو یہ خبر دی، ان کے پاس وزیر اعظم آفس کی آڈیوز تھیں، وہی ساری ریکارڈنگ کررہے تھے، اب قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی ضرورت نہیں، انصار عباسی کو بلا کرپوچھ لیں کہ انہیں کس نے یہ بتایاتھا؟ ویسے تو اب بچہ بچہ جانتاہے
ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ کے کسی رہنما سے پوچھ لیں کہ یہ آڈیو حکومت کو کس نے دی؟ سوال یہ ہے کہ پھر تو شہباز شریف کی آڈیوز بھی انہیں نے لیک کیں؟ یا ان کے جس سسٹم میں پڑی تھیں وہ سسٹم ہیک ہوا؟ اس آڈیو سے ن لیگ کی آنکھیں کھل جانی چاہیں کہ انہیں پھر خوامخواہ الجھایا جارہا ہے، اصل کردار یہی ہیں پھر تو؟
انہوں نے مزید کہا کہ انصار عباسی صاحب کی پچھلے پانچ ماہ کی خبریں پڑھ لیں، آپ کو پتا چل جائے گا کہ ان کو خبریں کون فیڈ کررہا تھا۔
صدیق جان نے دعویٰ کیا کہ ایک بار پھر بتا رہا ہوں کہ اس آڈیو کا ہیکر والی آڈیوز سے کوئی تعلق نہیں، اس آڈیو کے بارے میں کسی وقت کھل کر بات ہوگی، انشاء اللہ تین مواقع ایسے آئے جب یہ آڈیو جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، صحافیوں کو اہم حکومتی شخصیت نے بتا دیا تھا لیکن پھر یہ نہیں کیا گیا تھا.
فہیم اختر نے تبصرہ کیا کہ ہیکر والی گتھی سلجھ گئی۔
موسیٰ ورک نے اس پر کہا کہ ہیکر محض جھانسہ ہے! یہ سارا مواد انکےگھر سےنکل رہا ہےکیونکہ یہ سب کچھ تو انصارعباسی صاحب کے کان میں پہلے ہی پھونکا جاچکاتھا جسے یہ 4جولائی کو چھاپ چکےہیں۔ پہلے قانون کی خلاف ورزی کرکے یہ سب ریکارڈ کیا گیا، اب آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دھجیاں اڑا کے جاری کیا جارہا ہے۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ وہ تمام لفافے اور پٹواری جو کہہ رہے تھے عمران خان کو کیسے پتہ کہ کونسی آڈیو آنے والی ہے مطلب IK کا آڈیو ہیک کرنے والے کیساتھ رابطہ ہے، وہ بتائیں کہ انصار عباسی کو 2 مہینے قبل کیسے پتہ کہ کونسی آڈیو آنے والی ہے اسکا مطلب انصار عباسی کے وزیراعظم کی گفتگو بگ کرنے والوں کیساتھ رابطے ہیں؟؟
اکبر نے تبصرہ کیا کہ جس ٹولے کے مطابق شہباز مریم کے آڈیو لیکس کے پیچھے فیض تھا وہ بتائیں گے عمران خان کی آڈیو کے پیچھے کون سا فاسٹ بالر ہے؟