عدالت نےکانسٹیبل ہلاکت کیس میں میجر (ر) ساجد بخاری اور بیٹےکو بری کردیا

sajidb1112.jpg


25 مئی کے سرچ آپریشن کے دوران پولیس کانسٹیبل کی ہلاکت کے کیس میں عدالت نے دونوں ملزمان کو بری کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کانسٹیبل ہلاکت کیس کی سماعت ہوئی، سماعت جج اعجاز احمد بٹر نے کی، دوران سماعت دونوں فریقین کی جانب سے دلائل دیئے گئے، دلائل سننے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ سنادیا۔


عدالت نے کانسٹیبل ہلاکت کیس میں نامزد کردہ ملزمان ساجد بخاری اور ان کےبیٹے عکرمہ بخاری کو بری کرنے کے احکاما ت جاری کردیئے ۔

واضح رہے کہ 25 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے قبل پنجاب بھر میں پولیس کی جانب سے سرچ آپریشنز کیے گئے جس میں پی ٹی آئی کارکنان اور رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور سرگرم کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔

اسی سرچ آپریشن کےد وران ایک موقع پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں پولیس کانسٹیبل کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا، بعدازاں واقعہ کا مقدمہ میجر (ر) ساجد بخاری اور ان کے بیٹے عکرمہ بخاری کے خلاف درج کرلیا گیا تھا۔

یہ واقعہ میجر (ر) ساجد بخاری کے گھر پر 24 مئی کو پیش آیا تھا، مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر 24 مئی 2022 کو عادل راجہ نے اس واقعہ کی تفصیلات بھی بتائی تھیں اور کہا تھا کہ پولیس رات کے 1 بج کر 40 منٹ پر کرایہ داری کے معاملےپر سرچ آپریشن کا بہانہ بناکر ساجد بخاری کے گھر میں گھسی، کیا کبھی کرایہ داری کے معاملے پر کسی سرچ آپریشن کا سنا ہے؟ کس قانون کے تحت پولیس نے آدھی رات کو چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔

https://twitter.com/x/status/1529001201378926592
 

MRT.abcd

Minister (2k+ posts)
Well, the constable didn't knock on the door or ring the bell. And major was not a drug dealer or robber. Police had no right to jump the wall and enter the house.
The police constable was probably looking to get into the house and oppress the women/child/men in their using the state power.

Police would have killed him if he was an ordinary civilian, forget about the court hearings and arrest.
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
sajidb1112.jpg


25 مئی کے سرچ آپریشن کے دوران پولیس کانسٹیبل کی ہلاکت کے کیس میں عدالت نے دونوں ملزمان کو بری کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کانسٹیبل ہلاکت کیس کی سماعت ہوئی، سماعت جج اعجاز احمد بٹر نے کی، دوران سماعت دونوں فریقین کی جانب سے دلائل دیئے گئے، دلائل سننے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ سنادیا۔


عدالت نے کانسٹیبل ہلاکت کیس میں نامزد کردہ ملزمان ساجد بخاری اور ان کےبیٹے عکرمہ بخاری کو بری کرنے کے احکاما ت جاری کردیئے ۔

واضح رہے کہ 25 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے قبل پنجاب بھر میں پولیس کی جانب سے سرچ آپریشنز کیے گئے جس میں پی ٹی آئی کارکنان اور رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور سرگرم کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔

اسی سرچ آپریشن کےد وران ایک موقع پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں پولیس کانسٹیبل کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا، بعدازاں واقعہ کا مقدمہ میجر (ر) ساجد بخاری اور ان کے بیٹے عکرمہ بخاری کے خلاف درج کرلیا گیا تھا۔

یہ واقعہ میجر (ر) ساجد بخاری کے گھر پر 24 مئی کو پیش آیا تھا، مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر 24 مئی 2022 کو عادل راجہ نے اس واقعہ کی تفصیلات بھی بتائی تھیں اور کہا تھا کہ پولیس رات کے 1 بج کر 40 منٹ پر کرایہ داری کے معاملےپر سرچ آپریشن کا بہانہ بناکر ساجد بخاری کے گھر میں گھسی، کیا کبھی کرایہ داری کے معاملے پر کسی سرچ آپریشن کا سنا ہے؟ کس قانون کے تحت پولیس نے آدھی رات کو چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔

https://twitter.com/x/status/1529001201378926592
As much as I feel bad and sorry for the death of this constable, I must say that he did wrong by entering a house illegally by jumping off the tall boundary and gate at 1:40 night, no one will think of a law officer, everyone will take that person as a dacoit and everyone have right to shoot in the protection of himself and his family.
 

Back
Top