صوفیہ مرزا کی بچیوں کی حوالگی کیس پر سپریم کورٹ برہم، ٹیم تشکیل دینے کاحکم

5scsophiamirza.jpg

سپریم کورٹ نے اداکارہ صوفیہ مرزا کی بچیوں کی حوالگی کیس سے متعلق ہونے والی سماعت میں کہا ہم متحدہ عرب امارات کی اتنی خدمت کرتے ہیں لیکن نام نہاد برادرانہ تعلقات ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اداکارہ صوفیہ مرزا کی بچیوں کی یو اے ای سے واپسی کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سیکریٹری خارجہ سہیل احمد اور ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت کے سیکریٹری خارجہ سے استفسار پر سیکریٹری خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں متعلقہ حکام سے بچیوں کی حوالگی کے معاملے پر مسلسل رابطے میں ہیں۔

جسٹس مقبول باقر نے وزارت خارجہ کی جانب سے بچیوں کی حوالگی کے معاملہ پر سست روی پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ اس وقت جو صورتِ حال درپیش ہے وہ ہمارے لیے شرم کا مقام ہے، ہم اتنے نااہل، نالائق اور پتھر دل لوگ ہیں، ہم متحدہ عرب امارات کی اتنی خدمت کرتے ہیں لیکن نام نہاد برادرانہ تعلقات ہیں، وزارت خارجہ نے اب تک بچیوں کی واپسی کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ کتنی مجبوریاں ہیں ہماری کہ بچیاں واپس نہیں لا سکتے۔

https://twitter.com/x/status/1493503616459714563
عدالت نے استفسارکیا کہ اگر ایسا بھارت کے کسی شہری کے ساتھ ہوتا تووہ کیا کرتے؟ پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق اڑتا ہے، کوئی حال نہیں ہے یہاں۔

جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ سیکریٹری صاحب آپ سینیئر بیوروکریٹ ہیں لیکن آپ صرف خانہ پوری کے لیے آئے ہیں۔ ٹھوس اقدامات کے بجائے آپ فضول مشقت میں پڑے ہوئے ہیں، بچیوں کی واپسی پر کیے گئےآپ کے تمام دعوے کھوکھلے اور بے بنیاد نکلے۔

عدالت نے وزارت خارجہ کی کارکردگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ آپ کوشش کریں گے اور بتائیں گےکہ کس قانون کے تحت بچیوں کو واپس لایا جاسکتا ہے۔

جسٹس مقبول باقر کے استفسار پر سیکریٹری خارجہ نے کہا وزارت خارجہ صرف رابطے کا ایک ذریعہ ہے، سفارتی سطح پر متحدہ عرب امارات سے کل بھی اجلاس کیا۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا متحدہ عرب امارات کے حکام سے اجلاس میں کیا طے ہوا؟ اگر کوئی عزت دار ملک ہوتا تو متحدہ عرب امارات سے سفارتی تعلقات ختم کر چکا ہوتا۔ جس پر سیکریٹری خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ وزیرخارجہ اپنے اماراتی ہم منصب کو اس معاملے پر خط لکھیں گے۔

عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے سے پوچھا کہ انٹرپول سے بچیوں کی واپسی پر کیا پیش رفت ہوئی؟ جس کے جواب میں ڈی جی ایف آئی اے نے کہاکہ انٹرپول صرف لوکیشن معلوم کر سکتا ہے، وزارت خارجہ اور داخلہ دونوں کی نااہلی کے باعث بچیوں کی واپسی نا ہوسکی ۔

اداکارہ صوفیہ مرزا نے عدالت سے استدعا کی کہ بچیوں کی واپسی کے لیے ٹیم تشکیل دے کر یو اے ای بھیجوائی جائے جس پر سپریم کورٹ نے اداکارہ صوفیہ مرزا کی بچیوں کی واپسی کے لیے ٹیم تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ٹیم تشکیل دے دی ہے، حکومت سے اپروول کے منتظر ہیں، ٹیم پہلے بھی گئی تھی، عدالتی حکم کے باوجود یو اے ای نے بچیوں کی حوالگی نہیں دی۔

عدالت نے حکم دیا کہ پیر تک وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور ایف آئی اے بچیوں کی واپسی کا مکمل لائحہ عمل تیار کر کے پیش کرے۔ جن افسران نے بچیوں کی 12 سال سے واپسی پر غفلت برتی ان کی نشاندہی کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
5scsophiamirza.jpg

سپریم کورٹ نے اداکارہ صوفیہ مرزا کی بچیوں کی حوالگی کیس سے متعلق ہونے والی سماعت میں کہا ہم متحدہ عرب امارات کی اتنی خدمت کرتے ہیں لیکن نام نہاد برادرانہ تعلقات ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اداکارہ صوفیہ مرزا کی بچیوں کی یو اے ای سے واپسی کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سیکریٹری خارجہ سہیل احمد اور ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت کے سیکریٹری خارجہ سے استفسار پر سیکریٹری خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں متعلقہ حکام سے بچیوں کی حوالگی کے معاملے پر مسلسل رابطے میں ہیں۔

جسٹس مقبول باقر نے وزارت خارجہ کی جانب سے بچیوں کی حوالگی کے معاملہ پر سست روی پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ اس وقت جو صورتِ حال درپیش ہے وہ ہمارے لیے شرم کا مقام ہے، ہم اتنے نااہل، نالائق اور پتھر دل لوگ ہیں، ہم متحدہ عرب امارات کی اتنی خدمت کرتے ہیں لیکن نام نہاد برادرانہ تعلقات ہیں، وزارت خارجہ نے اب تک بچیوں کی واپسی کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ کتنی مجبوریاں ہیں ہماری کہ بچیاں واپس نہیں لا سکتے۔

https://twitter.com/x/status/1493503616459714563
عدالت نے استفسارکیا کہ اگر ایسا بھارت کے کسی شہری کے ساتھ ہوتا تووہ کیا کرتے؟ پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق اڑتا ہے، کوئی حال نہیں ہے یہاں۔

جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ سیکریٹری صاحب آپ سینیئر بیوروکریٹ ہیں لیکن آپ صرف خانہ پوری کے لیے آئے ہیں۔ ٹھوس اقدامات کے بجائے آپ فضول مشقت میں پڑے ہوئے ہیں، بچیوں کی واپسی پر کیے گئےآپ کے تمام دعوے کھوکھلے اور بے بنیاد نکلے۔

عدالت نے وزارت خارجہ کی کارکردگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ آپ کوشش کریں گے اور بتائیں گےکہ کس قانون کے تحت بچیوں کو واپس لایا جاسکتا ہے۔

جسٹس مقبول باقر کے استفسار پر سیکریٹری خارجہ نے کہا وزارت خارجہ صرف رابطے کا ایک ذریعہ ہے، سفارتی سطح پر متحدہ عرب امارات سے کل بھی اجلاس کیا۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا متحدہ عرب امارات کے حکام سے اجلاس میں کیا طے ہوا؟ اگر کوئی عزت دار ملک ہوتا تو متحدہ عرب امارات سے سفارتی تعلقات ختم کر چکا ہوتا۔ جس پر سیکریٹری خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ وزیرخارجہ اپنے اماراتی ہم منصب کو اس معاملے پر خط لکھیں گے۔

عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے سے پوچھا کہ انٹرپول سے بچیوں کی واپسی پر کیا پیش رفت ہوئی؟ جس کے جواب میں ڈی جی ایف آئی اے نے کہاکہ انٹرپول صرف لوکیشن معلوم کر سکتا ہے، وزارت خارجہ اور داخلہ دونوں کی نااہلی کے باعث بچیوں کی واپسی نا ہوسکی ۔

اداکارہ صوفیہ مرزا نے عدالت سے استدعا کی کہ بچیوں کی واپسی کے لیے ٹیم تشکیل دے کر یو اے ای بھیجوائی جائے جس پر سپریم کورٹ نے اداکارہ صوفیہ مرزا کی بچیوں کی واپسی کے لیے ٹیم تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ٹیم تشکیل دے دی ہے، حکومت سے اپروول کے منتظر ہیں، ٹیم پہلے بھی گئی تھی، عدالتی حکم کے باوجود یو اے ای نے بچیوں کی حوالگی نہیں دی۔

عدالت نے حکم دیا کہ پیر تک وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور ایف آئی اے بچیوں کی واپسی کا مکمل لائحہ عمل تیار کر کے پیش کرے۔ جن افسران نے بچیوں کی 12 سال سے واپسی پر غفلت برتی ان کی نشاندہی کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔
You have proved from your character that you are a nation who can be treated as anyone wants, you have no unity, no integrity, no sovereignty, no pride, all you do is just speeches to achieve some headlines news from sold-out media/ journalists. Respects are earned not begged "just for your information"
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
اس پاگل بڈھے کو کوئی سمجھائے کہ عزت دار ملک کے کئی لاکھ مزدور اور غریب لوگ یو اے ای میں کام کرکے کئی بلین ڈالر کما کر وہاں سے نہی۔ بھیج رہے ہوتے اس پاگل بڈھے کے کہنے پر اس سے سفارتی تعلقات ختم کردو اس کا باپو قبر سے کئی بلین ڈالرز ریمیٹنس بھیج دیا کرے گا جاہل کا بچہ چپراسی سے بھی کم عقل کے بھی کچھ لوگ ان منصبوں پر بیٹھے ہیں جسکے اہل ہی نہیں
پاگل بڈھا سفارتی تعلقات ختم کر ا رہا ہے بے وقوف
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
یکسر ناکارہ اور فضول گفتگو فرمائی ہے ان محترم جج نے ،انکا قانون اور فہم سے ذرہ برابر واسطہ نہیؓ لگتا ، ہان سیاسی تقریر کا چسکا ہے۔۔
۔ لگتا ہے عزت معاب نے قانون نہیں فضولیات اور مخولیات میں ڈگری لی ہوئی ہے