صمد کا مفہوم

saud491

MPA (400+ posts)
صمد کا مفہوم

الله الصمد (2)
لفظ صمد اصل میں اس بڑی چٹان کے لیے آتا ہے جس کی دشمن کے حملہ کے وقت پناہ پکڑتے ہیں، یہیں سے قوم کے سردار کو جو قوم کا پشت پناہ اور سب کا مرجع ہو، صمد، کہنے لگے۔ زبور اور دوسرے آسمانی صحیفوں میں اللہ تعالیٰ کو بکثرت چٹان اور مدد کی چٹان کہا گیا ہے۔ جس طرح غنیٌّ کے بعد قرآن میں حميد کی صفت اللہ تعالیٰ کے لیے بطور بدرقہ آئی ہے اسی طرح یہاں احد کے بعد صمد کی صفت بطور بدرقہ ہے۔ غنی اور حميد کی وضاحت کرتے ہوئے ہم بیان کر چکے ہیں کہ لفظ غنی سے خدا کی بے نیازی کا جو تصور ذہن میں آتا ہے اس سے بعض لوگ اس غلط فہمی میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بندوں سے بالکل بے تعلق ہے۔ اس کا اثر ان پر یہ پڑتا ہے کہ وہ اس کو اپنی رسائی سے بالاتر سمجھ کر دوسروں کے سہارے پکڑتے ہیں۔ لوگوں کو اس غلط فہمی سے بچانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت غنی کے ساتھ حمید کا بھی ذکر فرمایا جس سے مقصود یہ رہنمائی دینا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سب سے بے نیاز ہونے کے ساتھ ساتھ تمام سزاوار حمد کاموں کا منبع بھی ہے۔ اس وجہ سے اس کے بندوں کو چاہیے کہ ہمیشہ اسی سے لو لگائیں، کبھی اس سے مایوس ہو کر دوسروں کا سہارا نہ پکڑیں۔

ٹھیک اسی طرح احد کے بعد یہاں صفت صمد، کی یاد دہانی فرمائی تا کہ لفظ احد سے خدا کی یکتائی و بے ہمگی کا جو تصور سامنے
آتا ہے اس سے مغلوب ہو کر کوئی اللہ تعالیٰ کو ایک بالکل الگ تھلگ اور خاموش علۃ العلل نہ سمجھ بیٹھے ورنہ یہ غلط فہمی بھی دوسرے سہاروں کی تلاش کا سبب بن سکتی ہے۔ اس غلط فہمی سے بچانے کے لیے الله الصمد کہہ کر وضاحت فرما دی کہ بے شک اللہ ہے تو سب سے الگ، بے نیاز و بے ہمہ، مگر وہ سب کی خبر گیری اور دست گیری بھی کرتا ہے، سب کے لیے پناہ کی چٹان بھی ہے، سب کا ماویٰ و مرجع بھی ہے۔ اس کے بندے جب اس سے فریاد کرتے ہیں وہ ان کی فریاد رسی کرتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کی متقابل صفات میں صحیح توازن قائم نہ رکھنے سے قوموں کو جو گمراہیاں پیش آئی ہیں اور ان سے شرک کے جو دروازے کھلے ہیں ان کی تفصیل کہ یہ محل نہیں ہے۔ بس اتنی بات یاد رکھیے کہ مذاہب کے مطالعہ سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ ان کی اکثر گمراہیوں کی تہہ میں ان کا یہی عدم توازن مضمر ہے۔ اس قبیل کی جو گمراہیاں مشرکین عرب اور یہود و نصارٰی کے ہاں پائی جاتی تھیں ان کا ذکر اس کتاب میں ان کے محل میں ہوا ہے۔ ان کو نگاہ میں رکھیے تو اس کی ہلاکت انگیزیوں کو پوری تصویر ذہن کے سامنے آ جائے گی۔
===================


اقتباس: تدبر قرآن جلد نوم تفسیرسورة اخلاص- مولانا امین احسن اصلاحی