Hunain Khalid
Chief Minister (5k+ posts)
مارچ 1997 میں امریکی صدر بل کلنٹن کسی کے گھر وزٹ کرتا ھے اور اندھیرے میں سیڑھیاں اترتے وقت پھسل کر گر جاتا ھے جس سے اس کے دائیں گھٹنے کے " نی کیپ " کے ٹشوز کو نقصان پہنچتا ھے اور وہ اپنے قدموں پر کھڑا نہیں ہوپاتا۔
کلنٹن کو فوری طور پر ایک نزدیکی ہاسپٹل لے جایا جاتا ھے جہاں اس کے ضروری ایکسرے کے بعد ڈاکٹرز اس کے گھٹنے کی فوری سرجری تجویز کی۔ آپریشن کی تیاری شروع ہوئی تو صدر کلنٹن کو بے ہوش کرنے کا مرحلہ آیا۔ یہاں امریکی آئین کی 25 ویں ترمیم امریکی صدر کے آڑے آئی جس کے تحت وہ کسی بھی وقت بے ہوشی کی حالت میں نہیں رکھا جاسکتا۔ وجہ اس کی یہ تھی کہ امریکی صدر کے پاس پورے ملک کی کمانڈ اینڈ کنٹرول ہوتی ھے جس میں نیوکلئیر ڈیوائسز کے پش بٹن بھی شامل ہیں۔
کلنٹن سخت تکلیف کی حالت میں ھے لیکن وہ اپنے آئینی ماہرین سے مشورہ کرنے لگ جاتا ھے۔ اگر تو ڈاکٹرز امریکی صدر کو مکمل بے ہوش کرتے ہیں تو پھر نائب امریکی صدر کو فوری طور پر قائم مقام صدر کا حلف اٹھانا پڑنا تھا جو کہ اس وقت چھٹی پر تھا۔ اس کے علاوہ اگلے ہفتے صدر کلنٹن کی فن لینڈ میں اس وقت کے روسی صدر بورس یلسن سے ایک اہم ملاقات طے تھی اور ایسے وقت نائب صدر کا امریکی صدر کے طور پر حلف اٹھانا امریکی خارجہ پالیسی کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا تھا۔
صدر کلنٹن نے ڈاکٹرز سے پوچھا کہ کیا بے ہوشی کے علاوہ کوئی اور حل ھے؟ ڈاکٹرز نے جواب دیا کہ ہم آپ کے جسم کے نچلے حصے کو سُن کرکے آپریشن کرسکتے ہیں لیکن یہ مریض کیلئے تکلیف دہ ہوسکتا ھے اور اگر کوئی پیچیدگی پیدا ہوجائے تو مکمل بے ہوش کرنا مزید پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ھے۔
صدر کلنٹن کو یہ آپشن ہی سوٹ کررہا تھا، اس نے ڈاکٹرز سے کہا کہ وہ فکر مت کریں اور نچلے حصے کو لوکل اینستھیزیا کے زریعے سٗن کرکے آپریشن کردیں۔
ڈاکٹرز نے آپریشن شروع کردیا جس کے تحت صدر کلنٹن کے گھٹنے کے نی کیپ میں ڈرل کے زریعے سوراخ کرکے ٹوٹے ہوئے تشوز کو مرمت کرنا تھا۔ اس پورے آپریشن میں دو گھنٹے لگ گئے جو کہ کلنٹن نے انتہائی صبر اور حوصلے سے گزارے۔
آپریشن کے دوران میڈیا پر خبر آچکی تھی۔ جونہی آپریشن ختم ہوا، کلنٹن نے اپنی میڈیا ٹیم کے زریعے فوری طور پر قوم سے خطاب کیا اور بتایا کہ اس کا آپریشن ٹھیک ہوگیا ھے اور وہ چند دنوں میں ہی چلنا شروع کردے گا۔
کلنٹن نے قوم کو یہ یقن دہانی بھی کروائی کہ وہ اگلے ہفتے روسی صدر یلسن کے ساتھ ہونے والی میٹنگ کیلئے بھی پوری طرح تیار ھے اور امریکی عوام کو کسی بھی قسم کی پریشانی کی ضرورت نہیں۔
تو بس بھئی میرے دوستو، بھائیو، بزرگو، امریکہ ایسے ہی نہیں ہوری دنیا پر حکمرانی کررہا۔ وہاں کے حکمرانوں کو دیکھیں اور اپنے حکمرانوں کے ساتھ موازنہ کرلیں۔ ہمارے میاں صاحب کا پتہ نہیں بائی پاس ھے بھی یا نہیں، لیکن وہ ایک ہفتہ پہلے ہی لندن جاکر برگرز کھانے میں مشغول ہوگئے اور ساتھ ساتھ پوری فیملی بھی وہیں بلا لی جن میں ان کا وزیراعلی بھائی بھی شامل ھے۔
اب وہاں شاپنگز ہورہی ہیں، کاروباری معاملات کا جائزہ لیا جارہا ھے، اگلی سیاسی حکمت عملی کی نوک پلک درست کی جارہی ھے اور پاکستان میں ان کے پٹواری سپورٹرز ان کی صحت کیلئے رو رو کر --- کی طرح ہلکان ہوئے جارھے ہیں!!! بقلم خود باباکوڈا
(yapping)