وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی مشیر اور عمران خان کی وکلاء ٹیم میں شامل مشعال یوسفزئی کے لیے ایک کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد کی ”ٹویوٹا فارچیونر“ گاڑی خریدنے کا ارادہ رکھنے کی خبر نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔
نجی ٹی وی نے اپنی ایک رپورٹ میں اس حوالے سے ایک خبر نشر کی، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک مبینہ سمری بھی سامنے آئی جس میں مشعال یوسفزئی کی فارچیونر کے علاوہ سیکرٹری سوشل ویلفیئر کے لیے بھی 70 لاکھ روپے کی ”کِیا سپورٹیج“ خریدنے کی درخواست کی گئی ہے۔
صوبے کی مخدوش مالی حالت کے باعث محکمہ خزانہ نے گزشتہ مہینے ہی نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی عائد کی تھی۔ لیکن وزیر اعلیٰ سے مشعال یوسفزئی اور سیکرٹری سوشل ویلفیئر کی گاڑیوں کو استثنا دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
یہ خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا جس پر مشعال یوسفزئی پہلے وضاحتیں دیتی رہیں اور بعدازاں خبر دینے والی صحافی نادیہ صبوحی پر پیسے مانگنے کاالزام لگادیا۔مشعال یوسفزئی نے صرف الزام نہیں لگایا بلکہ اسکا نمبر بھی لیک کردیا جس پر ایک پھر بھی ہنگامہ برپا ہوگیا اور مشعال یوسفزئی تنقید کی زد میں آگئیں
مشال یوسفزئی نے لکھاجیو کی صحافی نادیہ کی جانب سے مہینے کے پیسے ڈیمانڈ کی گئی جو میں نے منع کردیا کہ یہ عمران خان کی حکومت ہے یہاں لفافہ نہیں چلتا تُو باقاعدہ پروپیگنڈہ شروع ہوّا.
مشال یوسفزئی کے الزام پر سوشل میڈیا برادری میدان میں آگئی,کامران علی نے لکھا مشال یوسفزئی کی جانب سے سینیئر صحافی نادیہ صبوحی پر جھوٹا الزام، پشاور پریس کلب نے وزیراعلی علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی قیادت سے کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے جس میں ممکنہ طور پر صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی کوریج سے بائیکاٹ کا فیصلہ ہوسکتا ہے.
زبیر علی خان نے لکھاکیا خیبر پختونخوا کی حکومت کے لیے یہ مشیر اتنی ناگزیر ہوچکی ہیں کہ وہ دستاویزات پر مبنی خبر پر بھی صحافی کو دھمکا رہی ہیں، ان پر الزام لگا کر ان کا نمبر لیک کر کے ان کی جان کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔۔۔ ایسی کیا قابلیت ہے کہ پوری صوبائی حکومت اس مشیر نے یرغمال بنا رکھی ہے؟
وہاب نے لکھااس میں کہاں پیسے کا زکر ہے؟
ایک رپورٹر پر اس طرح کا الزام ہی آپ کئ اخلاقی پستئ ظاہر کر رہا ہے۔ انتہائی غیر زمہ دارانہ حرکت۔
احمد وڑائچ نے لکھاخاتون رپورٹر کا موبائل نمبر پبلک کرنا انتہائی شرمناک حرکت ہے، اور نمبر پبلک کرنے والی خاتون وزیر سوشل ویلفیئر ہے، انہیں صرف اس ایک حرکت پر ہی کابینہ سے نکال دینا چاہیے، ایسے بے احتیاط انسان عوامی عہدوں کے لائق نہیں,اس ٹویٹ میں بھی خاتون رپورٹر نے کہیں پیسے نہیں مانگے، بلکہ مشال یوسفزئی نے الزام لگایا کہ رپورٹر نے ایڈووکیٹ معظم بٹ سے پیسے لیے ہیں۔ شرمناک ذہینت ہے، ٹُچے لوگ.
محمد عمیر نے لکھاویسے اس بی بی کے پاس کون سا جادو ہے کہ اس کے خلاف ایکشن نہیں ہوتا؟ایک ایشو ختم نہیں ہوتا اگلا شروع,پہلے جھوٹا الزام لگایا رپورٹر پر کہ اس نے پیسوں کا مطالبہ کیا جبکہ اس چیٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے۔پھر ایک خاتون رپورٹر کا نمبر پبلک کیا۔
علی سلمان نے لکھاہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو؟
سلمان درانی نے لکھا ان سکرین شاٹس میں تو پیسے مانگنے کا کہیں ذکر نظر نہیں آیا شائید مجھے غلطی ہورہی ہو آپ ذرا نشاندہی فرما دیں۔ الٹا آپ نے ایک صحافی کا نمبر پبلک کرکے اسکی جان کو خطرے میں ڈالا ہے اس پر ایف آئی اے سائبر کرائم کو حرکت میں آنا چاہیے۔