Amal
Chief Minister (5k+ posts)
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
شکر کے ثمرات
رب ذوالجلال نے فرمایا
إِعْمَلُوْا اٰلَ دَاوٗدَ شُکْرًا
سبا: ۱۳
’’ اے آل داود! اس کے شکریہ میں نیک عمل کرو۔ ‘‘
یعنی اللہ تعالیٰ نے دین اور دنیوی نعمتوں سے تمہیں نوازا، لہٰذا شکریہ ادا کرنے کی صورت یہ ہے کہ تم نیک اعمال کرو ۔ گویا نماز، روزہ ، ہر قسم کی عبادت ، اخلاق سے پیش آنا ،حقوق فرائض ادا کرنا ، انصاف کرنا ، شفیقت اور محبت سے پیش آنا ۔ جب شکر نیک اعمال کے قائم مقام کر دیا اللہ سبحانہ وتعالی نے ، تو نیک اعمال خود ہی شکر بن جاتے ہیں۔ شکر اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری سے مکمل ہوتا ہے ۔
ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ
(سورۃ التکاثر 8)
پھر ضرور اُس روز تم سے اِن نعمتوں کے بارے میں جواب طلبی کی جائے گی۔
وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً
(سورہ لقمان 20)
اور تمہیں اللہ تعالی نے اپنی ظاہری وباطنی نعمتیں بھرپور دے رکھی ہیں۔
وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَأَزِیْدَنَّکُمْ
ابراہیم : ۷
’’ اگر تم میرا شکر کرو گے تو البتہ ضرور میں تمہیں زیادہ دوں گا۔ ‘‘
یعنی میری نعمتوں کا اگر شکر کرو گے تو تم پر اپنا فضل اور بڑھا دوں گا۔
وَأَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ
الضحیٰ:۱۱
’’ اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا رہ۔
فَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُوۡنَ
سورۃ آل عمران:123
الله کا تقویٰ(ڈر) اختیار کرو تاکہ تم شکرگذار بن سکو۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
مَنْ لاَّ یَشْکُرِ النَّاسَ لَا یَشْکُرِ اللّٰہَ ۔
صحیح سنن الترمذي، رقم : ۱۹۵۲۔
’’ جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا۔ ‘‘
شکر اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری سے مکمل ہوتا ہے چنانچہ جس نے اس کی فرمانبرداری نہ کی، وہ ناشکرا ہے۔ شکر کا فائدہ نعمتوں کو اطاعت میں صرف کرنا ہے، وگرنہ یہ کفران نعمت ہے۔ نعمتیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہیں اور مخلوق واسطہ اور اسباب ہوتی ہے چنانچہ حقیقی منعم اللہ تعالیٰ ہی ہے اسی کے لیے حمد اور شکر ہے۔ حمد، اس کے جلال کے لئے اور شکر اس کے انعام و احسانات کے لئے ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سبحانہ وتعالی لوگوں کا شکریہ ادا کرنے کا حکم دیتے ہیں ، کیونکہ وسیلہ لوگوں کے زریعے ہے ۔ لہذا بندے کا شکریہ ادا کرنا بھی ضروری ہے۔
أَلتَّحَدُّثُ بِنِعْمَۃِ اللّٰہِ شُکْرٌ، وَتَرْکُھَا کُفْرٌ وَمَنْ لَا یَشْکُرُ الْقَلِیْلَ لَا یَشْکُرُ الْکَثِیْرَ، وَمَنْ لَا یَشْکُرُ النَّاسَ لَا یَشْکُرُ اللّٰہَ، وَالْجَمَاعَۃُ بَرَکَۃٌ وَالْفُرْقَۃُ عَذَابٌ۔
صحیح الجامع الصغیر، رقم : ۳۰۱۴۔
اللہ کی نعمت بیان کرنا شکر اور ترک کرنا ناشکری ہے۔جو تھوڑے پر شکر نہیں کرتا وہ زیادہ پر بھی شکر ادا نہیں کرسکتا ۔اور جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرسکتا وہ اللہ کا شکر بھی نہیں کرسکتا اور جماعت باعث برکت ہے اور گروہ بندی باعث عذاب ہے۔
أَنِ اشْکُرْ لِلّٰہِ وَمَنْ یَّشْکُرْ فَاِنَّمَا یَشْکُرُ لِنَفْسِہٖ وَمَنْ کَفَرَ فَإِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ
لقمان: ۱۲
’’ اور ہر شکر کرنے والا اپنے ہی نفع کے لیے شکر کرتا ہے اور جو بھی ناشکری کرے وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ بے نیاز اور تعریفوں والا ہے۔ ‘‘
معلوم ہوا کہ شکریہ ادا کرنے کا نفع اور ثواب اسی پر واپس لوٹ آتا ہے " کتنا بڑا نفع ہے شکر ادا کرنے کا "۔
وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِأَ نْفُسِھِمْ یَمْھَدُوْنَ
الروم:۴۴
’’ اور نیک کام کرنے والے اپنی ہی آرام گاہ سنوار رہے ہیں۔ ‘‘
عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ اَمْرَہٗ کُلَّہٗ خَیْرٌ وَلَیْسَ ذَاکَ لِأَحَدٍ إِلاَّ لِلْمُؤْمِنِ، إِنْ أَصَابَتْہٗ سَرَّآئُ شَکَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَّہٗ وَإِنْ أَصَابَتْہٗ ضَرَّآئُ صَبَرَ، فَکَانَ خَیْرًا لَّہ۔
مسلم رقم : ۷۵۰۰۔
مومن کا عجب حال ہے، اس کا ثواب کہیں نہیں گیا، یہ بات صرف مومن کو ہی حاصل ہے، اگر اس کو خوشی حاصل ہوئی تو شکر کرتا ہے تو اس میں بھی ثواب ہے اور اگر نقصان پہنچا تو صبر کرتا ہے اس میں بھی اس کے لیے ثواب ہے۔
ایک انسان کو رب ذوالجلال نے رحمتہ للعالمین اور خاتم الرسل بنا کر بھیجا اور ان کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف فرمادیئے، وہ خالق کا اپنے اوپر کی گئی نعمت کا شکریہ ادا کرنے کے لیے نماز میں اتنا لمبا قیام کرتے کہ آپ کے دونوں قدم مبارک پر ورم آجاتا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تو کھڑے ہوجاتے یہاں تک کہ آپ کے دونوں قدموں پر ورم آجاتا تھا ، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہتیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ایسا کیوں کرتے ہیں حالانکہ آپؐ کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کردیے گئے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اے عائشہ ! کیا میں شکر گزار بندہ نہ ہوجاؤں؟
مسلم , الأعمال والاجتھاد في العبادۃ۔
إن اللهَ ليرضى عن العبدِ أن يأكلَ الأكلةَ فيحمدَه عليها . أو يشربَ الشربةَ فيحمدَه عليها
‘‘بیشک اللہ تعالی ایسے بندے سے خوش ہوتا ہے جو ایک لقمہ کھائے تو اللہ تعالی کی حمد و ثنا بیان کرے اور ایک گھونٹ پانی پئے تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کرے’’۔
صحیح مسلم 2734
اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ
اسنادہ صحیح، سنن ابی داؤد:1522،سنن نسائی:1302
اے اللہ! میری مدد کر، اپنے ذکر پر اپنے شکر پر اور اپنی بہترین عبادت پر
- Featured Thumbs
- https://abushaheer.files.wordpress.com/2012/06/qaleel.jpg
Last edited: