شنگھائی تعاون تنظیم میں ہندوستان کی رکنیت پر روس کی حمایت
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس نو اور دس جولائی کو روس کے شہر اوفا میں منعقد ہوگا۔ اوفا کا شہر ماسکو سے اڑھائی گھنٹے کی فضائی مسافت پر واقع مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ ناس گروپ میں چین، روس، سابق سوویت ریاستیں، تاجکستان، ازبکستان، قازقستان، کرغیزستان شامل ہیں جبکہ پاکستان، بھارت، ایران، افغانستان اور منگولیا مبصر ہیں۔ اپنے قیام کے بعد اس میں پہلی بار پاکستان اور بھارت نئے رکن کے طور پر شامل ہو رہے ہیں۔ خطے کے زیادہ سے زیادہ ممالک اس میں شامل ہو رہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کی اس میں شمولیت سے تنظیم اہم کردار ادا کرے گی۔
بنیادی طور پر یہ تنظیم افغانستان سے اُبھرنے والی شدت پسندی منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام اور دیگر امور کیلئے قائم کی گئی تھی۔ تنظیم کے سربراہ اجلاس میں دونوں ملکوں کی شمولیت کا باضابطہ اعلان کر دیا جائے گا۔
پاکستان کی اصل اہمیت یہ ہے کہ وہ افغانستان کا پڑوسی ملک ہے اور یہ جنگ زدہ ملک ہی پورے خطہ میں عدم استحکام کا سبب ہے۔ افغانستان کے ساتھ جڑا ہونے اور افغانستان کی سلامتی میں پاکستان کا کردار ہی خطہ میں اس کے کردار کا تعین کرتا ہے اسی باعث روس اور چین دونوں نے شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی شمولیت کا گرمجوشی سے خیر مقدم کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اوفا میں پاکستان بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کا امکان ہے۔ اگر یہ ملاقات ہوئی تو اس بار پاکستان کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی کی سرپرستی ترک کر دے۔ بھارتی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران اس ضمن میں حوالہ دینے کیلئے بلوچستان اور فاٹا میں بھارتی مداخلت کے ثبوتوں اور شواہد کی پوری فہرست موجود ہے۔ وزراءاعظم کی ملاقات کو نتیجہ خیز بنانے کا عزم ہوا تو اوفا میں موجود سرتاج عزیز اور بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے درمیان بھی ملاقات ہو سکتی ہے جو سربراہ ملاقات کے خدوخال طے کرسکتے ہیں۔
http://ur.abna24.com/service/central-asia-indian/archive/2015/07/09/699872/story.html