tariisb
Chief Minister (5k+ posts)
سیاسی خارجی در پر ہیں
سیاسی خارجیوں نے دارلحکومت پر دھاوا بول دیا ہے ، اداروں کا محاصرہ کر لیا ہے ، ہجوم کا ایک سرغنہ ابلیسی تقدس کی چادر اوڑھے ہے ، دوسرا بدزبانی و بدعہدی کی شرمناک مثال بنے ہوے ہے ، شلواریں گیلی کرنا چاہتا ہے ، اقتدار پر قبضہ چاہتا ہے ، ہر کسی پر انگلی اٹھانا ، ہر کسی پر الزام لگانا ، وطیرہ بھی ہے ، عادت بھی ہے ، فخر الدین جی ابراہیم پر الزام سے لے کر عدلیہ تک الزام ، سب کو بدنام کرنا بس اس کی زبان کا ہی کام ، ثبوت دیتا نہیں ، اپنے قول پر ٹہرتا نہیں جرم ثابت ہونے سے پہلے سزا دینا چاہتا ہے ، عدلیہ غلط ، الیکشن کمیشن غلط ، فوج غلط ، حکمران تو بہت غلط ، بس دو ہی صیح ہیں ، دو ہی نیک نام ہیں ، مریدوں کا یہی دعوی ہے ، غلاموں کا یہی کہنا ہے ، نواز سے استعفی طلب کرنا ہے ، پختونخواہ کی حکومت کو سینے سے الگ نہیں کرنا ہے ، اقتدار کا بھوکا نہیں صوبائی حکومت دل بہلانے کو رکھنی ہے ، سول نافرمانی کا اعلان ہے ، پھانسی دینے کی دھمکیاں بھی ہیں ، اداروں پر قبضہ کرنے کا ارادہ ہے ، حواس باختگی و ہزیان آپے سے باہر ہے ، طالبان سے دل لگی کا یہی حاصل ہے
انقلابی بریگیڈ میں شیخ بھی شامل ہے ، چودھری شجاعت بھی آگے ہے ، کھر سے لے کر مشرف تک سب کو انقلاب کی اشد حاجت ہے ، سخت بے چینی ہے ، قادری کو نظام بدلنے کا زعم ہے ، خان کو حکومت گرادینے کا یقین ہے ، قصوری ، قریشی ، ترین ، مزاری ، جیسے غرباه کی مدد حاصل ہے ، ڈنڈے بھی ہیں ، گالیاں بھی ہیں ، دھمکیاں بھی ہیں ، ناچ ہے گانا بھی ہے ، دھونس بھی ہے ، بدمعاشی بھی ہے ، مگر بضد ہیں ، انقلاب بہت نیک ہے ، مقدس ہے ، لچر انقلاب خود ساختہ مومن بنا ہے ، مریدوں کا سرغنہ امام دین بنا بیٹھا ہے ،
حکومت و ریاست ، اب تمہارا امتحان ہے ، برداشت ابھی تک بہت ہے ، جمہوریت کا اظہار بھی بہت ہے ، اظہار کی آزادی ہے ، آزادی کا اظہار مسلسل ہے ، مگر حکمرانو ، سنو ، ڈٹ جاؤ ، پیاسوں کے انکار کی طرح ، پیاسے کی برداشت کی طرح ، سیاسی خارجی در پر ہیں ، دروازے توڑ دینے کو ہیں ، داخل ہو لینے کو ہیں ، گھسیٹنے کو بیتاب ہیں ، انتقام میں اندھے ہیں ، خوش فہمیوں میں پاگل ہیں ، ریاست پاکستان بس اب مزید نہیں ، حکومت پاکستان ، ہٹنا نہیں ، ڈٹ جاؤ پیاسے کے انکار کی طرح ، روزہ دار کے صبر کی طرح ، شہید مظلوم کے ایمان کی طرح ، ، جذباتی لونڈے سڑک پر ہیں ، سیاسی خارجی در پر ہیں ، تم کمزور نکلے تو ریاست کمزور نکلے گی ، کل پھر مزید بھی قبضہ گروپ نکلیں گے ، اور بھی ہلہ بولیں گے ، سب کو ہر ماہ انقلاب آجانا ہے ، سب کو نظام کا اپھارہ ہو جانا ہے ، کمزور ہوے تو پاکستان کمزور لگے گا ، پیچھے ہٹے تو پھر بہت سے بدکار سروں پر ٹوپیاں سجاے ہمیں فتح کرنے نکلیں گے ، سنو ، بس سنو ، محافظو سنو ، سیاستدانو سنو ، ڈٹ جاؤ پیاسے کے انکار کی طرح ، خارجی در پر ہیں