
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں ترمیم، کیا سب کچھ آڑٹیکل 63اے فیصلے کو ختم کروانے کیلئے ہورہا ہے؟
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں ترمیم کے حوالے سے صحافیوں نے اہم سوالات اٹھادیئے ہیں، صحافیوں کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ آرٹیکل 63 اے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست کو مقرر کروانے کیلئے ہورہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر متعدد کورٹ رپورٹرز اور سینئر صحافیوں نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں ترمیم کے معاملے کو آرٹیکل 63 اے پر نظر ثانی کی درخواست سے جوڑا ہے۔
صحافی فہیم اخترملک نے کہا کہ یہ معاملہ آرٹیکل 63 اے پر نظر ثانی درخواست کو مقرر کروانے کا ہے تاکہ سابقہ فیصلے کو ختم کرواکے فلور کراسنگ کا راستہ ہموار کروایا جائے اور پی ٹی آئی کے لوگ توڑ کر مولانا فضل الرحمان کے بغیر ہی آئینی ترامیم منظور کروالی جائیں ۔
https://twitter.com/x/status/1836757107909283931
انہوں نے اپنی دوسری ٹویٹ میں کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس میں کمیٹی سے جسٹس منیب اختر کو مائنس کیاجارہا ہے، کیسز مقرر کرنے والی کمیٹی میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس منصور علی شاہ اور تیسرا چیف جسٹس کی مرضی کا جج شامل ہوگا تاکہ دو ایک سے فیصلے ہوسکیں۔
https://twitter.com/x/status/1836762873911230882
صحافی محمد عمیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کی تین رکنی کمیٹی کو تبدیل کرکے سب سے پہلے آرٹیکل 63 اے کا کیس لگایا جائے گا، دوسرا کام الیکشن کمیشن سے مخصوص سیٹوں کا نوٹیفکیشن کروایا جاسکتا ہے، ان دونوں کاموں کے بعد سینیٹ و قومی اسمبلی سے ترامیم منظور کروانا چند منٹوں کا کھیل ہوگا۔
https://twitter.com/x/status/1836769024362897431
صحافی احمد وڑائچ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں تبدیلی کے بعد ججز کمیٹی کا اجلاس ہوگا، کمیٹی میں مرضی کا ایک جج شامل کرکے 63 اے کی تشریح والے کیس کیلئے مرضی کا بینچ تشکیل دیا جائے گا تاکہ پارلیمان میں ووٹ پورے ہوسکیں اور دوسری جانب الیکشن کمیشن حکومت کو مخصوص نشستیں دے دے گا۔
https://twitter.com/x/status/1836770379064582576
دوسری ٹویٹ میں احمد وڑائچ نے کہا کہ لگتا ہے حکومت نے مولانا اور پی ٹی آئی کے بغیر ہی ترامیم منظور کروانے کا ارادہ ہے، قومی اسمبلی میں حکومت کو مخصوص نشستیں دے کر دوتہائی اکثریت پوری کروائی جائے گی۔
https://twitter.com/x/status/1836743993318928801
صحافی وسیم ملک نے کہا کہ کمیٹی تحلیل کرکے اختیارات واپس چیف جسٹس کو دینے کی ایک یہی وجہ ہوسکتی ہے کہ حکومت الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے آئین پر غیر آئینی طریقے سے حملہ آور ہوا جاسکے اور اس عمل کو قاضی فائز عیسیٰ مکمل تحفظ فراہم کریں گے۔
https://twitter.com/x/status/1836736814842880435
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/prichiah113.jpg