
میزبان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے سفارتی عملے کو تحفظ فراہم کرے: پاکستانی سفارتخانہ
اقتدار کے حصول کے لیے گزشتہ ہفتے سے جنوب افریقی ملک سوڈان میں ریاستی فوج اور "ریپڈ سپورٹ فورسز" نامی نیم فوجی دستوں کے مابین جھڑپیں جاری ہیں جس کے دوران پاکستانی سفارتخانے کو بھی گولیاں لگنے کی خبر سامنے آئی ہے۔
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں 1 ہزار کے قریب پاکستانی رہائش پذیر ہیں جو اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ ہر وقت گولیاں چلنے کے باعث خوف وہراس کی فضا قائم ہے۔
سوڈان میں پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان کے مطابق سوڈان میں جاری جھڑپوں کےد وران پاکستانی سفارتخانے کی بلڈنگ کو بھی تین گولیاں لگی ہیں جس کے باعث بلڈنگ کو نقصان پہنچا ہے۔
واقعہ ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے کیونکہ میزبان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے سفارتی عملے کو تحفظ فراہم کرے۔
https://twitter.com/x/status/1648746436966637572
پاکستان سفارتخانے کی طرف سے فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ انہیں تحمل کا مظاہرہ کرنے چاہیے اور سوڈان کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان کے سفارتخانے اور اس میں موجود عملے کی حفاظت کیلئے اقدامات کرے اور سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں۔
علاوہ ازیں پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے اپنے شہریوں کو ہدایات جاری کی گئیں کہ سوڈان میں جاری صورتحال کے تناظر میں اپنی نقل وحرکت کو محدود رکھیں اور گھر سے باہر نکلنے سے اجتناب برتیں۔
https://twitter.com/x/status/1647281090460016641
سوڈان میں زیادہ عرصہ فوج برسراقتدار رہی جس کی سربراہی جنرل عبدالفتح البرہان ملک کر رہے تھے اور دوسری طرف پیراملٹری فورس ہے جس کی بنیاد 20 سال پہلے رکھی گئی تھی ، وہ جنرل عبدالفتح کے بجائے سابق وار لارڈ جنرل محمد ہمدان کی حمایت کرتی ہے۔ پیراملٹری فورس سوڈان کے شہر دارفر میں عوام کی بغاوت پر قابو پانے کیلئے تشکیل دی گئی تھی لیکن بعد میں اس پر نسل کشی کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11pakistanininsudan.jpg