سندھ کے سرکاری گوداموں سے گندم غائب، سیکرٹری خوراک کو کارروائی کیلئے خط۔۔ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر نوشہروفیروز کی طرف سے تحریری رپورٹ میں سرکاری گندم غائب ہونے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ خوراک سندھ میں ایک بار پھر سے سرکاری گندم چوری کا سکینڈل سامنے آیا ہے۔ حکومت سندھ کے سرکاری گوداموں سے گندم غائب ہونے پر کارروائی کے لیے ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر نوشہرو فیروز نے خط لکھ دیا ہے۔
سندھ کے 8 سرکاری گوداموں سے کروڑوں روپے کی ہزاروں میٹرک ٹن گندم غائب ہوئی تھی جس پر کارروائی کے لیے سیکرٹری خوراک کو خط لکھا گیا ہے۔ محکمہ خوراک کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق گندم کی مالیت 70کروڑ سے زائد بتائی جا رہی ہے۔
سیکریٹری محکمہ خوراک کو ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر نوشہروفیروز کی طرف سے تحریری رپورٹ میں سرکاری گندم غائب ہونے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کے خط کے متن کے مطابق سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے 8 گوداموں میں سے 100 کلو کی 1 لاکھ سے زائد بوریاں غائب ہوئیں جو 13 ہزار میٹرک ٹن گندم بنتی ہے جس کی قیمت 70کروڑ روپے سے زائد بتائی جا رہی ہے جس کی تحقیقات کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کی گئی ہے۔
ڈسٹرکٹ فوڈکنٹرولر کا کہنا ہے کہ گندم غائب ہونے پر 2 افسران معطل کر دیئے ہیں جن کے خلاف مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ سندھ کابینہ کی طرف سے یکم اکتوبر 2022ء سے گندم مارکیٹ کو دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے بتایا تھا کہ کابینہ نے 23-2022ء کے لیے گندم کی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر کی تھی۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے باعث اس وقت سندھ کی زمینیں ڈوبی ہوئی ہیں اور زمین سے نئی فصل حاصل کرنے کے لیے کاشتکاروں کو بھرپور محنت کرنی پڑے گی۔ دوسری طرف محکمہ خوراک پنجاب نے سستے آٹے کی بڑھتی طلب کو پورا کرنے کیلئے فلورملز کے سرکاری گندم کوٹہ میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔