Resilient
Minister (2k+ posts)

براڈ شیٹ کے سربراہ کاوے موسوی سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف لگائے گئے الزامات سے دستبردار ہوگئے، انہوں نے اپنے الزامات پر معافی بھی طلب کرلی ہے،جیو نیوز کو انٹرویو میں براڈ شیٹ کے سی ای او اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے سابق ایسوسی ایشن کاوے موسوی نے کہا کہ وہ دودہائیوں تک احتساب کے نام پر نوازشریف کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں کا حصہ بننے پر شرمسار ہیں۔
کاوے موسوی نے کہا کہ وہ ریکارڈ کی درستگی کے لئے معافی چاہتے ہیں کیونکہ دودہائیوں سے جاری براڈ شیٹ کی فرانزک تحقیقات کے دوران نواز شریف یا ان کی فیملی کے حوالے سے ’’ایک روپیہ‘‘ کی کرپشن کا معمولی ثبوت بھی نہیں ملا،تحقیقات کے نتیجہ میں سابق وزیراعظم نواز شریف یاان کے خاندان کے کسی بھی فرد سے متعلق بدعنوانی، چوری شدہ ، چھپی ہوئی یا ایسی دولت جس کے ذرائع کے متعلق نہ بتایا جاسکے۔
انہوں نے کہاکہ لوٹی ہوئی دولت تو بہت ملی، لیکن میں تقریباً 21سالہ تحقیقات کے بعد کہہ سکتا ہوں کہ اگر کوئی شخص میرے دعوے کے خلاف بات کرتا ہے تو وہ جھوٹ بول رہا ہے،نیب کے ساتھ بڑے پیمانے پرڈیل کرنے والے کاوے موسوی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نیب نے سیاسی بنیادوں پر نواز شریف کے خلا ف مقدمات بنائے اور یہ بھی وجہ ہے کہ وہ آج نواز شریف سے معافی کے طلب گار ہیں،نواز شریف کے خلاف نیب کی دھوکہ دہی کاحصہ بننے پر معافی مانگنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔
کاوے موسوی سے پوچھا گیا کہ کیا وہ جانتے ہیں کہ نواز شریف سے معافی مانگنے کے گہرے سیاسی نتائج ہوں گے تو کاوے موسوی نے نوازشریف کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے اپنی معذرت دہرائی۔’’میں اسے دہراتا ہوں،مسٹر شریف ہم آپ سے معذرت خواہ ہیں، کیونکہ مسٹر شریف آپ واضح طور پر ایک بڑے منظم اسیکنڈل کا نشانہ بنے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ جب حقائق بدلتے ہیں تو میں نے اپنے خیالات بھی بدل سکتا ہوں۔
بائیس سال قبل جب پرویز مشرف نے آپ کے خلاف تحقیقات کرنے کو کہا تو ہمیں قائل کیا گیا تھا اور ہم نے تحقیقات شروع کیں،لیکن ہم نے دیکھا کہ ہرموڑ پر تحقیقات کوسبوتاژ کیاگیا، اس لئے نہیں کہ ہم چیزوں کے قریب جا رہے تھے بلکہ اس لئے کہ ان کی نیت کچھ اورتھا کیونکہ ان کا مقصد صرف نشانہ بنانا تھا۔ لوٹی ہوئی دولت کو تلاش کرنے سے انہیں کوئی سروکار نہیں تھا۔ کاو ے موسوی نے کہا کہ ’’ہم آزادانہ طور پر آگے بڑھ اور میں آپ کو واضح طور پر بتا سکتا ہوں کہ ہمیں مسروقہ اثاثے یا اثاثوں کا ایک روپیہ بھی نہیں ملا، جس کا تعلق نواز شریف یا ان کے خاندان کے ساتھ جوڑا جاسکے۔
کاوے موسوی نے اس الزام کے حوالے سے اپنے کردار کے بارے میں بھی کی جو 2018 کے انتخابات کے دوران سامنے آیا تھا کہ نوازشریف نے مشرق بعیدہ کے بینک میں دسیوں ملین ڈالر رکھے تھے اور اس وقت قوت رکھنے والے حلقوں تک بھی یہ الزام پہنچا تھا۔ موسوی نے کہاکہ یہ رقم فرضی تھی اور اس الزام میں بھی کوئی صداقت نہیں تھی۔
کاوے موسوی نے کہا کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ ہم بھی نیب نامی کریمنل آرگنائزیشن کی غلط بیانی کا شکار تھے۔ ہماری نیت صاف تھی۔ لندن میں ٹریبونل میں معاملے کے اختتام تک ہمیں جو بھی معلومات ملیں ہم نے انہیں نیب تک پہنچایا لیکن انہوں نے کوئی دلچسپی نہیں لی،میری اپنی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سراسر دھوکہ تھا۔
گزشتہ سال کاوے موسوی نے پاکستان کے خلاف 30ملین ڈالر کا کیس اس وقت جیتا جب ہائی کورٹ کی مصالحتی عدالت کے جج سر انتھونی نے کاوے موسوی کے حق میں فیصلہ دیا تھا،اس کیس پر پاکستان کے 65ملین ڈالر سے زائد کے اخراجات اٹھے تھے۔
کاوے موسوی نے بین الاقوامی ثالثی عدالت میں بین الاقوامی ثالث کے طور پر اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے سینٹر فار سوشیولیگل اسٹڈیز میں ایسوسی ایٹ فیلو اور بطور بیڈ آف پبلک انٹرسٹ لاء کام کیا ہے۔
براڈ شیٹ نے 1999ء میں پرویز مشرف حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا تاکہ نواز شریف، بے نظیر بھٹو اور سول و فوجی پس منظر رکھنے والے سیکڑوں پاکستانیوں کی طرف سے مبینہ طور پر لوٹی گئی رقم کا پتہ چلا یا جا سکے۔
Assets recovery firm Broadsheet’s CEO Kaveh Moussavi has issued a profound apology to former prime minister Nawaz Sharif withdrawing all corruption allegations and for being part of a “witch hunt” that has been running in the name of accountability for over two decades.
https://twitter.com/x/status/1349431790260412421
In an exclusive interview with this reporter, the Broadsheet CEO and former Oxford University associate said he was apologising to Nawaz Sharif to set the record straight that he had not found a “scintilla of evidence” and “not one rupee” during Broadsheet’s forensic investigation against Nawaz Sharif and his family for over two decades.
https://twitter.com/x/status/1348472533557911555
Last year, Kaveh Moussavi had won over $30 million from the government of Pakistan at London High Court after the arbitration judge Sir Anthony’s ruling in favour of Moussavi and the same case had cost Pakistan over $65 million. Kaveh Moussavi had worked as an International Arbitrator at the International Court of Arbitration and as an Associate Fellow at the Centre for Socio-Legal Studies at the University and Head of Public Interest Law, Oxford University.
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/nawaz-sharif-kavy-ap.jpg
Last edited by a moderator: