سابق فوجی اور امریکہ کے بائیکر گینگ

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
‘سابق فوجی اور امریکہ کے ’بائیکر گینگ

150518202809_sp_waco_texa_shooting_bikers__640x360_ap_nocredit.jpg


امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں مخالف گروہوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے واقعے کے بعد ملک میں سرگرم پرتشدد بائیکر گینگز پر ایک بار پھر توجہ مرکوز ہوگئی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق اس واقعے میں نو افراد ہلاک ہوئے ہیں اور کم از کم 170 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

چارلس فالکو ایک سابق سرکاری مخبر ہیں جو امریکہ کے بعض پرتشدد اور بدنام زمانہ بائیکر گروہوں کے درمیان رہ چکے ہیں اور وہ اب گمنام زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے بی بی سی کو ان بائیکر گینگز کی طرز زندگی کے بارے میں بتایا اور یہ بھی بتایا کہ اتوار کو جو تشدد پھوٹا اس کی وجوہات کیا ہیں۔

یورپ اور کینیڈا میں سرگرم بائیکر گینگز ایک علاقے پر اس لیے اپنا قبضہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ وہاں منشیات کے غیر قانونی بازار کو کنٹرول کرسکیں لیکن امریکہ میں بائیکر گینگز کا مقصد ہی ایک علاقے پر قبضہ کرنا ہوتے ہے۔

چارلس فالکو کا کہنا ہے ’وہ صرف ایک علاقے یا خطے پر قبضہ کرنے کی لڑائی لڑتے رہتے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہونے والی شوٹنگ میں ملوث بینڈیڈوس نامی بائیکر گروپ کا ٹیکساس پر قبضہ ہے، یہ ان کا علاقہ ہے۔

دوسرے گروپ کے ارکان ٹیکساس سے گزر سکتے ہیں، یا پھر بغیر کسی پریشانی کے وہاں رہ بھی سکتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ وہ بائیکر کی کمر کے نچلے حصے پر پہنے جانے والے ’ بو ٹم راکر پیچ‘ یا اپنے گروپ کے نشان کی نمائش نہ کریں، اس ’پیچ‘ سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس شخص کا تعلق کس گینگ سے ہے اور اس کا کس علاقے پر قبضہ ہے۔

مسٹر فالکو کا کہنا ہے کہ اتوار کو پیش آنے والے واقعے میں ملوث دوسرا گروپ ’کوسکاکس‘ نے اپنا بائیکر گروپ ایک فیملی گروپ کے طور پر شروع کیا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان کا گروپ بڑا ہوا، ان کا درجہ بڑھا اور وہ بینڈیڈوس کے مخالف گروپ کے طور پر ٹیکساس بوٹم راکر کا بیج پہن کر گھومنے لگے۔

مسٹر فالکو کا کہنا ہے ’ان کا مقصد یہ بتانا تھا کہ وہ اس علاقہ کا سب سے بڑا گینگ ہے۔ وہ اپنے گروہوں کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں اور یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ علاقے پر ان کا قبضہ ہے۔ وہ اپنے علاقے سے ایسے کسی بھی حریف گروہوں کو نکال پھینک دینا چاہتے ہیں جو علاقے پر اپنے قبضے کا دعوی کرسکے۔‘

150519102714__83079340_117212520.jpg


بینڈیڈوس گروپ ٹیکساس میں ہی وجود میں آیا تھا لیکن اب وہ ملک سے باہر پھیل چکا ہے اور برلن میں بھی یہ گروپ سرگرم ہے۔

مسٹر فالکو کا کہنا ہے کہ ان بائیکر گروپس کے بہت سے پرتشدد ممبران سابق فوجی ہیں اور ان گینگز کے فوج جیسے سخت اصول و ضوابط ہیں۔

ان کا کہنا ہے ’ ایک بائیکر گینگ کا جو نظام ہوتا ہے وہ بالکل فوج کی طرز پر ہوتا ہے جہاں بہت سارے سخت قوانین ہوتے ہیں اور ان گینگز کو جنگی خطوط کے انداز پر بنایا جاتا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ جو افراد ان گینگز کو تشکیل دیتے ہیں وہ عام طور پر عمر دراز اور تجربہ کار لوگ ہوتے ہیں جنہیں لڑائی کا دیگر گروہوں کی بنسبت بہتر تجربہ ہوتا ہے۔

مسٹر فالکو کا کہنا ہے کہ ’ان گروہوں کو شروع کرنے والے بیشتر لوگ وہ تھے جو دوسری جنگ عظیم اور ویتنیام جنگ میں فوج میں جانوروں کے ڈاکٹر تھے۔ اور اب جو گروپ تشکیل دیئے جارہے ہیں ان میں عراق اور افغانستان سے واپس آنے والے فوجی شامل ہیں۔ اسی لیے امریکہ میں بائیکر گینگز کا سیلاب سا آرہا ہے۔‘

بینڈیڈوس بھی ایسا ہی ایک گروپ ہے جو ویتنام جنگ کے دوران وجود میں آیا تھا۔

ان گروہوں میں شامل ہونا آسان کام نہیں ہے۔ ہر گینگ میں شامل ہونے کے اصول مختلف ہیں، شمولیت کی مدت بھی مختلف ہے۔ مسٹر فالکو کے مطابق ایک گروپ میں شامل ہونے کی خواہش رکھنے والے شخص کو اپنی وفاداریوں کا ثبوت دینا پڑتا ہے۔

گروپ میں پہلے سے شامل ممبر نئے لوگوں کو اپنے کلب اور پارٹیوں میں آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ اور ان پارٹیوں میں ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ شراب پیش کرنے کے علاوہ دیگر چھوٹے موٹے کام کرتے ہیں تاکہ وہ گروپ سے اپنی وفاداری کا ثبوت دے سکیں۔ وقت کے ساتھ ان لوگوں پر یقین پختہ ہوتا ہے اور ان کے گروپ میں شامل ہونے کے امکانات روشن ہوتے ہیں اور ان کو ایک امیدورا کا درجہ دے دیا جاتا ہے۔

لیکن اس کے باوجود بھی اس شخص کو بعض ایسی توہین آمیز حرکات کرنی پڑتی ہیں جو کسی بھی نئے ممبر کو کرنی ہوتی ہیں۔ لیکن کیونکہ ان امیدواروں کو گینگ کی ایک طرح کی یونیفارم دے دی جاتی ہے تو اس سے گروپ کے ممبران کو اس شخص کے رویہ اور حرکات پر نظر رکھنے اور اس کے بارے میں آخری فیصلہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔

فالکو بتاتے ہیں ’وہ یہ دیکھتے ہیں کہ پولیس کے ساتھ آپ کا رویہ کیسا ہے۔ کیونکہ ایک بار آپ جب گینگ کی یونیفارم پہنتے ہیں تو پولیس آپ کو تنگ کرنا شروع کردیتی ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا جب ایک بار نئے شخص پر اعتماد ہوجاتا ہے تو انہیں گینگ کا مستقل ممبر بنادیا جاتا ہے۔ ہر گینگ میں شمولیت کے مختلف اصول ہوتے ہیں، بعض میں ممبران کی جانب سے ووٹنگ ہوتی ہے تو بعض نئے ممبر کو اس کے رویہ اور وفاداری سے مطمئن ہوکر گروپ میں شامل ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔

ہر بائیکر گینگ ایک علاقے پر اپنا قبضہ چاہتا ہے

بہت سارے لوگ یہ سوچ کر ان گینگز میں شامل ہوتے ہیں کہ انہیں ایک محفوظ اور آرام کی زندگی ملے گی لیکن ان گروپوں کے ممبران کو اس بات کا احساس ہے کہ بائیکر گروپ میں شامل ہونے کی ایک قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔

مسٹر فالکو کا کہنا ہے گروپ کے ممبران کو حریف گروپوں پر تو مستقل نظر رکھنی پڑتی ہی ہے ساتھ ہی اس بات کا بھی خيال رکھنا پڑتا ہے کہ ان کے گروپ میں تو کوئی مخبر نہیں ہے۔ ایک ممبر کو اپنے گروپ کے اندر اور اور ديگر گروپوں کے طاقت اور وقار کی لڑائی لڑنی پڑتی ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے ’وہ اقتدار اور طاقت کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ایک منٹ میں آپ کے پاس طاقت ہے اور اگر آپ اقتدار کھو دیتے ہو تو سب آپ کو چھوڑ دیتے ہیں‘۔

’ان میں سے بعض لوگ بہت اچھے ہوتے ہیں، بعض ممبر ایک دوسرے کی کھلے دل سے مدد کرتے ہیں اور آپ کو لگتا ہے ارے یہ تو بہت اچھے ہیں۔ لیکن اصل میں وہ سب صرف ان کے اپنے لیے ہے، تاکہ ان کے پاس طاقت رہے اور جو گروپ کا ہے وہ ان کا رہے۔‘

Source
 
Last edited by a moderator:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
امریکی صدور سابقہ فوجی ہوں یا غیر فوجی انہی بائیکر گروپس کی طرح دنیا کو اپنا علاقه بنانا چاہتے ہیں
 

Freedomlover

Minister (2k+ posts)
40 Are Killed in Gun Battle in Mexico

MEXICO CITY — More than 40 people were killed Friday in a confrontation with members of the federal police, who have sought to tamp down an increase in crime in southwest Mexico marked by an accelerating series of violent challenges to authority.

The authorities were still sorting out the details, but the toll was among the highest in several years in an attack involving the police or the military. Monte Alejandro Rubido, the national security commissioner, said that 42 attackers had been killed and that three had been detained. One federal police officer died.

Pictures posted on social media from the area showed numerous vehicles and some buildings engulfed in flames.

Officials said a federal police convoy was ambushed in a rural area bordering Michoacn and Jalisco, two of Mexico’s most violent states and a region where a powerful new drug gang, the Jalisco New Generation, has been trying to gain control.

It was unclear if members of this gang participated in the attack on Friday, but they are believed to be responsible for a recent wave of mayhem in the area, including the shooting down of a military helicopter this month that left eight soldiers and a police officer dead.

Salvador Jara Guerrero, the governor of Michoacn, said in an interview with the Milenio television station that “it was probable” that the gang was involved. He said the armed group carried high-powered guns and grenade launchers.

The convoy was responding to a tip about an armed group and took fire from the assailants for nearly an hour at the scene.
Jos Ignacio Cuevas, the mayor of Tanhuato, Michoacn, near Tinaja de Vargas, where the attack occurred, said federal forces had stepped up patrols in recent days after the killing of a mayoral candidate in a nearby town.

Several rural political candidates, primarily in southwest Mexico, have been killed in recent months ahead of state and local elections on June 7.

Regardless of the culprits, the violence demonstrated the difficulties facing the authorities as they seek to control lawless corners of the country.



http://www.nytimes.com/2015/05/23/w...un-battle-in-mexico.html?smid=tw-nytimes&_r=0
 
Last edited by a moderator: